وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں 2 کروڑ شہریوں کو ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے فی خاندان 5 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

وزیراعظم کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سال رمضان پیکج کے لیے 20 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے، جبکہ گزشتہ برس یہ رقم 7 ارب تھی۔

یہ بھی پڑھیں وزیراعظم نے 20 ارب روپے مالیت کے رمضان پیکج کا اعلان کردیا، 40 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے

افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورز سے جان چھوٹی اور شفاف نظام سامنے آیا، یوٹیلٹی اسٹورز میں بدترین کرپشن تھی اور قوم کو لوٹا جارہا تھا۔ لیکن دوسری جانب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا 5 ہزار روپے میں ایک مہینے کا راشن پورا کرنا کسی بھی کنبے کے لیے ممکن ہوگا؟ اور ان 5 ہزار روپے میں اشیائے خورونوش کی کون سی چیزیں آ سکتی ہیں؟

اس حوالے سے جاننے کے لیے وی نیوز نے ایک کریانہ اسٹور کے مالک سے بات کی۔ اور ان سے پوچھا کہ 5 ہزار روپے میں کچن کے لیے کیا کچھ خریدا جا سکتا ہے؟

’5 ہزار روپے میں اشیا کی خریداری‘

پاکیزہ کیش اینڈ کیری کے مالک محمد عامر نے وی نیوز کو بتایا کہ اگر تمام ضروری چیزیں پوری کرنی ہوں تو اس صورت میں 15 کلو آٹا آ سکتا ہے، جس کی قیمت 1280 روپے ہے، جبکہ 150 کی چینی جو تقریبا ایک کلو کے لگ بھگ ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ کے اس کے علاوہ گھی کا پیکٹ جو 410 روپے کا ہے اور آئل کا ایک پیکٹ جو 430 کا ہے۔ 380 روپے کے ایک کلو چنے، اور 410 روپے کی ایک کلو دال مونگ خرید جا سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ 240 روپے فی کلو والے چاول، ایک کلو کھجور کی قیمت 450 روپے ہے۔ اس کے علاوہ ایک کلو بیسن 320 روپے کا آئےگا، جبکہ آدھا پاو چائے (پتی) کی قیمت 320 روپے ہے۔ یعنی یوں ان اشیا کے 4 ہزار 450 روپے بن جاتے ہیں، اور 550 روپے اب بھی باقی ہیں۔

واضح رہے کہ اس وقت کھلے ایک کلو دودھ کی قیمت 200 سے 240 روپے ہے۔ یعنی مہینے میں تقریباً اگر 200 روپے فی کلو دودھ بھی لیا جائے تو اس حساب سے اس بچ جانے والی رقم میں مہینے بھر میں صرف پونے 3 کلو دودھ آئے گا۔

ایک پھل فروش نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک کلو کھجور میں زیادہ سے زیادہ 32 سے 35 کھجوریں ہوتی ہیں۔ کجھور کے ان دانوں کو مدنظر رکھا جائے تو بچوں سمیت اگر گھر کے 6 افراد روز بھی ایک کجھور کھائیں تو ایک ہفتے سے زیادہ ایک کلو کجھور نہیں چل سکتی۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ کم و بیش تقریباً ایک ہفتے تک کجھور سے روزہ کھول سکتے ہیں۔

اگر گھر میں 4 بالغ افراد اور 2 بچے ہیں، اور وہ دن میں 2 ٹائم بھی کم از کم ایک روٹی بھی کھاتے ہیں تو 15 کلو آٹا زیادہ سے زیادہ 20 دن چل سکتا ہے۔ اسی طرح دودھ کا حساب لگایا جائے تو اتنے افراد پر مشتمل گھر میں پونے 3 کلو دودھ بھی زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے چل سکتا ہے۔

اسی طرح آئل اور گھی کا ایک کلو کا پیکٹ بھی زیادہ سے زیادہ 10 سے 15 دن چل سکتا ہے۔ وہ بھی نہایت کنجوسی اور ناپ تول کر استعمال کرنے کی صورت میں یہ ممکن ہے۔ اسی طرح ایک کلو چاول بھی بہت کم مقدار میں بھی بنائے جائیں تو 2 بار بن سکتے ہیں۔

’5 ہزار کا راشن 4 افراد کے کنبے کے لیے بھی ایک مہینہ نہیں چل سکتا‘

واضح رہے اس تمام تر حساب سے اس چیز کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 5 ہزار کا راشن 4 بالغ افراد والے کنبے کے لیے بھی ایک مہینہ کسی صورت نہیں چل سکتا، اور اگر بچے بھی ہوں تو گھر کا راشن 15 دن تک چلانا بھی نہایت مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔

اس لیے 5 ہزار روپے سے پاکستان کا عام گھرانہ جو کم از کم 4 افراد پر لازمی مشتمل ہوتا ہے، وہ بھی مہینے بھر کا خرچ نہیں چلا سکتے۔ ابھی اس 5 ہزار روپے میں آلو، پیاز، ٹماٹر، ہری مرچ اور مصالحہ جات کی قیمتیں شامل نہیں کی گئیں، جن کے بغیر سالن بننا ناممکن ہے، باقی سبزی اور گوشت تو دور کی بات ہے۔

’حکومت کا رمضان پیکج غریبوں کے لیے بھی شرمندگی کا باعث ہے‘

گھروں میں صفائی ستھرائی کا کام کرنے والی آمنہ کا کہنا تھا کہ 5 ہزار روپے میں آجکل ہفتہ ڈیڑھ چلانا مشکل ہو جاتا ہے، مہینہ چلانا تو دور کی بات ہے۔ حکومت کا رمضان پیکج غریبوں کے لیے بھی شرمندگی کا باعث ہے، کیونکہ آج کل 5 ہزار سے کیا بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں رمضان پیکج کی تقسیم آج سے شروع ہو کر 20 رمضان المبارک تک جاری رہےگی: وزیر اطلاعات پنجاب

انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت مہنگائی میں کمی بھی 5 ہزار روپے کے حساب سے کرے تاکہ ہم واقعی 5 ہزار روپے میں گھر کا راشن پورا کر سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

5 ہزار کا سامان wenews خطیر رقم رمضان پیکج شہباز شریف کچن وزیراعظم پاکستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 5 ہزار کا سامان رمضان پیکج شہباز شریف کچن وزیراعظم پاکستان وی نیوز زیادہ سے زیادہ ہزار روپے میں رمضان پیکج کے لیے بھی کلو دودھ بتایا کہ کا راشن سکتا ہے روپے ہے ایک کلو چل سکتا نہیں چل کی قیمت

پڑھیں:

یہ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔

یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارت کسی جنگی جنون میں پاکستان پر الزام تراشی کرے، حملے کی گیدڑ بھبکیاں دے، بین الاقوامی دنیا کو پاکستان کے خلاف اکسائے، بھارتی میڈیا کے احمق اینکرز گلا پھاڑ پھاڑ کے پاکستان کے خلاف زہر اگلیں، آر ایس ایس کے غنڈے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی عمارت پر حملہ کریں، عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیں، عمارت پر زرد رنگ پھینک دیں (جو آر ایس ایس جیسی دہشتگرد تنظیم کا رنگ ہے ) اور اس سب کو دیکھ کر پاکستان اور پاکستانی خاموش رہیں۔

یہ کیسے ممکن ہے کہ بھارت کی جانب سے جنگ کا جنون سر چڑھ کر بول رہا ہو  اور ایسے میں  اس ملک میں کوئی صوبائی تفرقہ سر اٹھائے۔ ایسا ممکن نہیں ہے۔ جب بھی بھارت کی گیدڑ بھبکیوں کا ذکر آتا ہے ہر تفرقہ خود ختم ہو جاتا ہے، جب بھی بھارت پاکستان کو بری نظر سے دیکھتا ہے تو پھر نہ کوئی سندھی ہوتا ہے نہ بلوچی نہ پٹھان نہ پنجابی۔ سب مل کر اس ارض پاک کے محافظ ہوتے ہیں، سب کے سینوں میں جذبہ شہادت موجیں مار رہا ہوتا ہے، سب کی زبان پر نعرہ تکبیر کا ورد ہوتا ہے۔ پھر کوئی سوچ صوبائی نہیں ہو سکتی، پھر کوئی صوبہ تنہا نہیں ہو سکتا، پھر کوئی قومیت الگ نہیں ہو سکتی۔ سب مل کر ایک دھاگے میں پروئے جاتے ہیں۔ ایک نظریے کے داعی ہو جاتے ہیں۔ ایک رب کے سامنے حاضر ہو جاتے ہیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ دشمن ہماری صفوں میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرے اور ہم اس کی چال میں آ جائیں۔ ایسے موقعے پر قومی اتحاد ہمارا شعار ہوتا ہے۔ پاکستان ہمارا نظریہ ہوتا ہے اور اس کا تحفظ آخری سانس تک ہمارا عزم ہوتا ہے۔ ایسے میں ہم سب سیسہ پلائی دیوار بنے ڈٹے ہوتے ہیں۔ ایسے میں کوئی صوبائی اختلاف ہو، یہ نہیں ہو سکتا۔

اس ملک میں بے شمار سیاسی جماعتیں ہیں، سب کے مختلف نظریے ہیں، سب کے ووٹر مختلف ہیں، سب کا منشور مختلف ہے۔ سب سیاسی جماعتوں کی سوچ، طریقہ کار، منصب، علاقہ اور مقام مختلف ہے۔ لیکن ایک بات یاد رکھیں کہ اگر کوئی ایسا وقت آئے کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت ہم پر حملہ کرنے کا سوچے، ہماری سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، رات کی تاریکی میں ہم پر حملہ کرنے کی جسارت کرے تو پھر چشم فلک نے دیکھا ہے کہ سب سیاسی  اختلافات ختم ہو جاتے ہیں، نظریات کے سب فرق مٹ جاتے ہیں، سب کے منشور کا واحد نکتہ پاکستان ہو جاتا ہے، سب کے ووٹرز یک زبان ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں کوئی اختلاف، اختلاف نہیں رہ جاتا۔ معاملہ دفاع پاکستان کا ہو تو سب ایک ہو جاتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ سیاست، سماج، ایوان اس ارض پاکستان کے وجود کے مرہون منت ہیں۔ یہ سب اس زمیں کی عطا ہیں۔ اس کا دفاع ہم سب پر فرض ہے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ ایسے میں  سیاسی طور پر ملک میں کوئی تقسیم ہو۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

بھارت نے جس قوم کو للکارا ہے جذبہ شہادت اس کے خمیر میں ہے۔ اس ملک کے بچے بچے نے سبق یہی پڑھا ہے کہ اس کی حفاظت کے لیے جان قربان کرنے سے بڑا اعزاز کوئی نہیں۔ اس ملک کی خاطر اپنا خون بہانے سے بڑا اکرام کوئی نہیں۔  وطن کے دفاع کی بات ہو تو یہ ساری قوم سرفروش ہے۔ اس ملک سے عشق کا سودا ان کے سروں میں سمایا ہے۔ اس معاملے میں یہ نہ کسی مصلحت کو دیکھتے ہیں نہ کسی معاملہ فہمی‘ سے کام لیتے ہیں۔ ہم وہ قوم ہیں جس نے اپنے شہیدوں کے گیت گائے ہیں، اپنے غازیوں کو تاج کی طرح ماتھوں پر سجایا ہے۔’ اپنے فوجی جوانوں کی دلیری کی داستانیں ازبر ہیں۔ اپنے شیر دل جوانوں کے قصے اپنے بزرگوں سے سنے ہیں۔ ہماری ساری یادداشت وطن سے محبت کے جذبے میں گندھی ہے۔ ہم ہر قدم ہر تیار ہیں، ہم ہر منزل پر کامران ہیں۔ ہم چوبیس کروڑ اپنی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ یہ پورا ملک ہی جاں نثاروں کا ہے۔ یہ قوم ہی شہیدوں اور غازیوں کی ہے۔ اس پر کوئی حملہ آور ہو اور پوری قوم پوری طاقت سے اس دھرتی کا دفاع نہ کرے یہ نہیں ہو سکتا۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

بھارت، بلوچستان میں بی ایل اے جیسی دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کرے، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہو۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑے، انسانی حقوق کو پامال کر دے، کینڈا میں سکھوں کے لیڈر کو قتل کروا دے، امریکا مں دہشتگردی میں ملوث پایا جائے، یمن کی ابتری میں اس کا مکروہ ہاتھ دکھائی دے اور نفرت کی یہ آگ بھارت کو خود جلا کر بھسم نہ کردے، یہ ممکن ہی نہیں۔

بھارت خو د تقسیم کے دھانے پر کھڑا ہے۔ سکھ علیحدگی پسند اپنے حقوق لینے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ بھارتی مسلمان مودی سرکار سے بغاوت کرنے پر آمادہ ہیں ۔ چھوٹی ذات کے ہندو ہندوتوا کے متاثرین میں سے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار بھارتی چیرہ دستیوں پر شرمندہ ہیں۔ ایسے میں یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارت ساری دنیا میں دہشتگردی کرے، ایک عالمی دہشتگرد کہلائے اور اس کے اندر تقسیم نہ ہو۔ آج نہیں تو کل نفرت کے اس بھاری کاروبار کا خمیازہ بھارت کو خود اٹھانا ہے۔ کیونہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ دنیا کو تقسیم کرنے چلیں اور خود تقسیم سے بچ جائیں یہ نہیں ہو سکتا۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

یہ درست ہے کہ ہمارے اندر بہت سے سیاسی، سماجی، صوبائی اختلافات ہیں لیکن ہمیں تو اپنے ناتجربہ کار دشمن کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں للکار کر ہمارے سارے اختلافات ختم کر دیے ، ہم  سب کو متحد کر دیا۔ کیونکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اس دھرتی کو کوئی بری نظر سے دیکھے اور سارا پاکستان اس کی دفاع کے لیے سینہ سپر نہ ہو جائے، یہ نہیں ہو سکتا، یہ نہیں ہو سکتا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • یہ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔
  • کراچی، مبینہ پولیس مقابلے میں ایک زخمی سمیت 3 ڈاکو گرفتار، اسلحہ و دیگر سامان برآمد
  • پاکستان میں سوزوکی سوئفٹ مہنگی، نئی قیمت نے چکرا دیا
  • نئی گندم کی قیمت 2 ہزار روپے فی من، روٹی پھر بھی مہنگی
  • پاکستان میں سوزوکی سوئفٹ کی قیمتوں میں بڑا اضافہ، نئی قیمتیں کیا ہیں؟
  • وفاقی وزیر صحت کا سامانِ شفا، فاؤنڈیشن کا دورہ
  • اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ ابتک کتنے لاکھ فلسطینی بے گھر ہو ئے؟ اقوام متحدہ نے بتا دیا
  • پاک بھارت کشیدگی: اب تک کتنے پاکستانی بھارت اور بھارتی شہری پاکستان چھوڑ گئے؟
  • سونے کی قیمت میں ہوش ربا اضافے کے بعدسونا سستا ہو گیا
  • سونے کی قیمتوں میں پھر یکدم ہزاروں روپے کی کمی