تھری سٹار جنرل کے کورٹ مارشل سے فوجی اور سول افسر محتاط ہونگے: نیئر بخاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ 3 اسٹار جنرل کے کورٹ مارشل اور سزا سے آئندہ فوجی اور سول افسران محتاط ہوں گے۔اپنے ایک بیان میں نیئر بخاری نے کہا کہ ماضی میں عام شہریوں کے بھی ملٹری ٹرائل ہوئے ہیں، ملکی مفاد کے خلاف اقدامات، سازش اور اداروں میں تقسیم پر سویلین کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوری سیاسی قیادت کسی پارٹی پر پابندی کی حمایت نہیں کرسکتی لیکن آئین کی خلاف ورزی پر پابندی لگ سکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ڈائیلاگ پر یقین رکھتی ہے، بدترین حالات میں نصرت بھٹو اور شہید بینظیر نے جمہوریت کی خاطر مخالفین کو بھی یکجا کیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ عارضی ریلیف ڈائیلاگ کی کوئی اہمیت ہے اور نہ ہی ایسے ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، پی ٹی آئی والے یوٹرن کے ذریعے بداعتمادی کی فضا پیدا کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
فیض حمید کورٹ مارشل: وکیل علی اشفاق کن اہم نکات پر فیصلہ چیلنج کریں گے؟
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق نے اعلان کیا ہے کہ ان کے مؤکل کو ملنے والی فوجی سزا کے خلاف اپیل داخل کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ثابت،جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی، آئی ایس پی آر
ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق وکیل نے کورٹ مارشل کی قانونی حیثیت سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی ضروری ہے۔
علی اشفاق کا کہنا تھا کہ فیصلے سے پہلے نہ تو دفاعی ٹیم کو آگاہ کیا گیا اور نہ ہی سزا سنائے جانے کے وقت وکیل موجود تھے۔
ان کے مطابق ان کے مؤکل نے ابتدا ہی سے اس غیر قانونی اور غیر آئینی کارروائی کو مکمل طور پر مسترد کیا ہے۔
مزید پڑھیے: لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کون ہیں، انہیں کن جرائم کی سزا دی گئی؟
فوجی عدالت نے فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔
ان پر اختیارات کے ناجائز استعمال، سیاسی معاملات میں مداخلت اور بعض افراد کو نقصان پہنچانے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا اے ایف پی سے گفتگو میں علی اشفاق نے بتایا کہ وہ چند دنوں میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
مزید پڑھیں: فیض حمید کیس کا فیصلہ شواہد کی بنیاد پر آیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ
فیض حمید، جو سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں آئی ایس آئی کے سربراہ رہے، سنہ 2024 میں اس وقت گرفتار کیے گئے جب ان پر الزام لگا کہ انہوں نے ایک ریئل اسٹیٹ ڈویلپر کے کاروبار پر چھاپہ مار کر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔
فوج نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو مختلف سنگین الزامات میں سزا دی گئی ہے جن میں ’سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا‘ بھی شامل ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سزا شاید اس لیے دی جا رہی ہو کہ فیض حمید سے عمران خان کے خلاف مزید سنگین الزامات منوائے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: ڈی جی آئی ایس پی آر نے قوم میں ہلچل مچا دی، جنرل فیض حمید کیس کا آخری باب؟
سیاسی تجزیہ کار عارفہ نور کے مطابق، ’’موجودہ حالات میں پیش آنے والا ہر واقعہ ایک پیغام ہے، اور یہ فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فیض حمید فیض حمید کے وکیل علی اشفاق یلی اشفاق