ایران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافیل گروسی کی اس درخواست کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے اسرائیل اور امریکا کے حملوں کا نشانہ بننے والی ایرانی جوہری تنصیبات کا دورہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان میں کہا کہ "رافیل گروسی کا حفاظتی اقدامات کے بہانے سے بمباری کا شکار ہونے والی سائٹس کا دورہ نہ صرف بے معنی ہے بلکہ ممکنہ طور پر بدنیتی پر مبنی بھی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "ایران اپنے مفادات اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے کسی بھی اقدام کا اختیار رکھتا ہے۔"

یاد رہے کہ چند روز قبل ایران پر اسرائیل اور امریکا کی جانب سے شدید حملے کیے گئے تھے، جن میں کئی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

گروسی کی جانب سے ان تنصیبات کے معائنے کا مطالبہ جوہری معاہدے کے تناظر میں کیا گیا تھا، مگر ایران نے اس اقدام کو مداخلت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

’ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ‘، روس نے اپنے ایٹمی تجربات کو امریکی اقدام سے مشروط کر دیا

کریملن کے ترجمان دمیتری پسکوف نے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی معاہدوں کے تحت نیوکلیئر ٹیسٹ پر پابندی کی اپنی ذمہ داری کو نہیں توڑے گا، تاہم اگر دیگر ممالک پابندی توڑیں تو روس بھی ٹیسٹ دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوکلیئر ٹیسٹ کے امریکی اعلان پر روس کا سخت ردِعمل، جوابی تیاریوں کا آغاز

یہ بیان پسکوف نے اس تنازع کے بعد دیا جس کی بنیاد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر مبنی تھی کہ پینٹاگون نیوکلیئر ٹیسٹ دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کرے۔

ٹرمپ نے روس اور چین پر ’خفیہ‘ نیوکلیئر ٹیسٹ کرنے کا الزام عائد کیا، جسے دونوں ممالک مسترد کر چکے ہیں۔

صدر ولادیمیر پوتن نے بھی روس کی بین الاقوامی معاہدے کے تحت پابندی کی پختہ وابستگی کی تصدیق کی، مگر خبردار کیا کہ اگر امریکا یا دیگر ممالک ٹیسٹ دوبارہ شروع کریں تو ماسکو مناسب جوابی اقدامات کرے گا۔

پسکوف نے کہا کہ پیوٹن نے اہلکاروں کو صرف یہ ہدایت دی تھی کہ یہ جانچیں کہ آیا نیوکلیئر ٹیسٹ کی ضرورت ہے، نہ کہ دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی دوسرا ملک ایسا کرتا ہے، تو ہم برابر کی بنیاد پر ایسا کرنے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ہے۔

انہوں نے روس کے حالیہ نیوکلیئر پاورڈ بیوریویسٹنک کروز میزائل اور پوسائیڈن زیرِ آب ڈرون کے تجربات پر مغربی خدشات کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ ان میں کوئی نیوکلیئر دھماکا شامل نہیں تھا۔

پسکوف نے مغربی ماہرین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیوکلیئر ٹیسٹ اور نیوکلیئر پاورڈ سسٹمز کے تجربات میں فرق نہیں کر پا رہے اور ماسکو واشنگٹن سے وضاحت کا منتظر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ایٹمی تجربات چین روس صدر ٹرمپ کریملن نیوکلیئر ہیوٹن

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ اور کینیڈا نے امریکی جہازوں پر حملوں کیلیے انٹیلی جنس فراہم کرنا بند کر دی
  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایران میزائل
  • ہم نے جوہری توانائی کیلئے جدوجہد کی، ہم اس سے دستبردار نہیں ہونگے، سید عباس عراقچی
  • پیوٹن نے جوہری تجربے کی تیاری کا حکم دے دیا‘ روسی وزارت خارجہ کی تصدیق
  • نیتن یاہو کو غزہ پر حملوں کی اجازت دینے کی سیکیورٹی ناکامیوں کی تحقیقات کیلئے سوالات کا سامنا
  • ’ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ‘، روس نے اپنے ایٹمی تجربات کو امریکی اقدام سے مشروط کر دیا
  • پیوٹن نے جوہری تجربے کی تیاری کا حکم دے دیا، روسی وزارتِ خارجہ کی تصدیق