تھانہ سٹی مرید کے میں اب تک ٹی ایل پی کیخلاف درج مقدمات کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔ تمام مقدمات میں سعد رضوی، انس رضوی اور سٹیج پر  موجود قیادت کیخلاف اشتعال انگیزی پھیلانے، لوگوں کو جلاؤ گھیراؤ پر اُکسانے، تشدد کرنے اور ریاستی اداروں، پولیس اور انتظامیہ کو بُرا بھلا کہنے اور گالیاں دینے اور عوام کو ریاست کیخلاف کھڑا کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک لبیک پاکستان کی قیادت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا۔ مرید کے پولیس  نے انسداد دہشت گردی سمیت متعدد سنگین دفعات کے تحت ٹی ایل پی کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی، ان کے بھائی انس رضوی اور مجلس شوریٰ کے ارکان سمیت مظاہرین کیخلاف مزید 3 مقدمات کا اندراج کر لیا ہے۔ پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس ٹی ایل پی کے 108 افراد زیرحراست ہیں۔ تھانہ سٹی مرید کے میں اب تک ٹی ایل پی کیخلاف درج مقدمات کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔ تمام مقدمات میں سعد رضوی، انس رضوی اور سٹیج پر  موجود قیادت کیخلاف اشتعال انگیزی پھیلانے، لوگوں کو جلاؤ گھیراؤ پر اُکسانے، تشدد کرنے اور ریاستی اداروں، پولیس اور انتظامیہ کو بُرا بھلا کہنے اور گالیاں دینے اور عوام کو ریاست کیخلاف کھڑا کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
 
نئے درج ہونیوالے 3 مقدمات میں پولیس نے 104 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ اس سے قبل درج ایف آئی آر میں 4 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ چاروں ایف آئی آرز پولیس اہلکاروں کی مدعیت میں درج کی گئی ہیں۔ پولیس نے ایف آئی آرز میں کہا ہے کہ گرفتار ہونیوالے ملزمان سے پٹرول بم، پستول، ڈنڈے، سوٹے اور پتھر برآمد ہوئے ہیں۔ نئی درج ہونیوالی تینوں ایف آئی آرز میں اقدام قتل، پولیس مقابلہ، سڑک بلاک کرنے، سرکاری و نجی املاک کو نذرآتش کرنے سمیت سنگین جرائم کی30 دفعات لگائی گئی ہیں۔ ان ایف آئی آرز میں انسداد دہشت گردی کی دو دفعات 6 اور7 بھی شامل ہیں، جن میں جرم ثابت ہونے پر سزائے موت یا عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
 
دوسری جانب موٹروے پر گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے اور ایک سرکاری گاڑی کا شیشہ توڑنے کے الزام میں تحریک لبیک پاکستان کے دو سو کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ شیخوپورہ کے تھانہ صدر میں درج کیا گیا ہے، جبکہ مقدمے میں جلاؤ گھیراؤ، گاڑیوں کی توڑ پھوڑ، سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچانے سمیت دیگر الزامات کی 12 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایف آئی آرز کی گئی ہیں ٹی ایل پی

پڑھیں:

قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا

—فائل فوٹو

قانون نافذ کرنے والے ادارے نے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا۔

قانون نافذ کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا، ان کے زخمی ہونے کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، لیکن اگر وہ زخمی ہیں تو انہیں فوری اپنے آپ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کرنا چاہیے تاکہ انکا علاج کروایا جاسکے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مریدکے میں تحریک لبیک پاکستان نے پُرتشدد احتجاج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے۔ انتشار پسند مظاہرین کو منتشر کر دیا گیا۔ پُرتشدد احتجاج میں ایک پولیس افسر شہید اور درجنوں اہلکار زخمی ہوئے۔ واقعہ 12/13 اکتوبر کی درمیانی رات پیش آیا۔

ابتدائی طور پر انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور احتجاج کو کم متاثرہ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ مذاکرات کے دوران احتجاج کی قیادت نے ہجوم کو اُکسانا جاری رکھا۔ ہجوم نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں سمیت تشدد آمیز ہتھکنڈے استعمال کیے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا اور اسی چھینے گئے اسلحہ سے فائرنگ بھی کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹس اور پولیس کے ابتدائی معائنے کے مطابق فائرنگ میں استعمال گولیاں انہی چھینی گئی اسلحے کی تھیں۔

مریدکے: مذہبی جماعت کے کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ سے ایک ایس ایچ او شہید، 48 اہلکار زخمی ہوئے

صوبۂ پنجاب کے شہر مریدکے کی صورتحال سے متعلق پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے کارکنوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈیوٹی پر موجود ایک ایس ایچ او شہید ہوئے جبکہ 48 اہلکار زخمی ہوئے۔

پولیس نے بڑے سانحے سے بچنے کی کوشش میں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرین مزید مشتعل ہوئے اور منظم حملے کیے گئے۔ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں اور گاڑیوں پر منظم حملے کیے، کم از کم 40 سرکاری و نجی گاڑیاں جلا دی گئیں اور کئی دکانیں بھی نذرِ آتش ہوئیں۔ تشدد کے دوران 48 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں 17 کو گن شاٹ کے زخم آئے۔ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کر کے ان کا علاج جاری ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق تصادم میں تین ٹی ایل پی کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت متعدد گاڑیاں اغواء کر کے احتجاج میں استعمال کیں۔ 

عینی شاہدین کے مطابق بعض گاڑیاں عوام کو کچلنے کے لیے بھی چلائی گئیں۔  موقع پر موجود شر پسند عناصر نے پولیس پر پتھر، پیٹرول بم اور کیلوں والے ڈنڈوں سے منظم حملے کیے۔ متعدد مقامات سے اندھا دھند فائرنگ بھی ریکارڈ کی گئی۔

پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، سعد رضوی اور چند دیگر رہنما موقع سے فرار ہونے میں کامیاب رہے، ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی منظم تشدد کا حصہ تھی جس میں قیادت نے ہجوم کو اُکسانے کا کردار ادا کیا اور پھر فرار ہو کر شہریوں اور ریاست کو خطرے میں ڈال دیا۔ ہتھیار چھیننا، پیٹرول بم اور گاڑیاں جلانا کسی بھی طرح پُرامن احتجاج نہیں کہلاتا اور ایسے عناصر کو قانون کے مطابق جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔ بےگناہ راہ گیر کی ہلاکت قومی لمحۂ فکریہ ہے۔ ریاست کی ذمے داری شہری جان و املاک کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی: سعد رضوی پر انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج
  • راولپنڈی: سعد رضوی سمیت مقامی قیادت پر انسداد دہشتگردی دفعات کے تحت مقدمہ درج
  • امیر ٹی ایل پی سیمت کئی افراد کے خلاف سکیورٹی فورسز پر حملے کا مقدمہ درج
  • سعد رضوی سمیت دیگر رہنماوں کی گرفتاری کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے، پولیس ذرائع
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے نے سعد رضوی اور انس رضوی کو ٹریس کر لیا
  • مذہبی جماعت کا احتجاج: سعد رضوی سمیت 3500 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشتگردی اور قتل کا مقدمہ درج
  • انسداد دہشتگردی عدالت کا بشریٰ بی بی کیخلاف 29 مقدمات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم
  • ٹی ایل پی امیر سعد رضوی سمیت مقامی قیادت و کارکنان پر راولپنڈی میں بھی مقدمہ درج
  • تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)