آئی ایم ایف پروگرام میں کوئی نئی شرائط شامل نہیں، وزارت خزانہ کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
آئی ایم ایف پروگرام میں کوئی نئی شرائط شامل نہیں، وزارت خزانہ کی تردید WhatsAppFacebookTwitter 0 14 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:(آئی پی ایس)
وزارتِ خزانہ نے آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت جاری اصلاحات کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز میں شامل اقدامات کوئی نئی یا اچانک عائد کی گئی شرائط نہیں بلکہ پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا تسلسل ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کے اہم کنٹری پالیسی فریم ورک میں کوئی نئی چیز شامل نہیں کی گئی۔ حکومتِ پاکستان نے پروگرام کے آغاز پر اپنی مجوزہ اصلاحاتی پالیسیاں آئی ایم ایف کو پیش کیں، جنہیں مرحلہ وار ایم ایف ایف پی کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ یہ اصلاحات ملک کے معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ای ایف ایف ایک طے شدہ درمیانی مدت کی اصلاحاتی حکمتِ عملی کی عکاسی کرتا ہے، جس میں شامل متعدد اصلاحات پر حکومت پہلے ہی عملدرآمد کر رہی ہے۔ ہر آئی ایم ایف جائزے میں نئے اقدامات شامل کرنا معمول کا حصہ ہے تاکہ پروگرام کے آغاز میں طے شدہ حتمی اہداف بتدریج حاصل کیے جا سکیں۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات کے گوشواروں کی اشاعت کا معاملہ مئی 2024 سے ای ایف ایف میں شامل تھا، جبکہ سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم کے بعد موجودہ ساختی ہدف ایک منطقی پیش رفت ہے۔
اسی طرح نیب کی کارکردگی اور خودمختاری میں بہتری، اور دیگر تحقیقاتی اداروں سے تعاون مضبوط بنانے پر بھی گزشتہ جائزوں میں اتفاق ہو چکا تھا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کو مالی معلومات تک رسائی دینا اے ایم ایل/سی ایف ٹی اصلاحات کا حصہ ہے، جو ابتدا سے ای ایف ایف پروگرام میں شامل ہیں۔ حکومت کی جانب سے غیر رسمی ذرائع کی حوصلہ شکنی کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں ترسیلاتِ زر میں 26 فیصد سالانہ اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 2026 میں 9.
وزارتِ خزانہ کے مطابق مقامی کرنسی بانڈ مارکیٹ کی ترقی، شوگر سیکٹر میں اصلاحات، ایف بی آر میں ٹیکس اصلاحات، ڈسکوز کی نجکاری، اور ریگولیٹری اصلاحات بھی حکومت کے اپنے اصلاحاتی اقدامات ہیں جو ای ایف ایف کے مقاصد سے ہم آہنگ ہیں۔ شوگر سیکٹر میں اصلاحات کے لیے وزیراعظم آفس نے وزیر توانائی کی سربراہی میں ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو صوبوں سے مشاورت کے بعد سفارشات تیار کر رہی ہے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ تازہ MEFP میں شامل تمام اقدامات حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا فطری تسلسل ہیں، جنہیں مرحلہ وار نافذ کیا جا رہا ہے۔ ان اصلاحات کو اچانک یا غیر متوقع نئی شرائط قرار دینا حقائق سے لاعلمی کے مترادف ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرموٹروے ایم۔5 سی پیک سے چوری شدہ لاکھوں مالیت کا سرکاری سامان برآمد موٹروے ایم۔5 سی پیک سے چوری شدہ لاکھوں مالیت کا سرکاری سامان برآمد سوڈان میں ڈرون حملہ، یو این امن مشن کے 6 بنگلادیشی ارکان جاں بحق اسرائیل نے مغربی کنارے میں 19 یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دے دی روس کا یوکرین پر ہائپر سونک میزائل سے حملہ، 10لاکھ سے زائد گھر بجلی سے محروم جڑانوالہ، ٹھیکریوالہ اور کمالیہ میں شدید دھند، حدِ نگاہ صفر، ٹریفک شدید متاثر شدید دھند کے باعث موٹر وے کے مختلف سیکشنز ٹریفک کے لیے بند کر دیے گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کوئی نئی
پڑھیں:
گریڈ 17 تا 22 سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن جمع کروانے اور شائع کرنے کا نظام تیار
—فائل فوٹو
گریڈ 17 سے 22 تک کے اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن جمع کروانے اور شائع کرنے کا نظام تیار کر لیا گیا۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق 2026ء کے آخر تک افسران کے اثاثے ویب سائٹ پر پبلک کر دیے جائیں گے، اس حوالے سے وفاق نے آئی ایم ایف کو آگاہ کر دیا۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اگلے سال کے آخر تک اعلیٰ افسران کےاثاثوں کی تفصیلات عوام کے لیے ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی، وفاقی و صوبائی افسران کے اثاثوں کی جانچ پڑتال بھی ہو گی۔
گریڈ 17 سے 22 کے افسران اپنے ملکی و غیر ملکی اثاثوں کی تفصیل جمع کروائیں گے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاق اور صوبوں کے تمام سول افسران کے اثاثوں کی تفصیلات بھی لازمی دستیاب ہوں گی، سرکاری اداروں کے اہل کاروں کے اثاثوں کی چھان بین بھی ہو سکے گی۔