فیض حمید نے ذاتی ایجنڈا چلایا، بانی پی ٹی آئی بھی ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہو سکتا ہے: رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف بھی ملٹری کورٹ میں ٹرائل ممکن ہے اور اگر فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تو دیگر ملوث افراد کا مقدمہ بھی ان کے ساتھ چل سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ وضاحت کی کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو ادارے کی جانب سے ٹاپ سٹی کے خلاف کارروائی کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا، آئی ایس آئی ایک منظم ادارہ ہے اور اس کے کچھ اقدامات ادارے کی ضروریات کے تحت کیے جاتے ہیں، جبکہ بعض افراد ذاتی ایجنڈے پر کام کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص ادارے کے ایکٹ کے مطابق کام کرتا ہے، ادارہ اسے تحفظ فراہم کرتا ہے، لیکن جو ذاتی ایجنڈے پر کام کرے، اس سے رعایت نہیں برتی جاتی اور قانون کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
مشیرِ وزیراعظم نے مزید کہا کہ فیض حمید سینئر ترین عہدے پر تھے اور ان سے آگے صرف آرمی چیف ہوتا ہے، فیض حمید نے جو بھی اقدامات کیے، واضح اور باخبر انداز میں کیے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فیض حمید کے ذاتی ایجنڈے کے تحت سیاسی رابطے بھی رکھے، اگر فیض حمید سیاسی مینجمنٹ اور ذاتی ایجنڈے پر کام نہ کرتے تو موجودہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔
انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ اور بعض دیگر سیاسی اقدامات کے پیچھے بھی فیض حمید کے کردار کے اثرات موجود ہیں، عاصم منیر کو آرمی چیف بننے سے روکنے کے سلسلے میں بھی کئی امور فیض حمید کے گرد گھومتے رہے۔
آخر میں انہوں نے واضح کیا کہ فیض حمید کو صرف سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ہی سزا دی گئی ہے، اور دیگر قانونی اور انتظامی کارروائیوں کا عمل بھی جاری ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ذاتی ایجنڈے فیض حمید
پڑھیں:
فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے، رانا ثنااللہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔ وہ کسی سیاسی جماعت یا سیاست دان کیساتھ ملوث تھے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کیخلاف فیصلے میں دو چیزیں اہمیت کی حامل ہیں، فوج میں ہر کسی کا احتساب ہوتا ہے، فیض حمید سیاسی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ فیض حمید کسی سیاسی جماعت یا سیاست دان کیساتھ ملوث تھے، میرا اندازہ ہے ان کو بھی پراسیکیوٹ کیا جائے گا۔ سیاسی جماعت تک بات جاتی ہے تو معاملہ فوجی عدالت میں ہی جائے گا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ فیصلے میں نو مئی کا ذکر ہوا تو پی ٹی آئی کے اہم رہنما بھی ذمہ دار ٹھہرائے جائیں گے، تھری اسٹار جنرل کا کورٹ مارشل ہوا سزا ہوئی، آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی ہو تو کورٹ مارشل ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ وجی عدالت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنادی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 12 اگست2024کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیض حمید کیخلاف کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل 15 ماہ جاری رہا، عدالت نے آج 11 دسمبر کو ملزم کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔