عالمی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کے دور حکومت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

امریکی تھنک ٹینک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔

انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں نفرت انگیزی کے 1165 واقعات ریکارڈ کئے گئے جو کہ 2023 کے مقابلے میں 74.

4 فی صد زیادہ تھے، ان واقعات میں 98.5 فی صد میں مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا جبکہ 80 فی صد واقعات ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی کی حکومت تھی۔

مزید برآں واشنگٹن ڈی سی کے سینٹر فار دی سٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ کے منصوبے میں بتایا گیا کہ بھارت میں نفرت انگیزی کا رجحان بالخصوص ان ریاستوں میں جہاں نریندر مودی کی بی جے پی اور ان کے اتحادیوں کی حکومت ہے تشویشناک حد تک بڑھا ہوا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نفرت انگیزی

پڑھیں:

صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف عالمی نفرت

اسلام ٹائمز: غاصب صیہونی فوج کی جانب سے صمود فلوٹیلا میں شریک تمام افراد کو گرفتار کر لینے کے بعد یورپ سمیت پوری دنیا میں صیہونی رژیم کے خلاف وسیع احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ اسپین کی حکومت نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ صمود فلوٹیلا میں شریک افراد کی سلامتی یقینی بنائے۔ اٹلی میں عظیم احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں بیس لاکھ کے قریب مظاہرین نے شرکت کی۔ اسی طرح کے مظاہرے برسلز، ایتھنز اور برلن میں بھی منعقد ہوئے ہیں۔ عالمی رائے عامہ کے دباو میں آکر برطانوی وزارت خارجہ نے جمعرات کے دن صیہونی رژیم سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر صمود فلوٹیلا میں شامل افراد کو آزاد کر دے۔ ترکی کی وزارت خارجہ نے بھی صمود فلوٹیلا پر صیہونی فوج کے حملے کو "دہشت گردی" قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔ تحریر: علی احمدی
 
جمعرات کے دن اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے غزہ کی جانب گامزن انٹرنیشنل صمود فلوٹیلا میں شامل کشتیوں پر جارحیت کر کے اس میں شریک تمام امدادی کارکنوں اور اہم شخصیات کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس حملے نے ماضی میں حنظلہ کشتی پر صیہونی جارحیت کی یاد تازہ کر دی ہے جو غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے امدادی سامان لے کر غزہ جا رہی تھی۔ صیہونی رژیم کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ صمود فلوٹیلا میں شامل تمام افراد مقبوضہ فلسطین میں قید ہیں اور ان کی صحت بالکل درست ہے۔ لیکن صیہونی وزارت خارجہ کا یہ بیان عالمی سطح پر انٹرنیشنل صمود فلوٹیلا پر حملے کی وجہ سے پائے جانے والے غم و غصے کو کم نہیں کر سکا اور دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف عوامی مظاہرے انجام پا رہے ہیں۔ مظاہرین اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ جاری رکھے جانے پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
 
مزاحمتی فلوٹیلا کی آواز
بدھ کی شام انٹرنیشنل صمود فلوٹیلا جو غزہ کے ساحل سے تقریباً 139 کلومیٹر دور تھا صیہونی فوج کی یلغار کا نشانہ بن گیا۔ اس میں پانچ سو کے قریب افراد سوار تھے جن میں چند اراکین پارلیمنٹ، وکیل اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن بھی شامل تھے۔ اخبار گارجین کے مطابق اس فلوٹیلا کا مقصد غزہ کا محاصرہ توڑنا تھا اور وہ اپنے ساتھ انسانی امداد لے کر جا رہے تھے۔ صیہونی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں سویڈن سے تعلق رکھنے والے ماحولیات کے سرگرم کارکن گرتا تونبرگ کو دیکھا جا سکتا ہے جو "آلما" نامی کشتی کے فرش پر بیٹھے ہوئے تھے اور صیہونی فوجیوں نے انہیں گھیرا ہوا تھا۔ صمود فلوٹیلا میں شامل کچھ کشتیاں تو غزہ سے چودہ یا پندرہ کلومیٹر فاصلے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تھیں لیکن آخرکار صیہونی فوج نے انہیں روک دیا۔
 
آزادی کی لہروں پر
ابتدائی رپورٹس کے مطابق صمود فلوٹیلا میں شامل "میکنو" نامی کشتی غزہ ساحل کے قریب فلسطینی پانیوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ صمود فلوٹیلا میں شامل افراد نے بتایا کہ میکنو کشتی سے ہمیں یہ پیغام ملا کہ "ہمیں ساحل دکھائی دے رہا ہے۔" فلوٹیلا میں ترکی سے تعلق رکھنے والے کارکن رمضان تونچ نے بتایا: "میں آپ کو یہ اچھی خبر سنانا چاہتا ہوں کہ شدید رکاوٹوں کے باوجود ہماری ایک کشتی غزہ پہنچ گئی ہے اور اس نے وہ کام کر دکھایا ہے جسے سب ناممکن سمجھتے تھے۔" بعد میں موصول ہونے والی رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے غزہ ساحل سے تقریباً 17 کلومیٹر دور صیہونی فوج نے روک دیا اور اس میں سوار افراد کو کتسیعوت جیل منتقل کر دیا گیا۔ یہ ایک بڑا جیل ہے جس میں فلسطینی قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔
 
صیہونزم کی قید میں
انٹرنیشنل صمود فلوٹیلا میں شامل وہ افراد جو صیہونی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے ہیں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے اور حتی مغربی شہری بھی اس فلوٹیلا میں موجود تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف ظلم و ستم کی وجہ سے اسرائیل سے نفرت پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ صمود فلوٹیلا کے گرفتار شدگان میں آئرلینڈ کے 9 شہری بھی شامل ہیں جن میں شین فن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کرس ایندروز بھی ہیں۔ اسی طرح اٹلی کے دو رکن پارلیمنٹ، فرانس سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمنٹ کے رکن اما فورو، پولینڈ کے رکن پارلیمنٹ فرانسسک استرچفسکی اور برطانوی فضائیہ کے ریٹائرڈ 72 سالہ پائلٹ میلکم داکر بھی اس فلوٹیلا میں شامل تھے۔ میلکم داکر صمود فلوٹیلا میں شامل "ایل این" نامی کشتی چلا رہے تھے۔
 
20 سالہ محاصرے پر خاموشی کا اختتام
غاصب صیہونی رژیم نے 2007ء میں غزہ کے الیکشن میں حماس کی فتح کے بعد غزہ کی پٹی کے خلاف محاصرے کا آغاز کیا تھا اور 2009ء میں محاصرے کی شدت بڑھا دی گئی تھی۔ اقوام متحدہ اب تک کئی بار اس محاصرے کی مذمت کر چکی ہے اور اسے "انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی" قرار دے چکی ہے۔ صمود انٹرنیشنل فلوٹیلا میں شامل افراد اس بات پر زور دے رہے تھے کہ ان کا اقدام غیر مسلح اور غیر فوجی اقدام ہے اور صرف انسانی بنیادوں پر استوار ہے۔ یاد رہے بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنا جرم جانا جاتا ہے۔ اس سے پہلے بھی غزہ کا محاصرہ توڑنے کی کئی کوششیں انجام پا چکی ہیں۔ 2010ء میں غزہ کی جانب گامزن مرمرہ کشتی پر صیہونی فوج کے کمانڈوز نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں دسیوں ترک شہری شہید ہو گئے تھے۔
 
صیہونیوں کے خلاف عالمی احتجاج
غاصب صیہونی فوج کی جانب سے صمود فلوٹیلا میں شریک تمام افراد کو گرفتار کر لینے کے بعد یورپ سمیت پوری دنیا میں صیہونی رژیم کے خلاف وسیع احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ اسپین کی حکومت نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ صمود فلوٹیلا میں شریک افراد کی سلامتی یقینی بنائے۔ اٹلی میں عظیم احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں بیس لاکھ کے قریب مظاہرین نے شرکت کی۔ اسی طرح کے مظاہرے برسلز، ایتھنز اور برلن میں بھی منعقد ہوئے ہیں۔ عالمی رائے عامہ کے دباو میں آکر برطانوی وزارت خارجہ نے جمعرات کے دن صیہونی رژیم سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر صمود فلوٹیلا میں شامل افراد کو آزاد کر دے۔ ترکی کی وزارت خارجہ نے بھی صمود فلوٹیلا پر صیہونی فوج کے حملے کو "دہشت گردی" قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اگر دوبارہ کوشش کی تو اسکور 0-6 سے کہیں زیادہ بہتر ہو گا، خواجہ آصف
  • نفرت کا وائرس بھارتی ویمن کرکٹرز میں بھی سرایت کرنے لگا
  • صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے خلاف عالمی نفرت
  • معرکہ حق میں شکست کے باوجود مودی سرکار کی افواج میں جارحیت کا سلسلہ جاری
  • آر ایس ایس کے نظریے پر چلنےوالی بی جے پی سرکار میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات غیر محفوظ
  • اکشے کمار کی بیٹی کیساتھ نازیبا حرکت؛ اداکار کی مودی سرکار سے مدد کی اپیل
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے خطرناک وار کا سلسلہ جاری 
  • مودی سرکار نے ویمنز ورلڈ کپ کو بھی نشانے پر رکھ لیا ،بھارت کا کرکٹ سے کھلواڑ جاری
  • سکھوں کی عالمی سطح پر  ٹارگٹ کلنگ میں ملوث فاشسٹ مودی سرکار کا دہشتگرد نیٹ ورک بے نقاب
  • مودی راج؛ بھارت میں جرائم کی شرح خطرناک حد تک بلند، عوام بے یار و مددگار