مودی اور ٹرمپ کے درمیان تجارتی مذاکرات میں پیش رفت، جلد نیا دور متوقع
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات چیت ہوئی ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے تجارتی مذاکرات میں ہونے والی مثبت پیش رفت کا جائزہ لیا اور آئندہ ہفتوں میں قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، واشنگٹن میں حالیہ ملاقاتوں کے بعد بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا نیا دور جلد شروع ہونے کی امید ہے۔
امریکی حکومت نے بھارت کی زیادہ تر برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے، جو امریکا کے کسی بھی تجارتی شراکت دار پر سب سے زیادہ سمجھا جا رہا ہے۔ یہ فیصلے بھارت کی تقریباً 50 ارب ڈالر کی برآمدات پر اثر انداز ہو رہے ہیں، جن میں ٹیکسٹائل، قیمتی پتھر، زیورات اور مچھلی کی مصنوعات شامل ہیں۔
یہ ٹیرف اُس وقت دوگنا کیا گیا تھا جب بھارت نے روس سے تیل کی درآمد جاری رکھی تھی۔ امریکا کا مؤقف ہے کہ روسی تیل کی خریداری ماسکو کی جنگی سرگرمیوں کے لیے مالی مدد فراہم کر رہی ہے، تاہم بھارت نے ان الزامات کو ’’دوہرا معیار‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔
مودی حکومت نے ٹیرف کے اثرات کم کرنے کے لیے حالیہ ٹیکس اصلاحات میں متعدد اشیاء پر ٹیکسوں میں کمی کی ہے۔ ان اشیاء میں شیمپو، کاریں اور روزمرہ استعمال کی مصنوعات شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، سال 2024 میں بھارت کی کل برآمدات کا پانچواں حصہ امریکا کو بھیجا گیا، جبکہ نئے ٹیرف تقریباً تین چوتھائی بھارتی مصنوعات کو متاثر کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مودی سرکار کے دور میں کرپشن کی نئی تاریخ رقم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251125-01-20
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) کرپٹ اور رشوت خور مودی کے دور میں بھارت میں کرپشن کی ایک سے بڑھ کر ایک مثال ملتی ہے‘ سفاک مودی اور اڈانی، امبانی گٹھ جوڑ نے بھارت کے عوام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق مالی کرپشن، ادارہ جاتی تباہی، بدعنوانی، مذہبی تقسیم، سیاسی انتقام، بلڈوزر کلچر اور نفرت بھارت کی پہچان بن چکی ہے۔مودی کے دور حکومت میں کرپشن مسلسل بڑھ رہی ہے اور کوئی اس کا پوچھنے والا نہیں۔ بھارت میں معاشی، سماجی، مذہبی، عدالتی، انتخابی، ادارہ جاتی اور ماحولیات تک ہر شعبہ کرپشن کی لپیٹ میں ہے۔ جریدے میں یہ بھی کہا گیا کہ روسی تیل کی خریداری سے فائدہ عوام کو نہیں بلکہ امبانی اور اڈانی جیسے بڑے سرمایہ داروں کو ہوا ہے۔مزید برآں ہنڈن برگ رپورٹ میں اڈانی گروپ پر بڑے فراڈ اور دھوکا دہی کے باوجود ’’ایس ای بی آئی‘‘ نے انہیں بچایا۔ دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ میں بھی انکشاف ہوا کہ بھارتی وزارت خزانہ نے ایل آئی سی کو تقریباً 4 ارب ڈالر اڈانی گروپ میں لگانے پر مجبور کیا۔ بھارتی میڈیا مکمل طور پر سرکار کے زیرِاثر ہے اور خاموشی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ کرپشن معمول بن گئی ہے ، بھارتی سرکاری ادارے ، قومی اثاثے اور زمینیں اونے پونے نجی گروپوں کے حوالے کی جا رہے ہیں۔ امبانی اور اڈانی کی دولت 2014ء کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ گئی ہے جبکہ بھارت کا ہنگر انڈیکس 55 سے گر کر 102 ہو گیا ہے‘ امیری اور غریبی کا فرق انتہائی بڑھ گیا ہے، اوپر کے 10 فیصد لوگ ملک کی 80 فیصد دولت پر قابض ہیں۔