Nai Baat:
2025-10-05@07:12:00 GMT

خدا کا عذاب

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

خدا کا عذاب

نئے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کی قیادت سے کہا تھا کہ وہ ان کے حلف اٹھانے تک اسرائیلی یرغمالیوں کو چھوڑ دے ورنہ وہ غزہ کو جہنم بنا دے گا ۔ 20جنوری تو ابھی دور ہے لیکن اس کائنات کے مالک و خالق نے اس سے پہلے ہی امریکہ کی ایک ریاست کو جہنم کا نمونہ بنا دیا ۔اس آگ نے اس بد بخت کا گھر بھی جلا دیا کہ جو میڈیا پر آ کر مظلوم فلسطینیوں کے متعلق ہرزہ سرائی کیا کرتا تھا کہ Kill them allان سب کو قتل کر دو ۔ ہم عام طور پر سیاست سے جڑے حالات حاضرہ پر ہی گفتگو کرتے ہیں لیکن کبھی کبھی موسم ، کھیل اور شو بز پر بھی کوشش کر لیتے ہیں ۔ ربیع الاول اور محرم کے مقدس ایام کے حوالے سے بھی کوشش ہوتی ہے کہ کچھ قارئین کی نذر کر دیں لیکن آج جس موضوع پر قلم اٹھایا ہے یقینا دیگر بہت سے احباب نے بھی اس پر طبع آزمائی کی ہے لیکن ہمارے لئے یہ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ ہمیں انبیاء اکرام ؑ اور اہل بیت اطہارؓ اور خدائے پاک کے نیک اور برگزیدہ بندوں کے معجزات اور کرامات پر تو مکمل یقین ہے بلکہ یقین کامل کی حد تک ان پر پختہ ایمان ہے لیکن دور حاضر میں جس طرح ہم اکثر ایسے واقعات کو کہ جن کی توجیح مشکل ہو انھیں بھی معجزات میں شمار کر دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر و بیشتر جعلی ہوتے ہیں انھیں میرے لئے تسلیم کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن بخدا امریکہ کے شہر اور ہالی ووڈ کے مرکز لاس اینجلس میں لگی آگ کو مادی اور سائنسی طور پر سمجھنے اور پرکھنے کی بہت کوشش کی لیکن مکمل ناکامی ہوئی ۔ یہ نہیں کہ تاریخ میں اس طرح کے واقعات نہیں ہیں بالکل ہیں اور لاس اینجلس ہی ماضی میں ایک سے زائد بار آگ کی لپیٹ میں آ چکا ہے ۔ 1933میں بھی آگ نے تباہی مچائی تھی ۔2007میں کیلی فورنیا کے جنگلات میں آگ لگی اور کم و بیش دس لاکھ ایکڑ رقبے کو جلا کر راکھ کر دیا ۔ اس وقت بھی تقریباََ پندرہ سو مکانات جلے تھے ۔ اس کے علاوہ ماضی میں دنیا میں آگ کے طوفان بھی آئے لیکن موجودہ آگ نے ماضی کے ریکارڈ توڑ دیئے ۔ اب تک نقصان کا جو تخمینہ لگایا جا چکا ہے اس کے مطابق 250ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد24ہے اور بیسیوں افراد زخمی ہیں لیکن ابھی تک آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا ۔ امریکہ کے پاس جدید ترین مشینری ہے لیکن اس کے باوجود بھی آگ نے رہائشی علاقوں میں تباہی مچا دی اور ہزاروں گھر راکھ کا ڈھیر بن گئے لیکن امریکہ کی جدید مشینری بھی کچھ نہ کر سکی ۔ اس وقت سو کلو میٹر کی رفتار سے ہوا چل رہی ہے جو اس آگ کے پھیلائو کو روکنے میں رکاوٹ بن رہی ہے ۔

بچپن سے ٹیلی وژن سکرینوں اور اخبارات میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات تو پڑھتے رہے ہیں لیکن ان کے متعلق یہی سنتے رہے کہ سخت گرم موسم میں فضا میں نمی کے ختم ہونے کی وجہ سے جنگلات میں آگ لگ جاتی ہے اور اکثر و بیشتر دنیا کے مختلف ممالک میں ایسا ہوتا ہے اور کئی مرتبہ کم سطح پر پاکستان میں بھی ایسا ہوا ہے لیکن سخت سرد موسم میں کہ ایسی ہوا کہ جس میں نمی بھی ہے اور حکام کو امید تھی کہ نمی لئے ہوا آگ کو بجھانے میں معاون ثابت ہو گی لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ اس کے بر عکس ہوا آگ کو پھیلانے کا ذریعہ بن رہی ہے ۔ایک تو جنگل سے ہٹ کر رہائشی علاقوں میں اس قدر تباہی پہلی بار دیکھنے کو مل رہی ہے اور دوسرا گرمی کی بجائے سرد موسم میں اس شدت کی آگ اور اس کا پھیلائو بھی کم کم ہی دیکھنے کو ملا ہے ۔ قدرت نے امریکہ جسے ہم سپر پاور کہتے ہیں اسے کیسے بے بس کیا ہوا ہے کہ ایک ریاست میں اگر آگ جہنم کے مناظر پیش کر رہی ہے تو دیگر کئی ریاستوں میں برف کے طوفان نے امریکہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ قدرت کی ذات تو عبرت دکھاتی ہے لیکن انسان کے پاس عبرت کی نگاہ بھی ہونی چاہئے ۔

ہم پاکستانیوں کی نظر میں مغربی ممالک میں اور کچھ ہو نہ ہو لیکن وہاں انسانیت کا بول بالا ہے اور اس بات میں کوئی شک بھی نہیں ہے کہ مغربی معاشروں میں انسانی جان کی بڑی قدر ہے لیکن دوسری جانب یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ انہی مہذب معاشروں میں اور خاص طور پر امریکی معاشروں میں اخلاقی جرائم کی شرح کافی زیادہ ہے اور جب کبھی کہیں غیر اعلانیہ بجلی چلی جاتی ہے اور وہ چاہے پانچ منٹ کے لئے ہی جائے تو اس مختصر وقت میں بھی ہزاروں خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہو جاتے ہیں اور یہی حال اب بھی ہوا ہے کہ ایک طرف تو امریکہ عذاب الٰہی کی گرفت میں ہے لیکن دوسری طرف اس صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں ہو رہی ہیں جس کے لئے انتظامیہ الگ سے پریشان ہے ۔ لاس اینجلس کائونٹی کے ڈپٹی شیرف نے کہا ہے کہ جنگل کی آگ نے شہر کے کچھ محلوں کو ایسا کر دیا ہے کہ جیسے وہاں کوئی بڑی جنگ ہوئی ہو ۔ کاش اس ڈپٹی شیرف کو کوئی بتائے کہ تم فلسطین کے مظلوم اور بے بس مسلمانوں پر جنگ مسلط کر کے جس طرح ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہو توقدرت ان کا بدلہ ایسے بھی لیا کرتی ہے ۔ آگ کی شدت کس قدر ہے اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے تین دن پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ لاس اینجلس میں مدد کے لئے کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کے مزید ایک ہزار اہل کاروں کو تعینات کر رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اب تک تقریباََ 2500فوجی متحرک ہیں جو آگ سے تباہ ہونے والے علاقوں کے لوگوں کو محفوظ رکھنے میں مدد جاری رکھیں گے ۔ نئے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کی قیادت سے کہا تھا کہ وہ ان کے حلف اٹھانے تک اسرائیلی یر غمالیوں کو چھوڑ دے ورنہ وہ غزہ کو جہنم بنا دے گا ۔ 20جنوری تو ابھی دور ہے لیکن اس کائنات کے مالک و خالق نے اس سے پہلے ہی امریکہ کی ایک ریاست کو جہنم کا نمونہ بنا دیا ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: لاس اینجلس کو جہنم ہے لیکن تھا کہ رہی ہے ہے اور لیکن ا

پڑھیں:

فلسطین کو محدود اور گریٹر اسرائیل کا منصوبہ قبول نہیں کیا جا سکتا، ا فضل الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے امریکہ کی جانب سے پیش کیے گئے غزہ امن معاہدے کے 20 نکات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کو رد کرے۔

پارلیمنٹ ہائوس میں قومی اسمبلی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکہ کا پیش کردہ یہ معاہدہ فلسطین کو محدود کرنے اور گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو تقویت دینے کے مترادف ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کا جے یو آئی دل و جان سے خیرمقدم کرتی ہے۔ یہ معاہدہ اسلامی دنیا اور خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، اور اس پر سعودی عرب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ان کی آرزو ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب اسلامی دنیا کی قیادت کریں، اور مستقبل میں دیگر اسلامی ممالک بھی اس معاہدے کا حصہ بن سکتے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ٹرمپ امن معاہدے پر حکومت پاکستان کی پالیسی سے وہ متفق نہیں ہیں کیونکہ ٹرمپ کی اپنی پالیسیوں اور بیانات میں تضاد ہے۔ ان کے بقول، امریکہ کی جانب سے پہلے اور بعد میں پیش کیے گئے نکات میں واضح فرق ہے جبکہ بعض اسلامی ممالک نے بھی ملاقاتوں کے دوران اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اس کی شرائط کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔

فضل الرحمن نے مزید کہا کہ امریکہ کے نئے معاہدے میں نہ تو اسرائیل کو روکا گیا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے، بلکہ مزاحمتی تحریکوں کو دبانے اور اسرائیل کو کھلا ہاتھ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایسے معاہدے کسی طور قابلِ قبول نہیں ہیں۔

Aleem uddin

متعلقہ مضامین

  • کبریٰ خان نے شادی کی پیشکش ٹھکرادی تھی لیکن میں نے ہار نہیں مانی، گوہر رشید
  • آج شام میں انتخابات ہو رہے ہیں لیکن عوام کے بغیر
  •  پاکستان میں چہرے بدلے لیکن ترقی نہیں ہوئی: مفتاح اسماعیل
  • سب سے مل آؤ مگر…
  • کیا حماس نے امریکہ و اسرائیل کو فریب دیا ہے؟
  • پاکستان نے امریکہ کو بحیرہ عرب میں نئی بندرگاہ بنانے کی پیشکش کردی
  • فلسطین کو محدود اور گریٹر اسرائیل کا منصوبہ قبول نہیں کیا جا سکتا، ا فضل الرحمن
  • یہ کووڈ نہیں، پریشان نہ ہوں بس علامات کا فرق جانیں
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی میڈیا
  • اشارے بازیاں، لاٹھی اور بھینس