ایم ڈبلیو ایم کا میڈیا میں اسرائیلی پارلیمنٹ کی کارروائی نشر کرنے پر شدید ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ایک بیان میں ترجمان ایم ڈبلیو ایم نے پیمرا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان میڈیا ہاؤسز کے خلاف سخت کارروائی کرے جنہوں نے یہ شرمناک حرکت کی ہے، اگر اس پر خاموشی اختیار کی گئی تو قوم بجا طور پر یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوگی کہ ریاستی سطح پر اسرائیل کو بتدریج تسلیم کرنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، جو ناقابلِ قبول اور قومی مفاد کے منافی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ترجمان شہریار سید نے بعض پاکستانی میڈیا اداروں کی جانب سے اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی کارروائی براہِ راست نشر کرنے پر شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے اسے اخلاقی پستی، صحافتی بے ضمیری اور نظریاتی انحراف قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے نظریاتی تشخص، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی خارجہ پالیسی اور اُمتِ مسلمہ کے اجتماعی موقف سے کھلی بغاوت کے مترادف ہے۔ شہریار سید نے یاد دلایا کہ قائداعظمؒ نے دوٹوک الفاظ میں فرمایا تھا فلسطین مسلمانوں کا ہے اور ہم اس پر صیہونی تسلط کو کسی صورت تسلیم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس تاریخی اصولی مؤقف کو پسِ پشت ڈال کر اسرائیلی ایوان کی کارروائی نشر کرنا دراصل نظریۂ پاکستان، دستور کی روح اور قومی غیرت پر کاری ضرب ہے۔
مجلس وحدت مسلمین نے پیمرا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان میڈیا ہاؤسز کے خلاف سخت کارروائی کرے جنہوں نے یہ شرمناک حرکت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اگر اس پر خاموشی اختیار کی گئی تو قوم بجا طور پر یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوگی کہ ریاستی سطح پر اسرائیل کو بتدریج تسلیم کرنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، جو ناقابلِ قبول اور قومی مفاد کے منافی ہے۔ ترجمان نے عوام، صحافی برادری اور مذہبی و سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ وہ نظریاتی بیداری کا مظاہرہ کریں، کیونکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی بھی کوشش دراصل پاکستان کے قیام کی بنیاد ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ سے انحراف کے مترادف ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں مسلسل اسرائیلی حملوں کے باعث امدادی سامان کی ترسیل شدید رکاوٹوں کا شکار ہے‘اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251128-01-20
غزہ /تل ابیب /رام اللہ /بیروت /دبئی /نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ نے خبر دار کیا ہے کہ غزہ میں مسلسل اسرائیلی حملوں اور سخت پابندیوں کے باعث امدادی سامان کی ترسیل شدید رکاوٹوں کا شکار ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ غزہ کے بیشتر اسپتال صرف جزوی طور پر فعال ہیں اور 16,500 سے زاید مریضوں کو فوری منتقلی کی اشد ضرورت ہے ۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے جمعرات کی صبح مشرقی غزہ پر متعدد فضائی حملے کیے،اس دوران قابض اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو جاری رکھا۔ ایک مقامی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی ہیلی کاپٹر نے رفح شہر پر شدید فائرنگ کی۔ اسرائیلی طیاروں نے رفح اور مشرقی خان یونس پر بھی بمباری کی۔ اسی دوران قابض اسرائیلی افواج نے خان یونس کے مشرقی علاقے میں رہائشی عمارتوں کو بھی دھماکوں کے ذریعے تباہ کیا۔ اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر کے مشرق میں کم از کم 5 فضائی حملے کیے۔ غزہ کے انسانی حقوق مرکز نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے 47 دنوں میں جنگ بندی کے بعد بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران 350 فلسطینی شہریوں کو شہید کیا جن میں 198 بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔ اسلامی تحریک مزاحمت “حماس’’ نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ قابض اسرائیلی جیلوں میں 94 سے زاید فلسطینی قیدی شہید ہو چکے ہیں، غزہ پر جاری نسل کشی کے آغاز کے بعد یہ ایک منظم مجرمانہ طریقہ کار کی عکاسی کرتے ہیں جس نے نوجوانوں کو قتل کرنے کے لیے براہ راست میدان بنا دیا ہے۔ حماس نے جمعرات کے روز جاری بیان میں خبردار کیا کہ ہمارے بہادر قیدی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، جن میں سخت تشدد، اْبلتا ہوا پانی ڈالنا، کتوں کے ذریعے حملے، اور جنسی زیادتیاں جیسے ہولناک مظالم شامل ہیں‘ جو تمام عالمی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے فلسطینیوں کے لیے خوراک کے ایک کروڑ پیکٹس کی مہم شروع کردی۔ دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اپنی عوام سے فلسطینیوں کے لیے سے مدد کی اپیل کی تھی جس کے بعد سے خوراک پیکنگ ایکسپو سٹی میں جاری ہے۔ امدادی جہاز کے لیے رضاکار 7 دسمبر کو جمع ہوں گے جس دوران غزہ کے بچوں کے لیے فوری امداد تیار کی جائے گی۔ امریکا میں ریسرچ کمپنی BIG DATA POLL کے تازہ ترین سروے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی عوام خصوصاً نوجوانوں میں قابض اسرائیل کے ساتھ ہمدردی میں نمایاں کمی اور فلسطینی عوام کے ساتھ وابستگی میں قابلِ ذکر اضافہ دیکھا گیا ہے‘ یہ تبدیلی بالخصوص ریپبلکن پارٹی کے نوجوانوں اور ’’امریکا فرسٹ‘‘ تحریک کے اندر زیادہ واضح ہے۔ جمعرات کے روز یہودی آبادکاروں نے نابلس کے جنوب میں واقع جماعن قصبے کی زمین پر ایک نیا بستی منصوبہ قائم کیا۔ آبادکاروں کے ایک گروہ نے جماعن میں دھاوا بول کر علاقے میں خیمے نصب کیے اور نئی بستی کے قیام کا آغاز کیا۔ تحقیقی مرکز ’’علما‘‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل نے لبنان اور شام کی سرحدی پٹی جسے وہ ’’شمالی محاذ‘‘ کا نام دیتا ہے، پر 27 نومبر سنہ 2024ء سے اب تک 670 فضائی حملے کیے۔ یہ اوسطاً ماہانہ51 حملے بنتے ہیں یعنی تقریباً ہر روز 2 حملے کیے جاتے رہے ہیں۔ فلسطین انفارمیشن سینٹر ’’معطی‘‘ نے اپنی تازہ دستاویز میں انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں جاری نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک 600 سے زاید فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کو گرفتار کیا ہے۔ یہ ہولناک تعداد فلسطینی شہروں اور بستیوں میں خواتین کو براہِ راست نشانہ بنانے کے غیر معمولی اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ جمعرات کی صبح درجنوں صہیونی آبادکاروں نے قابض اسرائیل کی فوجی سرپرستی میں مسجد اقصیٰ پر یلغار کی اور اس کے مقدس صحنوں میں کھلے عام تلمودی رسومات ادا کیں۔ بیت المقدس کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ آبادکاروں کے گروہ صبح کے اوقات میں جاری رہنے والی یلغار کے دوران مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور اس کی صحنوں میں اشتعال انگیز گشت کیا اور تلمودی رسومات ادا کیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں اسرائیل اور بھارت کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر اتفاق اور مستقبل کے لیے ایک لائحہ عمل بھی طے کیا گیا۔ اس موقع پر مودی سرکار کے وزیر برائے کامرس اور صنعت پیوش گوئل اور اسرائیلی ہم منصب نیر برکت نے ٹی او آر پر دستخط کیے۔ جس میں طے کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک تجارت کو فروغ دینے کے لیے ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کریں گے اور قواعد میں نرمی برتیں گے۔