حمل:
21 مارچ تا 21 اپریل
مثبت: یہ رکاوٹ یا الجھن آپ کی زندگی کو آسان بنانے کا موقع ہے۔ اپنے اردگرد کے مناظر میں غرق ہوجائیں، غروب آفتاب اور اڑتے ہوئے پرندوں کو دیکھیں، پانی کی چھوٹی چھوٹی لہروں کو دیکھیں، ان چیونٹیوں کو دیکھیں جو اپنے گھروں تک کھانا لے کر جارہی ہیں۔ اور اپنے آپ سے پوچھیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں جو آپ کے پاس پہلے سے نہیں ہے؟ اور جب آپ محسوس کریں گے کہ آپ کے پاس سب کچھ موجود ہے، تو آپ ان ترجیحات پر بھی توجہ مرکوز کریں گے جنہیں زندگی کی بے قابو دوڑ میں شاید نظرانداز کر دیا گیا ہو۔
منفی: آپ کو یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ کنٹرول کھو رہے ہیں۔
اہم خیال: ہم سب محبت کو جس طرح جانتے ہیں اسی طرح محبت کرتے ہیں، اور ہم مختلف شکلوں میں محبت کو قبول کرتے ہیں۔
ثور:
22 اپریل تا 20 مئی
مثبت: فطرت میں وقت گزاریں، شاور میں پانچ منٹ زیادہ وقت لیں، سیب کھاتے ہوئے اس کے ذائقے اور آوازوں پر توجہ دیں، ہوا کی آہستہ آواز سنیں۔ یہ سادہ طریقے ہیں جن سے آپ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہوسکتے ہیں اور اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی، اپنے مقاصد اور بعض اوقات اپنے آپ سے بھی دوری محسوس کررہے ہیں، یہ صرف اس حقیقت کا عکس ہے کہ آپ باریک طریقوں سے محبت تلاش کررہے ہیں اور آہستہ آہستہ، اپنی شروعات کو اختتام تک یا ان کی اگلی سطح کی ترقی تک پرورش دے کر آپ جو کچھ بھی کریں گے اس میں محبت ڈالیں گے، اور کائنات اسے آپ پر واپس لوٹائے گی۔
منفی: آپ کو اپنی زندگی، اپنے مقاصد اور بعض اوقات اپنے آپ سے بھی دوری محسوس ہوسکتی ہے۔
اہم خیال: خوشگوار یادیں اپنے قریب رکھیں تاکہ آپ جو کچھ بھی کریں اس میں خوشی شامل ہوسکے۔
جوزا:
21 مئی تا 21 جون
مثبت: دوسروں کے انتخاب اور اس بات پر توجہ دینے کے بجائے کہ دوسرے آپ کو کیسے دیکھتے ہیں، جو کام آپ نے شروع کیا ہے اسے مکمل کرنے پر توجہ دیں۔ ابھی خوش محسوس کرنے کےلیے ان تمام طریقوں کے بارے میں سوچیں جن میں آپ نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ آپ کہیں پہنچ جائیں گے لیکن تقریباً جیسے کہ کسی جادوئی چھڑی کی لہر سے آپ بالکل وہیں پہنچ گئے جہاں آپ کو ہونا چاہیے تھا۔ اگر آپ کے خیالات اور ارادے خالص ذہن سے پیدا ہوتے ہیں تو کوئی بھی شخص، جگہ یا چیز آپ کے راستے میں نہیں آسکتی، کیونکہ کائنات خالص روح سے محبت کرتی ہے۔ آپ شاید یہ نہیں جانتے کہ آج آپ کو کیا کرنا چاہیے، سوائے اس کے کہ اسے آنے دیں، لیکن ہمیں یقین ہے کہ کل آپ سورج سے زیادہ روشن چمکیں گے۔
منفی: آپ کو یہ محسوس ہوسکتا ہے کہ آپ مختلف چیزوں میں الجھن محسوس کررہے ہیں۔
اہم خیال: اپنے آپ کو ’’الگ اور منفرد‘‘ ہونے کےلیے معاف کردیں۔
سرطان:
مثبت: آپ کی خدمت اور اتحاد کی فطری جبلت درست ہے۔ جب آپ بہت کچھ دیتے ہیں تو کائنات آپ کو ان لوگوں سے جوڑتی ہے جو آپ کےلیے قیمتی ہیں اور جو آپ کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہ توازن تمام زندگی کو برقرار رکھنے کےلیے ضروری ہے۔ اپنے مشیر، ساتھیوں اور دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کرنے کے بجائے، اپنی منصوبہ بندی پر قائم رہنے کی کوشش کریں اور اپنے اندرونی ستارے کی پیروی کریں جس نے آپ کو کبھی بھی گمراہ نہیں کیا۔ کائنات اور آپ کی روشنی آپ کے سوال کا جواب بڑے ’’اثبات‘‘ میں دیتی ہے۔ بے خوفی سے آگے بڑھیں۔
منفی: آپ اپنے مشیرین، ساتھیوں اور دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنے اندر سب سے بہترین دیکھیں تاکہ دوسروں میں بھی بہترین دیکھ سکیں۔
اسد:
24 جولائی تا 23 اگست
مثبت: زیادہ پانی پیئیں۔ پریشان ہیں؟ پانی پیئیں۔ تھکے ہوئے ہیں؟ پانی پیئیں۔ فکرمند ہیں؟ پانی پیئیں۔ آج چاہے آپ کا مسئلہ کچھ بھی ہو، زیادہ پانی پینا حل ہے۔ ایک اور پیغام جسے آپ کو آج یاد رکھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ جب تک آپ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کےلیے تیار نہیں ہوں گے آپ یہ نہیں جانیں گے کہ آپ کس چیز کے بنے ہیں، اور آپ کائنات کو آپ کو حیران کرنے کا موقع نہیں دیں گے۔ آپ کی تخلیقی صلاحیتیں بہنے کا انتظار کر رہی ہیں، کیا آپ صرف اپنے آپ کا ایک احسان کریں گے اور اسے ایک منصفانہ موقع دیں گے؟ آپ کے پاس یہ موقع موجود ہے۔
منفی: آپ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے سے گریز کرسکتے ہیں۔
اہم خیال: زندہ رہنے کے لیے متجسس رہیں۔
سنبلہ:
24 اگست تا 23 ستمبر
مثبت: آپ کے خاندان یا حلقے میں کوئی بزرگ، جس نے آپ کی زندگی پر ایک مضبوط اثر ڈالا ہو، شاید آپ کی حفاظت کا ذریعہ رہا ہو، وہ روحانی دنیا سے آپ کو محبت بھیج رہے ہیں۔ اگر آپ اپنے آپ پر شک کر رہے ہیں، اگر آپ اپنے ہر قدم پر سوالات کر رہے ہیں، اگر آپ اپنے آپ کو زیادہ دھکیل رہے ہیں لیکن ہر رکاوٹ کے آغاز میں اپنے آپ کو بکھیر رہے ہیں، تو آپ کا یونیکورن انہیں جادوئی روشنی اور کھیل کود بھیجتا ہے۔ ان کی جادوئی شاخوں کے بغیر ان کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، اسی طرح آپ کے خیالات اور عقائد بھی آپ کی حمایت کے بغیر کوئی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔ اس کا فائدہ اٹھائیں اور اپنی روشنی کو وہاں مرکوز کریں جہاں آپ تخلیق کرنا چاہتے ہیں۔
منفی: آپ اپنے آپ پر شک کرسکتے ہیں، ہر قدم پر خود کو سوالات پوچھ سکتے ہیں اور ہر چھوٹی سی رکاوٹ پر اپنے آپ کو بکھیر سکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ باصلاحیت ہیں، اس میں کوئی کم یا زیادہ نہیں ہے۔
میزان:
24 ستمبر تا 23 اکتوبر
مثبت: آپ کی زندگی کی سمت تیزی سے بدل رہی ہوگی، اور اگرچہ یہ سب کچھ تھوڑا سا غیر مانوس لگتا ہے، لیکن آپ کے دل میں ایک نرم آواز ہے جو آپ کو آگے بڑھنے کا اشارہ دے رہی ہے۔ تصور کریں کہ آپ واقعی اس دنیا میں رہ رہے ہیں جس کا آپ اتنی واضح طور پر تصور کرسکتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس کی مدد کرتے ہیں اور کیسے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے آپ کو بتایا ہے کہ آپ قابل نہیں ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے اندرونی احساسات کو قبول کریں، اور انہیں بغیر کسی فیصلے کے قبول کریں، کم از کم اپنے فائدے کےلیے۔ وہ بن جائیں جو آپ دنیا کے بتانے سے پہلے تھے کہ آپ کو کون بننا چاہیے۔
منفی: آپ کو یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ کنٹرول کھو رہے ہیں۔
اہم خیال: جیسے آپ ہیں خود کو پیار کریں، کیونکہ آپ جیسے ہیں قابل احترام ہیں۔
عقرب:
24 اکتوبر تا 22 نومبر
مثبت: تخلیقی سوچ اور دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے آپ کو امید سے کہیں آگے لے جائے گا، اس میدان میں آپ پہلے سے ہی کچھ تجربہ حاصل کرچکے ہیں۔ آپ نے شاید اپنے دن کی شروعات ایک جوش و خروش کے ساتھ کی ہو، ایک واضح تصویر یا خیال کے ساتھ، اور جب آپ اس کے گرد کام کر رہے ہوں گے، تو دوسروں سے حمایت حاصل کرنا مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ فطرت کے جوہر سے ہم آہنگ ہوں، اپنے اردگرد کی چیزوں، ان افراد اور شوق سے جو آپ کو زندہ محسوس کراتے ہیں، آج صرف اپنے یونیکورن کی پیٹھ پر سوار ہوں اور افسانوی رنگین دنیا اور سونے کے برتنوں کو دریافت کریں۔ آپ کے ارادے ہی آپ کو جادوئی دنیا کی طرف لے جاتے ہیں، صرف آپ کی کوشش نہیں۔
منفی: آپ اپنے آپ کو محدود محسوس کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنے ذہن میں برپا شور کو خاموش کرائیں اور اپنے اندر جھانکیں۔
قوس:
23 نومبر تا 22 دسمبر
مثبت: آپ سفر کے ایک اہم موڑ پر پہنچ گئے ہیں اور اب یہ فیصلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے کہ آپ کس طرف جانا چاہتے ہیں۔ آپ تبدیلی لانے کےلیے پیدا ہوئے ہیں، آپ ایک فطری شفا یاب ہیں اور اس کے لیے، آپ کو صرف ’’روحانی‘‘ تحائف حاصل کرنے یا انہیں متحرک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ جس طرح چاہیں شفا لانا شروع کرسکتے ہیں۔ اختیارات کے درمیان الجھن میں پڑے ہوئے، یہ وقت ہے کہ آپ اپنی بنیادی خواہشات کا دوبارہ جائزہ لیں اور پھر ایک ایسی سمت کا انتخاب کریں جو سب سے زیادہ مناسب محسوس ہوتی ہے۔ جو چلا گیا وہ اب چلا گیا، جب بھی آپ مناسب محسوس کریں اس پر واپس آئیں۔ اس کے بجائے اپنے مستقبل کےلیے واضح طور پر اپنا وژن تشکیل دیں اور اس راستے پر چلنا شروع کریں۔
منفی: آپ مختلف اختیارات کے درمیان الجھن میں پڑ سکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ کے پاس دوسروں کی مدد اور شفا دینے کی طاقت ہے، اسے دانشمندی سے استعمال کریں۔
جدی:
23 دسمبر تا 20 جنوری
مثبت: کیا یہ سادہ چیزیں نہیں ہیں جو آپ کو ہر صبح جگاتی ہیں۔ آپ کی ورزش جو آپ کے جسم کو زندہ محسوس کرتی ہے، سورج کی روشنی جو آپ کی جلد کو چومتی ہے، ہر روز جو چھوٹے لیکن اہم انتخاب آپ کرتے ہیں، آپ کے پیارے جو آپ کی زندگی میں خوشی لاتے ہیں، آپ کے پودے جو ہر بار جب آپ ان سے بات کرتے ہیں تو حرکت کرتے ہیں۔ آپ کےلیے بہت کچھ ہے اور آپ کو دنیا کے دباؤ میں آنے کی بہت کم وجہ ہے۔ اپنے اور دنیا کے درمیان ایک تصوراتی لکیر کھینچیں تاکہ سمجھ سکیں کہ کون سی توانائی آپ کی ہے اور کون سی کسی اور کی ہے۔
منفی: آپ دنیا کے دباؤ میں آ سکتے ہیں۔
اہم خیال: ایک گہری سانس لیں اور تمام تر تفکرات کو ذہن سے باہر نکال دیں۔
دلو:
21 جنوری تا 19 فروری
مثبت: آج اپنی پلے لسٹ میں ایسے گانے شامل کریں جن میں سکون ہوں۔ اور اس نرم یاد دہانی کے ساتھ ان فکروں کو دور بھگائیں کہ آخر میں سب ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ کچھ نیا آزمانے کی کوشش کریں، آپ ایک مختلف راستہ اختیار کریں۔ اگر آپ جلے ہوئے پل اور بصیرت کی چمک پر توجہ دینے جارہے ہیں جو آپ کو بعد میں حاصل ہوتی ہے، تو آپ ماضی میں پھنسے رہیں گے۔ جو کچھ بھی آپ کو نیچے کھینچ رہا ہے وہ اٹھ جائے گا اور کل ایک اور دن ہے۔ لہٰذا سورج کو ڈوبنے دیں، ستارے آپ کےلیے طلوع ہوں تاکہ آپ ایک ایسی خواہش کرسکیں جو سب کچھ بدل دے۔
منفی: آپ کا ذہن ماضی میں الجھا رہ سکتا ہے۔
اہم خیال: مختلف ہونا ٹھیک ہے۔
حوت:
20 فروری تا 20 مارچ
مثبت: ہر الوداع کے بعد ایک سلام آتا ہے اور ہر سلام آخرکار ایک الوداع کی طرف جاتا ہے، تاہم، اہم بات یہ یاد رکھنی ہے کہ ہر سفر کے آغاز اور اختتام کے درمیان جو وقت گزارا جاتا ہے وہی اصل ہے۔ آپ کے یونیکورن پرجوش اور سرشار توانائی کے ساتھ دوڑتے ہیں اور آپ کو ’’اگر میں آپ ہوتا، تو میں بھی خود ہی بننا چاہتا‘‘ جیسے خیال کی پیروی کرنے کا کہتے ہیں اور اپنے آپ سے محبت کا کھیل پڑھاتے ہیں۔ شکرگزار ہونے کے لیے بہت کچھ ہے تو ان چھوٹی سی رکاوٹوں پر کیوں پریشان ہوں جو آپ کو عارضی طور پر حواس باختہ کر رہی ہیں؟ آپ کےلیے خوشگوار حیرت کا انتظار ہے۔ وہ تتلی جو آپ کے راستے سے گزرتی ہے، وہ پر جو آپ کے کندھے پر گرتی ہے، وہ قوس قزح جو کہیں سے بھی نمودار ہوتی ہے، یہاں تک کہ وہ بادل جو آپ کے پسندیدہ جانور کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ آپ کے اردگرد ہر چیز میں جادو ہے۔ لہٰذا آرام سے بیٹھ کر جائزہ لیجئے اور اس سب کا لطف اٹھائیں۔
منفی: آپ بہت حساس ہوسکتے ہیں اور دوسروں کی توانائی کو بہت آسانی سے جذب کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: کچھ بہت اچھا ہونے والا ہے۔
(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آپ کی زندگی اور دوسروں کرسکتے ہیں پانی پیئیں آپ اپنے آپ اپنے آپ کو اپنے آپ سے کے درمیان آپ کے پاس سکتے ہیں آپ کےلیے کرتے ہیں اہم خیال محسوس ہو اور اپنے نے آپ کو ہے کہ آپ جو آپ کے جو آپ کو کے ساتھ رہے ہیں کچھ بھی کریں گے دنیا کے ہیں اور پر توجہ نہیں ہے خود کو اور آپ اور اس اگر آپ
پڑھیں:
جب اپنا بوجھ اتار پھینکا جائے
بعض واقعات ایسے ہوتے ہیں کہ آپ انہیں برسوں بلکہ عشرے گزر جانے کے باوجود بھی نہیں بھول پاتے۔ وہ ذہن میں نقش ہوجاتے اور آپ کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ آج کے کالم میں ’وی نیوز‘ کے قارئین کے لیے ایسا ہی ایک واقعہ اور اس سے جڑی باتیں شیئرکرنا چاہ رہا ہوں۔
یہ میرے کالج کے زمانے کا واقعہ ہے، یعنی خاصا پرانا، لگ بھگ 35 سال پہلے۔ کالج سے واپسی کے راستے میں ایک 60،65 سالہ بزرگ سا آدمی چنے چاول جسے سرائیکی میں چھولے چاول کہتے ہیں، کی ریڑھی لگاتا تھا۔ یہ بظاہرعام سی بات تھی۔
اس بابے میں مگرکوئی بات الگ تھی جو اسے دوسروں سے منفرد کرتی۔ ایک بار جس نے اس کی ریڑھی سے پلیٹ بنوائی تو پھر ہمیشہ کے لیے وہ اس کا گاہک ہی بن گیا۔ ان کے چنے اور چاول لذیذ تو تھے ہی، مگر برتن بھی صاف ستھرے ہوتے۔
فی پلیٹ نرخ وہی تھا جو دوسرے چنے چاول والے دیتے، مگر مقدار زیادہ ہوتی۔ دوسروں کے برعکس وہ چنے خاصی مقدار میں ڈالتے، چاول کے ساتھ ہری مرچ، ٹماٹر، پیاز کا سلاد، پودینے کی تیکھی چٹنی، پھر خود ہی گاہک کے مزاج کا اندازہ کر کے درمیان میں تھوڑے سے مزید چنے، چٹنی وغیرہ بغیر کہے ہی ڈال دیتے۔ ابھی یہ سطریں لکھتے ہوئے بھی ان چنے چاول کا ذائقہ گویا منہ میں اترآیا۔
ایک دن اتفاق سے وہ اکیلے ہی کھڑے تھے۔ میں نے پلیٹ بنوائی اور پھر یوں ہی گپ شپ شروع کر دی۔ وہ روہتکی سے ملتی جلتی زبان بولتے تھے، جسے ہمارے ہاں باگڑی کہا جاتا ہے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کا سودا اس قدر اچھا، سوادش اور منفرد ہے۔ پلیٹ بھی دوسروں سے ڈبل کے قریب بنا دیتے ہیں، مگر پیسے آپ کے نسبتاً کم ہیں۔ کیا اس سے نقصان نہیں ہو رہا۔ اگر آپ اپنا ریٹ کچھ بڑھادیں تو کمائی بڑھ جائے گی۔ انہوں نے اپنی چمکدار آنکھوں سے میری جانب بغور دیکھا، مسکرائے اور پھر کہنے لگے ’اللہ نے ہمیشہ میرا ہر مسئلہ بڑی خوش اسلوبی سے حل کیا ہے، مجھے کیا پڑی ہے کہ مستقبل کے اندیشوں میں مبتلا ہو کر بچتیں کرتا پھروں‘۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے لیے مجوزہ امن معاہدہ: اہم نکات، مضمرات، اثرات
یہ بات ایک عام، ان پڑھ سے ریڑھی والے سے سن کر اچنبھا سا ہوا۔ میں پوچھے بغیر نہ رہ سکا کہ آپ کا اللہ تعالیٰ پر اس قدر اعتماد کیسے بن گیا؟ وہ صاحب اپنے مخصوص باگڑی لہجے میں بولے، ’دیکھو میری 5 بیٹیاں ہیں، سب کی سب شادی شدہ اور اپنے اپنے گھروں میں خوش ہیں، مگر چند سال پہلے تک ایسی صورت نہیں تھی۔ بچیاں جوان ہوچکی تھیں، میں ان کے مستقبل کے حوالے سے ہمیشہ پریشان رہتا کہ آخر ان کی شادیوں کا انتظام کیسے ہوگا۔ پریشانی اورالجھنوں نے مجھے چڑچڑا بنا دیا۔ ہر وقت ماتھے پر شکنیں پڑی رہتیں، گھر جاتا تو پریشانی اور بیزاریت مزید بڑھ جاتی۔ زندگی عجب کٹھن اور تکلیف دہ انداز سے گزر رہی تھی۔
ایک روزایک مجذوب سا بابا میری ریڑھی کے قریب سے گزرا۔ اس نے ایک نظر میری ریڑھی پر ڈالی۔ مجھے اندازہ ہو گیا کہ یہ بھوکا ہے، دوسرے فقیروں کے برعکس اس بابے نے بھیک کے لیے ہاتھ نہیں پھیلایا تھا۔ میرے دل میں جانے کیا آئی کہ آواز دے کر اسے بلایا اور ایک اچھی سی پلیٹ بنا کر پیش کی۔ بابے نے خاموشی سے پلیٹ کھائی، پانی کا گلاس پیا اور جاتے جاتے میری جانب آیا، اپنا ہاتھ میرے کندھے پر رکھا اور نرمی سے سرائیکی میں بولا ’بیٹا تو اپنے اوپر کیوں بوجھ لے پھررہا ہے، جس کا کام ہے، اسے کرنے دے۔ اس قدر وزن کندھوں پر اٹھائے رکھے گا تو کمر ٹوٹ جائے گی۔ یہ بوجھ اوپر والے، اپنے مالک کے حوالے کر دے، جو تجھ سے ہو سکتا ہے کر لے، اس کے بعد سب کچھ اس ذات پر چھوڑ دے۔ سکون سے بیٹھ اورمزے سے سیٹیاں بجا۔ وہ خود ہی تیرے مسئلوں کا حل نکال دے گا‘۔
اس بابے کی بات سن کر میں ہل گیا۔ معلوم نہیں وہ کوئی روشن ضمیر درویش تھا، یا ویسے ہی اسے میری پریشان شکل دیکھ کر اندازہ ہوا اور اس نے اپنی عقل کے مطابق وہ مشورہ دیا۔ خیر اس رات گھر جا کر میں نے سونے سے پہلے یہی کام کیا۔ وضو کر کے نماز پڑھی، نفل پڑھے اور پھر سجدے میں پڑ کر خوب رویا، زاروقطار رویا۔ اپنی پوری کہانی رب کو سنائی۔ گلے شکوے بھی کیے، اپنی التجائیں رکھیں اور آخر میں درخواست کی، ’اللہ میاں میری بس ہوگئی ہے، میں نے اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر لی۔ آمدنی بڑھانے، وسائل پیدا کرنے اور اپنی پریشانی کا حل نکالنے کی ہر ممکن تدبیر کر چکا ہوں۔ مسئلہ وہیں کا وہیں ہے۔ جوان بیٹیوں کا پہاڑ سا بوجھ میں کب تک اٹھائے رکھوں؟ میں اب اپنے تمام ہتھیار پھینک کر یہ مسئلہ مولا آپ ہی کے حوالے کرتا ہوں۔ کوشش اور محنت میں پوری کروں گا، مگر آپ خود ہی مجھے کوئی راستہ دکھائیں۔ میرے لئے آسانی پیدا کریںاور اپنے غیب سے مسائل حل کریں‘۔
یہ بتاتے ہوئے وہ چنے چاول کی ریڑھی والے بزرگ عجیب سے انداز میں مسکرائے، ان کی آنکھوں میں شبنم اتر آئی تھی۔ چند لمحوں کے وقفے کے بعد کہنے لگے، ’مجھے یوں لگا جیسے میری دعا زمینوں اور آسمانوں کے مالک تک پہنچ گئی ہے۔ عجیب سا سکون محسوس ہوا۔ اس واقعے کو مشکل سے ایک ہفتہ گزرا ہوگا کہ ہماری برادری ہی سے 2 رشتے آگئے۔ انہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہمیں کوئی جہیز چاہیے نہ ہی ہم بارات لے کر آئیں گے۔ 2،4 بندے آئے اور ڈولی لے گئے۔ ہم سب ہکا بکا تھے کہ اچانک ہی یہ سب کیسے ہوگیا؟ اگلے چند مہینوں میں باقی تینوں بچیوں کے بھی رشتے آئے اور چٹ منگنی پٹ بیاہ کی طرح سب اپنے گھروں کو سدھار گئیں۔ ہم دونوں میاں بیوی اللہ کی قدرت، اس کی مہربانی اور کرم نوازی پر ششدر تھے۔ ایک کمزور، بے عمل غریب ریڑھی والے نے اپنا مسئلہ اللہ کے سپرد کیا تو اس میں ہمارا کیا کمال تھا، کمال تو اس عظیم ذات کا تھا،جس نے ہمارا بھرم رکھا اور وہ تمام بوجھ ہمارے کندھوں سے ہٹا لیا۔ اس دن کے بعد مستقبل کا ہر اندیشہ دل ودماغ سے نکل گیا ہے۔ محنت کے ساتھ رزق حلال کمانے کی پوری کوشش کرتا ہوں۔ آگے کا کبھی نہیں سوچا۔ جو پریشانی،مشکل آتی ہے، وہ اللہ کے سپرد کر دیتے ہیں۔ وہ بڑی عظمتوں والا ہے، اس کا کام ہے، وہی جانے، جو حل نکال دیتا ہے، اس پر خوش ہوجاتے ہیں۔ کبھی کوئی کام فوراً ہوجاتا ہے، کبھی کچھ دیر بھی لگ جاتی ہے، مگر بعد میں ہمیں خود ہی اندازہ ہوجاتا ہے اس میں دیر ہونا ہمارے لئے ہی بہتر تھا‘۔
اس بات کو کتنے سال گزر گئے، من کہ عامر خاکوانی گرییجوییشن اور پھرایل ایل بی کرنے کے بعد صحافت کی دنیا میں داخل ہوا، 29،30 سال ادھر بھی گزر چکے ہیں۔ وہ ریڑھی والا بابا یقیناً اب دنیا سے رخصت ہوچکا ہوگا، مگر اس کا بتایا سبق ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گا۔
مزید پڑھیے: کیا آج کا وائٹ ہاؤس درست فیصلہ کر پائے گا؟
لاہور آنے کے کچھ ہی عرصہ بعد ایک صاحب عرفان بزرگ سرفراز اے شاہ صاحب سے ملاقات ہوئی، ان کی روحانیت پر لیکچرز میں شریک ہوتا رہا۔ بعد میں بہت سی نشستوں کا موقع بھی ملا۔ شاہ صاحب لیکچرز پر مشتمل 8 کتابیں (کہے فقیر سیریز) شائع ہوچکی ہیں۔ جدید دور میں تصوف کے حوالے سے ایسی شاندار کتابیں کہیں اور نہیں دیکھیں۔ اتنے آسان، عام فہم انداز میں تصوف کے باریک نکات کو کھول کر بیان کیا گیا کہ حیرت ہوتی ہے۔
شاہ صاحب کی خوبیاں تو بے شمار ہیں۔ ان پر طویل تحریر لکھ سکتا ہوں۔ دو باتیں مجھے خاص طور سے پسند ہیں۔ ایک تو وہ اپنی شخصیت کے گرد لوگوں کو جمع کرنے کے بجائے اللہ سے تعلق بنانے پر زور دیتے ہیں۔ ہر ایک کو یہی نصیحت کرتے ہیں کہ رب سے بات کریں، اسی سے مکالمہ کریں، محبت کریں اور قرب کا تعلق بنائیں۔
دوسرا انہیں میں نے کبھی آج تک پریشان، مضطرب نہیں دیکھا۔ ہمیشہ اطمینان، سکون اور طمانیت کی غیر معمولی صورت میں نظر آئے۔ ایک بات وہ اکثر کہا کرتے ہیں، بندے کو اپنے مسائل اور ان کے من پسند حل کے لیے پریشان ہونے کے بجائے اپنی پوری کوشش کے بعد ہر معاملہ رب کے سپرد کردینا اور اس پر مکمل اعتماد کرنا چاہیے۔ رب تعالیٰ اس کا بہترین حل نکال دیں گے… ایسا حل جو اس کے شائد وہم وگمان میں بھی نہ ہو۔
میرا اپنا ذاتی تجربہ بھی ہے، بہت سے دوستوں اور جاننے والوں کو بھی یہ بات بتائی۔ حقیقت یہ ہے کہ جب آپ اپنے مسائل، تکالیف اور پریشانیوں کا بوجھ خود اٹھانے کے بجائے یہ گٹھڑی اتار پھینکتے ہیں، اللہ پر سب چھوڑ دیتے ہیں، خود اپنی سی بہترین کوشش کرتے ہیں اور پھر رب کریم جو نتیجہ نکالے، اس پر راضی ہوجاتے ہیں، تو اس سے بہتر صورت کوئی اور نہیں۔ آپ نہ صرف ریلیکس ہوجاتے ہیں بلکہ سچی بات یہ ہے کہ بہت سے پیچیدہ، الجھے ہوئے مسائل سلجھتے جاتے ہیں۔ اس تیزی کے ساتھ کہ آدمی ششدر رہ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان سعودی عرب معاہدہ کیا کچھ بدل سکتا ہے؟
یہ نکتہ یاد رکھیں کہ اپنی طرف سے کوشش میں کوئی کسر نہ رکھی جائے، لیکن نتائج کی ذمہ داری اپنی عقل پر لینے کے بجائے یہ بوجھ اتار پھینکا جائے۔ اپنے رب، اپنے مالک، کائنات کے خالق پر اعتماد کرتے ہوئے نتیجہ ان پر چھوڑ دیا جائے تو وہ اپنے بندوں کو کبھی مایوس نہیں کرتا۔ سمجھنے کی بات صرف ایک ہے کہ بعض اوقات کسی کام میں کسی خاص وجہ سے دیر ہوجاتی ہے اورپھرکچھ مشکلات، آزمائشیں بندے کی بہتری، اسے کندن بنانے کے لیے بھی وارد ہوتی ہیں۔ اس لیے اگر اپنے رب کا ہاتھ تھاما جائے تو اس پر مکمل اعتماد بھی کرنا چاہیے، پھرنتیجہ جو بھی آئے، اسے خوشدلی سے قبول کیا جائے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نیچرل سائنسز میں گریجویشن، قانون کی تعلیم اور پھر کالم لکھنے کا شوق صحافت میں لے آیا۔ میگزین ایڈیٹر، کالم نگار ہونے کے ساتھ ساتھ 4 کتابوں کے مصنف ہیں۔ مختلف پلیٹ فارمز پر اب تک ان گنت تحریریں چھپ چکی ہیں۔
اپنا بوچھ اللہ حوالے اللہ توکل اللہ سے سودا اللہ کے حوالے اللہ والے سپرد خدا