مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 10 اکتوبر کو نماز جمعہ کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کو اسلام آباد پہنچنا تھا جس کے انہوں نے امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کرنا تھا لیکن یہ احتجاج شروع ہوتے پرتشدد ہوگیا، جس کی وجہ سے سڑکوں کی بندش، موبائل انٹرنیٹ کی معطلی اور احتجاجی شرکا کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ، ’یہ ایک پرتشدد جماعت ہے‘

ٹی ایل پی کے مارچ میں موجود مسلح شرپسند عناصر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے جس سے کئی افراد جان کی بازی ہار گئے اور درجنوں زخمی ہوئے جبکہ ایمبولیسنز کو بھی راستہ نہیں دیا گیا۔ اس پر صارفین کی جانب سے خوب تنقید کی گئی اور اس جماعت پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا جانے لگا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی نے کیسے پولیس اہلکار اغوا کیے، گاڑیاں اور سرکاری اسلحہ چھینا؟

ایک صارف کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور قانون نافذ کرنے اداروں سے مطالبہ ہے کہ ٹی ایل پی کو فوری کالعدم قرار دے کر ان کی فنڈنگ کے ذرائع اور اثاثوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ناجائز احتجاج میں ہونے والے جانی مالی نقصان کا مقدمہ درج کرکے قرار واقع سزا دی جائے۔

میں اعجاز احمد سکنہ فیصل آباد حکومت پاکستان اور قانون نافذ کرنے اداروں سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ ٹی ایل پی کو فوری کالعدم قرار دے کر ان کی فنڈنگ کے ذرائع اور اثاثوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔
اور ناجائز احتجاج میں ہونے والے جانی مالی نقصان کا مقدمہ درج کرکے قرار واقع سزا دی جاۓ pic.

twitter.com/igEWIgRnyL

— میاں اعجاز (@pmlnymt8585) October 13, 2025

 واضح رہے کہ ٹی ایل پی نے 10 اکتوبر کو راولپنڈی سے اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے تک مارچ کا اعلان کر رکھا تھا۔ تاہم رُکاوٹوں کے سبب یہ مارچ اسلام آباد نہیں پہنچ سکا اور انھوں نے لاہور سے مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس احتحاجی مارچ کے شرکا نے مریدکے میں قیام کیا ہوا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد راولپنڈی راستے انٹرنیٹ بندش ٹی ایل پی حافظ سعد رضوی حافظ سعد رضوی گرفتار سعد رضوی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد راولپنڈی راستے انٹرنیٹ بندش ٹی ایل پی حافظ سعد رضوی حافظ سعد رضوی گرفتار سعد رضوی ٹی ایل پی

پڑھیں:

کوئٹہ ٹریفک اصلاحات کیس؛ سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ میں آٹو رکشوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد

کوئٹہ:

بلوچستان ہائی کورٹ نے کوئٹہ ٹریفک اصلاحات کیس میں اہم فیصلے سناتے ہوئے شہر میں ٹریفک نظام کی بہتری، ماحولیاتی تحفظ اور جدید ٹرانسپورٹ منصوبوں پر فوری عمل درآمد کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

عدالت نے سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ میں آٹو رکشوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ خلاف ورزی کی صورت میں رکشوں کو فوری طور پر ضبط کیا جائے۔

مزید برآں، عدالت نے حکومت بلوچستان کو ہدایت دی کہ الیکٹرک بسوں اور جدید ٹرانسپورٹ منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے، جبکہ ٹریفک پولیس کو 188.7 ملین روپے فنڈز فوری طور پر جاری کرنے کے احکامات دیے گئے۔

حکومت بلوچستان کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے اعلامیے کے مطابق، صوبائی دارالحکومت میں جلد 12 گرین اور 5 پنک بسیں متعارف کرائی جائیں گی۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ پرانی یا ناقص بسوں کو کسی بھی روٹ پر چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

عدالت نے مزید حکم دیا کہ زرغون روڈ پر سریاب پل کے نیچے اسمارٹ بس اسٹینڈ کے قیام کے لیے زمین مختص کی جائے، جبکہ سریاب پل کی توسیع کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ زمین کو عوامی مفاد میں استعمال کیا جائے۔

بلوچستان ہائی کورٹ نے محکمہ ٹرانسپورٹ، ٹریفک اور فنانس کو مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ٹریفک اصلاحات اور ماحولیاتی بہتری کے اقدامات میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ کیس کی مزید سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی ایل پی کے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ، ’یہ ایک پرتشدد جماعت ہے‘
  • مرید کے : احتجاجی مارچ کے شرکاکی پولیس پر فائر نگ ‘ایس ایچ اوشہید ‘ 48اہلکار زخمی
  • اسلام آبادپولیس کا وفاقی دارالحکومت کی اہم سڑکوں پر فلیگ مارچ
  • کوئٹہ ٹریفک اصلاحات کیس؛ سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ میں آٹو رکشوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد
  • پنجاب اسمبلی میں ‘مقامی حکومت پنجاب بل 2025’ منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
  • مذہبی جماعت کا مارچ: فیض آباد انٹرچینج بدستور بند، دیگر سڑکیں جزوی طور پر کھول دی گئیں
  • چاول کی قیمتوں میں کمی پر بدین کے آبادگاروں کا احتجاج، شاہراہ بند
  • لڑائی ختم ہوچکی، احتجاج کس بات کا؟ — خواجہ آصف کا مظاہرین پر طنز
  • پرتشدد احتجاج سے 112 پولیس اہلکار زخمی، کئی لاپتا — ،ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران