حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں بھارت کے خلاف ناکامی کے بعد فاسٹ بولر حارث رؤف قومی ٹیم کے سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بننے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے 3.4 اوورز میں 50 رنز دے کر کوئی وکٹ حاصل نہ کی، جس پر سابق کرکٹرز نے انہیں غلط وقت پر بولنگ دینے کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔ وسیم اکرم نے انہیں ’رن مشین‘ قرار دیا، جبکہ محمد یوسف اور محمد عامر کے مطابق ٹیم مینجمنٹ نے حارث پر ضرورت سے زیادہ انحصار کیا۔
اس دوران ان کے متنازع رویے پر آئی سی سی نے بھی 30 فیصد میچ فیس جرمانہ عائد کیا، جس سے ان پر دباؤ مزید بڑھ گیا۔ شائقین کرکٹ کی جانب سے بھی حارث رؤف کو کارکردگی اور رویے پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
وی نیوز نے اس حوالے سے حارث کے استاد اسسٹنٹ پروفیسر اردو، سرگودھا یونیورسٹی کے ڈاکٹر عمران اظفر اور ان کے چند قریبی دوستوں سے گفتگو کی۔
مزید پڑھیں: شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف نے شعیب اختر کو کیا کچھ یاد کرا دیا؟
ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ حارث ان کے کالج ونگ میں 4 سال تک زیرِ تعلیم رہے اور وہ 9ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک ان کے شاگرد رہے۔ ان کے مطابق حارث ایک ہنس مکھ، شرارتی اور خوش مزاج نوجوان تھے جو زیادہ تر وقت کھیل کود اور دوستوں کے ساتھ گپ شپ میں گزارتے تھے۔ وہ ہر کھیل میں حصہ لیتے، لیکن کالج کے زمانے تک کرکٹ ٹیم کا حصہ نہیں بنے تھے۔ اس دوران بھی وہ بؤلنگ کرتے تھے لیکن ان کی کوئی پہچان نہیں بنی تھی۔
ڈاکٹر عمران نے مزید کہا کہ حارث پڑھائی پر کھیل اور میل جول کو ترجیح دیتے تھے، مگر ان کی شخصیت متوازن تھی اور وہ ہمیشہ منفی سرگرمیوں اور بری عادات سے دور رہے۔ ان کے بقول: ’اقوام اپنے پسندیدہ ہیروز کا محاسبہ کرتی ہیں۔ یہ تنقید بھی محبت کی وجہ سے ہے کیونکہ ہر فین چاہتا ہے کہ حارث میدان میں کامیاب نظر آئیں۔‘
مزید پڑھیں: ایشیا کپ: حارث رؤف کا وکٹ لینے کے بعد مخصوص انداز میں جشن، تصاویر وائرل
انہوں نے کہا کہ حارث کو اپنی فٹنس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر ایک باؤلر مسلسل 3 اوورز کرانے کی ہمت نہ رکھے تو یہ تشویشناک بات ہے۔ اسی طرح جذبات کا اظہار زبانی تلخی یا ایکٹنگ سے نہیں بلکہ کارکردگی کے ذریعے ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’بؤلر کا بہترین جواب بیٹسمین کی وکٹ اڑانا ہے، اور اس کے لیے حارث کو وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے لیجنڈز سے سیکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سیکھنے کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے۔
آخر میں ڈاکٹر عمران نے اپنے شاگرد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ حارث کے بہتر مستقبل کے لیے دعاگو ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ محنت اور عزم کے ذریعے خود کو درپیش چیلنجز پر قابو پائیں گے۔
مزید پڑھیں: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ کے دوران حارث رؤف اور ابھیشیک شرما کے درمیان تلخ کلامی
حارث رؤف کے ایک کلاس فیلو نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حارث پڑھنے کے زیادہ شوقین نہیں تھے اور ان کا دل ہمیشہ کلاس سے باہر رہنے کو چاہتا تھا۔ وہ زیادہ تر وقت کھیلوں میں گزارتے اور کرکٹ، فٹبال اور بیڈمنٹن سمیت ہر کھیل میں حصہ لیتے تھے۔ تاہم چونکہ وہ بیک وقت کئی کھیلوں میں شامل رہتے تھے، اس لیے کسی ایک کھیل میں مہارت حاصل نہ کر سکے اور نہ ہی اسکول یا کالج کی ٹیم کے نمایاں کھلاڑی بن پائے۔ اسکول کے زمانے میں انہوں نے کسی کھیل میں کوئی نمایاں پوزیشن بھی حاصل نہیں کی۔
ایک اور قریبی دوست کے مطابق حارث ایک اچھے انسان تھے مگر انہیں بہت جلد غصہ آ جاتا تھا۔ جب وہ بؤلنگ کی طرف آئے تو اس وقت بھی ان کا یہی رویہ تھا۔ دوستوں کے بقول وہ اکثر حارث کے بؤلنگ ایکشن کی نقل کرکے انہیں چڑاتے تھے اور حارث فوراً برا مان جاتے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
’رن مشین‘ اسسٹنٹ پروفیسر اردو ایشیا کپ 2025 پاکستان کرکٹ حارث رؤف ڈاکٹر عمران اظفر زنیرہ رفیع سرگودھا یونیورسٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسسٹنٹ پروفیسر اردو ایشیا کپ 2025 پاکستان کرکٹ ڈاکٹر عمران اظفر زنیرہ رفیع سرگودھا یونیورسٹی ڈاکٹر عمران ایشیا کپ کھیل میں کہ حارث کے لیے
پڑھیں:
لاہور: سبق یاد نہ کرنے پر استاد نے 10 سالہ بچے کو شدید تشدد کا نشانہ بنا دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور کے علاقے ملت پارک میں ایک 10 سالہ بچے کے ساتھ استاد کی جانب سے بہیمانہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے سوشل میڈیا اور مقامی حلقوں میں شدید ردعمل پیدا کر دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچے آیان شہروز نے گھر پہنچ کر اپنے والدین کو بتایا کہ استاد نے سبق یاد نہ ہونے پر اسے شدید مارا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی بچے کی دادی تھانے پہنچیں اور پولیس میں شکایت درج کروائی، جس کے بعد ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق استاد نے آیان کو پلاسٹک کے پائپ سے مارا، جس کے نتیجے میں بچے کے پیٹ اور جسم کے مختلف حصوں پر نشانات پیدا ہو گئے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی ہدایت کے مطابق بچے اور خواتین ریڈ لائن ہیں، اور ان کے خلاف جرائم پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی نافذ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے جرائم کی ہر ممکن حد تک روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
اس واقعے نے اسکولوں میں بچوں کے تحفظ اور اساتذہ کی تربیت کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر بحث کو جنم دیا ہے، اور والدین کی جانب سے بھی تعلیمی اداروں میں بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات بڑھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔