ناسا کا حیرت انگیز منصوبہ: چاند پر خلانوردوں کے لیے شیشے کے ببل گھروں کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر انسانی رہائش کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی سمت ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔
ادارے نے ایسا منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت خلانورد چاند پر شیشے کے گنبد نما ببلز میں رہائش اختیار کریں گے، جو چاند کی اپنی مٹی سے تیار کیے جائیں گے۔
یہ منفرد تصور ناسا کے ایک تحقیقی منصوبے کا حصہ ہے جس کے لیے ادارہ مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ چاند کی سخت اور غیر موزوں فضا میں ایسا ماحول تخلیق کیا جائے جو انسان کے رہنے کے قابل ہو اور اس کے لیے چاند ہی کے قدرتی وسائل استعمال کیے جائیں، تاکہ زمین سے بھاری سامان لے جانے کی ضرورت کم سے کم ہو۔
رپورٹس کے مطابق چاند کی سطح پر موجود مٹی اور معدنی ذرات میں وہ باریک اجزا پائے جاتے ہیں جنہیں زمین سے پہنچنے کے بعد جمع کر کے مخصوص ’اسمارٹ مائیکرو ویو فرنیس‘ میں پگھلایا جائے گا۔ یہ ٹیکنالوجی بالکل گھروں میں استعمال ہونے والے مائیکرو ویو اوون جیسی ہوگی لیکن اس کا مقصد مٹی کو سخت اور شفاف ساخت میں تبدیل کرنا ہے، تاکہ گول شیشے جیسے مضبوط ڈھانچے بنائے جا سکیں۔
منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی نے ابتدائی طور پر چند انچ چوڑے آزمائشی ببلز تیار کیے ہیں، جنہیں آئندہ برسوں میں سیکڑوں فٹ تک پھیلانے کا ارادہ ہے۔ ان بڑے گنبدوں (ببلز) میں خلانورد نہ صرف رہائش اختیار کر سکیں گے بلکہ تحقیقی و سائنسی سرگرمیوں کے لیے بھی انہیں استعمال کیا جا سکے گا۔
ناسا کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ’قمری ببل ہاؤسز‘ مستقبل میں چاند پر مستقل اڈے قائم کرنے کی سمت ایک فیصلہ کن قدم ثابت ہوں گے۔ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو گیا تو انسان اگلی دہائی میں چاند پر نہ صرف چلنے بلکہ رہنے اور کام کرنے کے قابل بھی ہو جائے گا۔
یہ منصوبہ چاند پر طویل مدتی انسانی مشن کے لیے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ روایتی تعمیراتی سامان وہاں پہنچانا نہایت مہنگا اور مشکل ہے۔ ناسا اس وقت اپنے ’آرٹیمس پروگرام‘ کے تحت 2026 تک دوبارہ چاند پر انسان اتارنے کے لیے بھی سرگرم ہے اور ممکن ہے کہ انہی ببلز میں مستقبل کے خلانورد اپنا پہلا گھر بنائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وادی کشمیر میں جماعت اسلامی اور حریت کانفرنس سے وابستہ افراد کے گھروں پر چھاپے
پولیس ترجمان نے کہا کہ کارروائیاں مکمل قانونی تقاضوں کے تحت انجام دی گئیں اور دوران تلاشی مختلف مواد، بشمول لٹریچر اور تصاویر، ضبط کی گئیں جو مبینہ طور پر کالعدم آزادی پسند تنظیموں سے متعلق ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے کالعدم تنظیم جماعت اسلامی اور آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس سے وابستہ چند افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مختلف مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق یہ چھاپے سرینگر کے مختلف علاقوں میں ان افراد کے گھروں پر مارے گئے جن کا تعلق مبینہ طور پر ان کالعدم تنظیموں سے ہیں۔ چھاپے جن مقامات پر مارے گئے ان میں مشتاق احمد بٹ عرف گوگا صاحب عرف مشتاق الاسلام، مرحوم اشرف صحرائی، معراج الدین کلوال عرف راج کلوال (جو فی الحال این آئی اے کی حراست میں ہے) اور ضمیر احمد شیخ کے مکانات شامل ہیں۔ پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ کارروائیاں مکمل قانونی تقاضوں کے تحت انجام دی گئیں اور دوران تلاشی مختلف مواد، بشمول لٹریچر اور تصاویر، ضبط کی گئیں جو مبینہ طور پر کالعدم آزادی پسند تنظیموں سے متعلق ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ کارروائیاں وادی کشمیر میں شدت پسندی اور آزادی پسندی کے ڈھانچے کو توڑنے کے لئے جاری ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان نیٹ ورکس کی جڑوں تک پہنچنا ہے جو ایسے عناصر کو تقویت دیتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سرینگر پولیس امن و قانون کی بحالی کے لئے پُرعزم ہے اور ایسے تمام افراد یا گروپوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی جو غیر قانونی یا ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث پائے جائیں گے۔ یاد رہے کہ اشرف صحرائی کا انتقال 5 مئی 2021ء کو جموں کے ایک اسپتال میں ہوا تھا جہاں وہ علالت کے باعث زیر علاج تھے، وہ 80 برس کے تھے۔