صارفین کیلئے خبردار ی: ایکس اب وی پی این کے استعمال کی اطلاع دوسروں تک پہنچائے گا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایکس (ٹوئٹر) نے نیا فیچر متعارف کرواتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ اگر کوئی صارف پلیٹ فارم کو وی پی این یا پراکسی کے ذریعے استعمال کر رہا ہے تو اب یہ بات دیگر صارفین کو بھی نظر آئے گی۔
کمپنی کے مطابق اس تبدیلی کا بنیادی مقصد جعلی اکاؤنٹس، غلط معلومات اور شناخت چھپانے کے رجحان پر قابو پانا ہے، تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کوئی صارف جس ملک یا ریجن سے ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے، وہ حقیقت سے مختلف تو نہیں۔
یہ فیچر 21 نومبر سے مرحلہ وار شروع ہوا تھا اور اب عالمی سطح پر تمام صارفین تک پہنچ چکا ہے۔ ایکس کے پراڈکٹ ہیڈ نِکیتا بیئر کے مطابق صارفین کے پروفائل پر ایک وارننگ ظاہر ہوگی اگر وہ وی پی این یا پراکسی کنکشن کے ذریعے پلیٹ فارم استعمال کر رہے ہوں۔ اس وارننگ میں بتایا جائے گا کہ اکاؤنٹ کی اصل لوکیشن وہ نہیں ہو سکتی جو صارف دکھا رہا ہے۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ ایکس لوکیشن کا تعین کرنے کے لیے کس قسم کا ڈیٹا استعمال کرتا ہے یا وہ وی پی این کا پتا کیسے لگاتا ہے، مگر کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ان کا سسٹم تقریباً 99.
نِکیتا بیئر نے یہ بھی بتایا کہ کچھ ممالک میں، جہاں اظہارِ رائے خطرے میں پڑ سکتا ہے، صارفین کے پاس ایک خصوصی پرائیویسی آپشن موجود ہوگا جس میں صرف ان کا خطہ ظاہر کیا جائے گا تاکہ ان کی شناخت محفوظ رہ سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان اور اسلام مخالف پروپیگنڈہ کہاں سے ہو رہا ہے،؟ پتہ چل گیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلام و پاکستان کے ناقدین کے طور پر ظاہر کر رہے تھے، دراصل بھارت سے ہی آپریٹ ہو رہے ہیں۔ کئی ’’ایکس‘‘ اکاؤنٹس کے فالوورز کی تعداد لاکھوں میں ہے اور وہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر خاصی مقبولیت رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ کے نئے فیچر ’’لوکیشن ٹول‘‘ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔ جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلام و پاکستان کے ناقدین کے طور پر ظاہر کر رہے تھے، دراصل بھارت سے ہی آپریٹ ہو رہے ہیں۔ کئی ’’ایکس‘‘ اکاؤنٹس کے فالوورز کی تعداد لاکھوں میں ہے اور وہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر خاصی مقبولیت رکھتے ہیں۔ صرف یہی نہیں ان میں سے بیشتر کے اکاؤنٹس تصدیق شدہ بھی ہیں، جبکہ کئی اکاؤنٹس کی حقیقی شناخت نامعلوم ہے۔ یہی اکاؤنٹس مسلسل پاکستان مخالف مواد، نفرت انگیزی، اسلاموفوبیا اور غلط معلومات پھیلانے میں ملوث ہیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ جعلی پروفائلز منظم پروپیگنڈے کیلئے استعمال ہو رہے ہیں، جن کا مقصد عدم استحکام پیدا کرنا اور پاکستان کی عالمی سطح پر منفی تصویر پیش کرنا ہے۔ یہ اکاؤنٹس باقاعدگی سے توہین آمیز مواد، گمراہ کن بیانیے اور جعلی ویڈیوز شیئر کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح طالبان کے ترجمان عبدالقہار بلخی (@QaharBalkhi) کا اکاؤنٹ بھی بھارت سے آپریٹ ہوتا دکھائی دیا۔ متعدد اسرائیل کے حامی اکاؤنٹس جیسے ویویڈ، اسرائیل آرمی، مرینا ٹائمز، امریکن وائس اور رشین آرمی کی لوکیشن بھی حیران کن طور پر بھارت سے منظم دکھائی دی۔ ’’الفارس ایماراتی‘‘ نامی ایکس اکاؤنٹ جو خود کو ایک اماراتی شہری ظاہر کرتا ہے اور پاکستان پر تنقید کیلئے شہرت رکھتا ہے، درحقیقت بھارت سے چلایا جاتا ہے۔
ان اکاؤنٹس کو عالمی سطح پر اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے استعمال کیا گیا۔ ان کے فالوورز کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر صارفین حیران رہ گئے کہ غلط معلومات پھیلانے کی یہ مہم کس قدر وسیع پیمانے پر چل رہی ہے۔ ایکس کے اس نئے فیچر نے آن لائن غلط معلومات کے پھیلاؤ اور ایسے اکاؤنٹس کی نشاندہی میں درپیش مشکلات پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔