سرکاری ملازمین کو آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکا جائے، پرینک کھرگے
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اپنے خط میں لکھا کہ آر ایس ایس سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں کیساتھ ساتھ عوامی میدانوں میں اپنی شاخیں چلا رہی ہے، جہاں نعرے لگائے جاتے ہیں اور بچوں اور نوجوانوں کے ذہنوں میں منفی خیالات ڈالے جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کرناٹک کے وزیر پرینک کھرگے نے ریاستی وزیراعلیٰ سدارامیا پر زور دیا ہے کہ وہ ریاست کے سرکاری افسران اور ملازمین کو آر ایس ایس اور اس طرح کی دیگر تنظیموں کے زیر اہتمام پروگراموں اور سرگرمیوں میں حصہ لینے سے سختی سے منع کریں۔ پرینک کھرگے نے سرکاری افسران کو اس طرح کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے روکنے کے لئے کرناٹک سول سروسز (کنڈکٹ) قوانین کا حوالہ دیا ہے۔ اپنے 13 اکتوبر کے خط میں کانگریس کے قومی صدر کے بیٹے پرینک کھرگے نے قواعد کا حوالہ دیا جس میں لکھا ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم کسی سیاسی پارٹی یا کسی تنظیم کا رکن نہیں ہوگا، یا اس سے منسلک نہیں ہوگا، جو سیاست میں حصہ لیتی ہے اور نہ ہی کسی سیاسی تحریک یا سرگرمی میں حصہ لے گا، نہ اس کی مدد کرے گا، یا کسی دوسرے طریقے سے اس کی مدد میں حصہ لے گا۔
ریاستی وزیر نے کہا کہ اگرچہ اس سلسلے میں واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں، لیکن حالیہ دنوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سرکاری افسران اور ملازمین راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور اس طرح کی دیگر تنظیموں کے زیر اہتمام پروگراموں اور سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ پرینک کھرگے نے زور دے کر کہا کہ لہذا ریاست میں تمام سرکاری افسران اور ملازمین کو آر ایس ایس اور اس طرح کی دیگر تنظیموں کے ذریعہ منعقد پروگراموں اور سرگرمیوں میں حصہ لینے سے سختی سے منع کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکم کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی افسر کے خلاف تادیبی کارروائی کے لئے متعلقہ حکام کو مناسب ہدایات جاری کی جائیں۔
پرینک کھرگے نے حال ہی میں سدارامیا کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں اور عوامی مقامات پر آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی لگائیں۔ انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نامی تنظیم سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں کے ساتھ ساتھ عوامی میدانوں میں اپنی شاخیں چلا رہی ہے، جہاں نعرے لگائے جاتے ہیں اور بچوں اور نوجوانوں کے ذہنوں میں منفی خیالات ڈالے جاتے ہیں۔ کھرگے کے مطابق اس طرح کے عمل ہندوستان کے اتحاد اور آئین کی روح کے خلاف ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں دھمکی آمیز کالز اور پیغامات موصول ہوئے ہیں، حالانکہ اس معاملے میں انہوں نے ابھی تک باضابطہ پولیس شکایت درج نہیں کرائی ہے۔
وزیر نے ایک ویڈیو بھی شیئر کیا تھا جس میں ایک نامعلوم کال کرنے والا ان کے ساتھ بدسلوکی کر رہا ہے اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکی دے رہا ہے۔ وہیں وزیراعلیٰ سدارامیا نے کہا کہ ان کی سیکورٹی میں اضافہ کیا جائے گا، ریاست کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے کہا کہ حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ بی جے پی نے کھرگے کو ان کے موقف پر تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں ریاست میں آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا چیلنج بھی دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرگرمیوں میں حصہ لینے سے پرینک کھرگے نے سرکاری افسران آر ایس ایس اس طرح کی انہوں نے جاتے ہیں کہا کہ
پڑھیں:
اسٹیل ملزکے 411 ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کیلیے 1 ارب 3 کروڑ روپے جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251015-01-2
کراچی (مانیٹر نگ ڈ یسک )حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے 411 ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کیلئے 1.366 ارب روپے فراہم کر دیے۔”ویلتھ پاکستان’’ کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ رقم گریجویٹی، پروویڈنٹ فنڈ اور لیو انکیشمنٹ کی مد میں ادا کی جائے گی۔واجبات کی تقسیم اکتوبر کے دوران مکمل کئے جانے کی توقع ہے جس سے ریٹائرڈ ملازمین کو طویل عرصے سے منتظر مالی ریلیف ملے گا۔دستاویزات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز میں اب بھی 899 ملازمین موجود ہیں جن کی تنخواہیں حکومتی قرضوں سے ادا کی جا رہی ہیں تاکہ ادارے کے بنیادی امور جاری رہیں جبکہ اس کی تنظیم نو کا عمل بھی ساتھ ساتھ جاری ہے۔اسی دوران اس قیمتی قومی ادارے کو محفوظ بنانے کے لئے انتظامیہ نے اینٹی تھیفٹ مہم میں تیزی لاتے ہوئے تانبے اور دیگر مواد کی چوری کے سلسلے میں 26 ایف آئی آرز درج کرائیں اور متعدد گرفتاریاں عمل میں لائیں۔برآمد شدہ مواد نیلام کر کے حاصل شدہ آمدن ادارے کے مالی نقصانات کو کم کرنے میں استعمال کی جائے گی۔اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز نے 20 ایکڑ قبضہ شدہ اراضی واگزار کرا لی ہے جبکہ مقامی انتظامیہ کے تعاون سے مزید 38 ایکڑ اراضی واگزار کرانے کا منصوبہ ہے۔ان اراضیوں کو حکومتی منصوبے کے تحت دوبارہ صنعتی مقاصد کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔ اگرچہ اسٹیل مل کی پیداوار 2015ء سے معطل ہے تاہم حکومت کی جانب سے مالی صفائی، اراضی کی بازیابی اور ملازمین کے واجبات کی ادائیگی پر توجہ مستقبل میں صنعتی بحالی کی بنیاد کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔موجودہ اصلاحاتی منصوبہ واجبات کی ادائیگی، قبضہ شدہ زمینوں کی بازیابی اور احتسابی نظام کے استحکام پر مرکوز ہے، کراچی میں 18,600 ایکڑ پر پھیلا ہوا یہ صنعتی ادارہ “گلشن حدید ہاؤسنگ پروجیکٹ’’ بھی شامل کرتا ہے جو 1986ء سے مختلف مراحل میں ملازمین کے لیے تعمیر کیا گیا۔