تمام ممالک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے، چینی مندوب
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
تمام ممالک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے، چینی مندوب WhatsAppFacebookTwitter 0 21 March, 2025 سب نیوز
اقوام متحدہ :جنیوا میں اقوام متحدہ اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے مستقل مندوب چھن شو نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس میں انسانی حقوق کے فروغ کے لیے مذاکرات اور تعاون کےذریعے انسانی حقوق کے فروغ کے لیے دوستوں کے گروپ کی نمائندگی کرتے ہوئے مشترکہ بیان دیا، جس میں یکطرفہ پسندی کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور حقیقی کثیرالجہتی کو اپنانے، انسانی حقوق کونسل میں عالمگیر، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور غیر انتخابی اصولوں پر عمل کرنے، سلامتی کے ذریعے انسانی حقوق کی حفاظت، ترقی کے ذریعے انسانی حقوق کو فروغ دینے اور تعاون کے ذریعے انسانی حقوق کو آگے بڑھانے پر زور دیا گیا۔
جمعہ کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ مشترکہ بیان میں عالمی انسانی حقوق کے شعبے کی صحت مند ترقی کے لیے تین تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ پہلا، انصاف اور عدل پر قائم رہنا چاہیے، تمام ممالک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے، انسانی حقوق کے نام پر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دوسرے ممالک کی ترقی کو روکنے کی مخالفت کرنی چاہیے، اوربالادستی، طاقت کی سیاست اور دوہرے معیارات کی مخالفت کرنی چاہیے۔ دوسرا، کھلے پن اور رواداری پر قائم رہنا چاہیے، تہذیبوں کی تنوع کا احترام کرنا چاہیے، تمام ممالک کے خود مختارانہ انتخاب کردہ انسانی حقوق کے ترقیاتی راستے کا احترام کرنا چاہیے، اور “دوسروں پر مسلط کرنے” اور “اپنے ہم خیالوں کو ترجیح دینے” سے انکار کرنا چاہیے۔
تیسرا، تعاون اور باہمی مفادات پر قائم رہنا چاہیے، تمام قسم کے انسانی حقوق بشمول ترقی کے حقوق کو یکساں اہمیت دینی چاہیے، اور مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر تعمیری مکالمہ اور تعاون کرنا چاہیے۔مشترکہ بیان کو وسیع پزیرائی حاصل ہوئی، روس، کیوبا، اریٹیریا، سنگاپور سمیت 20 سے زائد ممالک نے مشترکہ بیان میں شمولیت اختیار کی، ترقی پذیر ممالک نے بھی فعال طور پر خطاب کرتے ہوئے اس کی تائید کی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا احترام کرنا چاہیے انسانی حقوق کے انسانی حقوق کو تمام ممالک ممالک کی
پڑھیں:
سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر درج تمام ایف آئی آرز اور گرفتاریاں غیر قانونی قرار
سپریم کورٹ نے سیلز ٹیکس واجبات کے تعین کے بغیر درج کی گئی ٹیکس دہندگان کیخلاف تمام ایف آئی آرز اور گرفتاریاں غیر قانونی قرار دے دیں۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس عقیل عباسی نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کے خلاف فوجداری کارروائی سے قبل ٹیکس واجب الادا ہونے کا تعین اور اپیل کا حق دیا جانا آئینی تقاضا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ ایف بی آر ایس آر او 116(I)/2015 کے تحت مجرمانہ کارروائی اختیار دینا قانون اور آئین کے منافی ہے، بغیر سنے اور سول کارروائی کے مکمل ہوئے ٹیکس دہندگان کو گرفتار کرنا آرٹیکل 4 اور 10-A کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ابتدائی مرحلے پر فوجداری کارروائی شروع کرنا انصاف کے تقاضوں کے برعکس ہے، ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس چوری کے الزامات پر براہ راست مقدمات درج کرنا اختیارات سے تجاوز ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پراسیکیوشن سے پہلے قانون کے تحت ٹیکس کی ذمہ داری طے کرنا ضروری ہے، بصورت دیگر ملزم کو صفائی کا موقع نہیں ملتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کا کردار صرف معلومات اکھٹی کرنے تک محدود ہے، پراسیکیوشن کا اختیار نہیں، تفتیش کا آغاز اس وقت ہو سکتا ہے جب محکمہ ٹیکس واجب الادا قرار دے اور اپیل کا حق مکمل ہو۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس یا فیڈرل ایکسائز میں فوجداری کارروائی سے قبل سروس آف آرڈر، اپیل کا حق، اور فیصلہ ضروری ہے، صرف نوٹس، انویسٹی گیشن یا غیر حتمی معلومات پر گرفتاری آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن FBR کا مجرمانہ کارروائی کا اختیار غیر مؤثر قرار دیا جاتا ہے، تمام متعلقہ ہائی کورٹس کے فیصلوں کو برقرار رکھا جاتا ہے اور اپیلیں خارج کی جاتی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایف آئی آرز، گرفتاریوں، اور ٹرائلز کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے، تمام مجرمانہ کارروائیاں فوری طور پر روکی جائیں۔