رواں سال کا پہلا چاند گرہن 14 مارچ کو ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
رواں سال کا پہلا مکمل چاند گرہن 14 مارچ کو ہو گا، پاکستان میں جس کا مشاہدہ نہیں کیا جائے گا۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق پاکستانی وقت کے مطابق چاند گرہن کا آغاز صبح 8 بج کر 57 منٹ پر ہو گا۔
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ صبح 11 بج کر 26 منٹ پر چاند کو مکمل گرہن لگے گا جبکہ11 بج کر 59 منٹ پر چاند گرہن اپنے عروج پر ہو گا۔
چاند گرہن کا اختتام دوپہر 3 بجے ہو گا۔
چاند کا گرہن کا مشاہدہ یورپ اور دیگر ایشیائی ممالک میں کیا جاسکے گا۔
آسٹریلیا کے بیشتر مقامات، افریقہ اور شمالی و جنوبی امریکا میں بھی چاند گرہن کا مشاہدہ کیا جا سکے گا۔
پیسیفک، اٹلانٹک، آرکٹک اور انٹارکٹیکا میں بھی یہ چاند گرہن نظر آئے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ناسا کا حیرت انگیز منصوبہ: چاند پر خلانوردوں کے لیے شیشے کے ببل گھروں کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر انسانی رہائش کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی سمت ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔
ادارے نے ایسا منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت خلانورد چاند پر شیشے کے گنبد نما ببلز میں رہائش اختیار کریں گے، جو چاند کی اپنی مٹی سے تیار کیے جائیں گے۔
یہ منفرد تصور ناسا کے ایک تحقیقی منصوبے کا حصہ ہے جس کے لیے ادارہ مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ چاند کی سخت اور غیر موزوں فضا میں ایسا ماحول تخلیق کیا جائے جو انسان کے رہنے کے قابل ہو اور اس کے لیے چاند ہی کے قدرتی وسائل استعمال کیے جائیں، تاکہ زمین سے بھاری سامان لے جانے کی ضرورت کم سے کم ہو۔
رپورٹس کے مطابق چاند کی سطح پر موجود مٹی اور معدنی ذرات میں وہ باریک اجزا پائے جاتے ہیں جنہیں زمین سے پہنچنے کے بعد جمع کر کے مخصوص ’اسمارٹ مائیکرو ویو فرنیس‘ میں پگھلایا جائے گا۔ یہ ٹیکنالوجی بالکل گھروں میں استعمال ہونے والے مائیکرو ویو اوون جیسی ہوگی لیکن اس کا مقصد مٹی کو سخت اور شفاف ساخت میں تبدیل کرنا ہے، تاکہ گول شیشے جیسے مضبوط ڈھانچے بنائے جا سکیں۔
منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی نے ابتدائی طور پر چند انچ چوڑے آزمائشی ببلز تیار کیے ہیں، جنہیں آئندہ برسوں میں سیکڑوں فٹ تک پھیلانے کا ارادہ ہے۔ ان بڑے گنبدوں (ببلز) میں خلانورد نہ صرف رہائش اختیار کر سکیں گے بلکہ تحقیقی و سائنسی سرگرمیوں کے لیے بھی انہیں استعمال کیا جا سکے گا۔
ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ’قمری ببل ہاؤسز‘ مستقبل میں چاند پر مستقل اڈے قائم کرنے کی سمت ایک فیصلہ کن قدم ثابت ہوں گے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو گیا تو انسان اگلی دہائی میں چاند پر نہ صرف چلنے بلکہ رہنے اور کام کرنے کے قابل بھی ہو جائے گا۔
یہ منصوبہ چاند پر طویل مدتی انسانی مشن کے لیے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ روایتی تعمیراتی سامان وہاں پہنچانا نہایت مہنگا اور مشکل ہے۔ ناسا اس وقت اپنے ’آرٹیمس پروگرام‘ کے تحت 2026 تک دوبارہ چاند پر انسان اتارنے کے لیے بھی سرگرم ہے اور ممکن ہے کہ انہی ببلز میں مستقبل کے خلانورد اپنا پہلا گھر بنائیں۔