عمران خان نے کہا شکل نہ دکھاؤ تو ملک چھوڑ دوں گا، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
شیرافضل مروت کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ شکل نہ دکھاؤ تو ملک چھوڑ دوں گا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ہر بات ٹھیک نہیں بتائی جاتی اورغلط کان بھرے جاتے ہیں۔ عمران خان نے استعفیٰ دینے کا کہا تو ایک منٹ دیر نہیں کروں گا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا شکل نہ دکھاؤ تو ملک چھوڑ دوں گا۔
شیرافضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ اان کا دماغ خراب ہے جو مجھے ڈسپلن سکھا رہے ہیں۔ اب میں ڈسپلن کی قید سے آزاد ہوں۔ صوابی جلسے میں مہمان کے طور پر گیا تھا۔ صوابی جلسے میں پہلی مرتبہ نعرے نہیں لگے۔ میرے نعرے پہلے جلسوں میں بھی لگے۔ اگر جلسے میں سارے ورکرز میرے تھے تو پھر اگر نعرے لگے تومیرا حق تھا۔
انہوں نے کہا کہ صوابی جلسے میں پی ٹی آئی نے لوگوں کو بلایا تھا کوئی میں نے تو نہیں بلایا تھا۔ نعروں میں میرا کوئی قصور نہیں ہے۔ یہ وزارتیں لینے،اسٹینڈنگ کمیٹیاں لینے یا کسی کو بنانے یا پھر کسی کو گرانے کے لئے خان کے پاس جاتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے آوازیں اٹھائی ہیں کہ پارٹی فنڈ کا آڈٹ ہونا چاہئیے۔ میں نے وکلاء کو فیسیں دینے کا آڈٹ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ میں نے آواز اٹھائی ہے کہ ماضی میں پارٹی ٹکٹ بیچنے کا الزام لگا ہے اس کا آڈٹ ہونا چائیے۔ لوگ ڈونیشن دیتے ہیں تواس رقم کا پتا تو ہونا چائیے کہ وہ کہاں استعمال ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں جو مناپلی بنی ہوئی ہے اس کااحتساب ہونا چائیے۔ میں بانی پی ٹی آئی کے نظریے کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا۔ تحریک انصاف کا کھویا ہو وقار بحال کرانے میں کردار ادا کروں گا۔ اگر ورکرز حق کے لئے میرے ساتھ کھڑا رہا تو احتساب ہوگا۔ حساب کتاب کی باتیں نہ کریں ورنہ لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
پی ٹی آئی کے لاہور میں مجوزہ جلسے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ ان کی تحریک کا نقطہ عروج ہے تو پھر اس کو پشاور میں کریں اور پورے پاکستان کو بہت بڑا مجمع اکٹھا کرکے دکھائیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو لاہور میں جلسے کے اعلان سے مایوسی ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے اس روز کو اپنی تحریک کا نقطہ عروج قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے بیٹے پاکستان آئے تو ان کا کیا انجام ہوگا؟ رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا
’ہم بھی سوچتے تھے کہ کیا ہوگا یہ کیا کریں گے، اب بات نکلی ہے کہ ایک بڑا مجمع اکٹھا کرتے ہوئے جلسہ کریں گے، تو بھائی اس کو پشاور میں کریں، بہت بڑا مجمع اکٹھا کریں، دکھائیں پورے پاکستان کو سب کو کہ ہم نے یہ اکٹھا کیا ہے۔‘
"پشاور میں جا کر جلسہ کریں اور مجمع اکٹھا کریں،" رانا ثنا اللہ کا پی ٹی آئی کو مشورہ#ARYNews #11thHour pic.twitter.com/zwvemgQRJk
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) July 23, 2025
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اب کہتی ہے کہ لاہور میں جلسہ کرنا ہے، تو آپ پشاور میں کیوں نہیں کرتے، آپ بنوں میں کیوں نہیں کرتے، نوشہرہ میں کیوں نہیں کرتے، سوات میں کیوں نہیں کرتے، اگر آپ نے لاہور میں جا کر کرنا ہے تو پھر ٹھیک ہے لاہور کی انتظامیہ سے بات کریں، ان کو درخواست دیں۔
’ان کو یقین دہانی کروائیں کہ آپ وہاں پہ اکٹھے ہوکے پھر کسی طرف حملہ آور نہیں ہوں گے، اگر ان کو یقین دہانی آپ کروادیتے ہیں تو میں تو کہوں گا کہ ٹھیک ہے ان کو اجازت دیدیں، لیکن یہ ایک سبجیکٹیو بات ہے کہ آیا ان کی اس بات پر اعتماد کیا جاسکتا ہے یا نہیں کیا جاسکتا، لاہور کی انتظامیہ اس کے بارے میں بہتر فیصلہ کرے گی۔‘
مزیدپڑھیں:
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا مؤقف تھا کہ خان صاحب برصغیر میں کوئی پہلی تحریک نہیں چلانے لگے، سو سال تک مسلمانوں بلکہ اس میں ہندو بھی شامل تھے جنہوں نے انگریزوں کیخلاف تحریک چلائی، اس کے بعد 70 سالوں میں مسلم لیگ ن نے اور پیپلز پارٹی نے بھی اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کیخلاف تحریک چلائی ہے۔
’اگر یہ خود نہیں سمجھ رہے تو ان کو چاہیے تھوڑا دیکھ لیں پڑھ لیں کسی سے مشورہ کرلیں، جیل میں کتابیں پڑھنا ضروری نہیں ہوتا، وہاں پہ سوچ وبچار کریں، ایکسرسائز کریں، جب ایک آدمی جیل میں بیٹھا ہے تو تحریک تو اس کی چل رہی ہے، اور علیحدہ سے کون سی تحریک چلانی ہے۔‘
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر
رانا ثنا اللہ کے مطابق کسی آدمی کا جیل میں ہونا یا اس کی پارٹی کے لوگوں کا جیل میں ہونا یا ان کے خلاف مقدمات کا چلنا، یا ان کا تاریخوں پہ پیش ہونا، بری ہونا، سزا ہونا، یہ سب بذات خود ایک تحریک ہے۔ ’اب پتا نہیں 5 تاریخ کو یہ کیا کرنا چاہتے تھے اور اب جلسے پہ بات آگئی ہے۔‘
رانا ثنا اللہ نے 9 مئی کے ایک مقدمے میں شاہ محمود قریشی کی بریت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے، اور اس روز وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ کراچی میں موجود تھے، لہذا وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی بریت میں کسی سیاسی شماریات کا کوئی عمل دخل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیبلشمنٹ برصغیر پی ٹی آئی تحریک جلسہ جیل رانا ثنا اللہ لاہور نقطہ عروج