اسلام آباد(نیوز ڈیسک)انسانی اسمگلروں سے گٹھ جوڑ پر ایف آئی اے کے 51 ملازمین نوکری سے فارغ۔انسانی سمگلروں کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کے الزام پر ایف آئی اے کے 51 ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، یہ ملازمین پچھلے 3 سالوں میں نوکری سے فارغ کیے گئے۔

پارلیمنٹ کو فراہم کر دہ تفصیلات کے مطابق 2022میں6، 2023 میں 4 جبکہ 2024 میں 41 ایف آئی اے ملازمین برطرف کیے گئے۔

2024 میں جن ملازمین کو نوکری سے برطرفی کی سزا دی گئی ان میں محمد عاقب، ثمینہ رشید ، نمرہ ، حبیب احمد، سعید اللہ ، ساجد اسماعیل، کشور بخاری ، اظہر علی ، شعیب محمد ، یوسف علی، ربنواز، سلیمان لیاقت، محمد نواز خان، احسان رضا شاہ، محمد عمر ، حافظ محمد شمیم، حنا سحرش، شہباز الحسن، ابو بکر، زاہد اقبال، آصف خان، محمد آصف، دانیال افضل، فہد اعوان، محمد رضوان، عابد حسین، وسیم قیصر، محمد شفیق، پرویز اختر، محمد طلحہ، شائستہ امداد، نازش سحر، عرفان احمد میمن، ابراہیم خان، نادیہ پروین، ارم یاسر، اسلم راجپر، شگفتہ اکبر ، صبا جعفری، سید احمر حسین اور ہدایت اللہ شامل ہیں۔

2023 میں جن چار ملازمین کو نوکری سے فارغ کیا گیا ان میں سعد انور، کامران وحید، احمد عمر اور عدیل احمد شامل ہیں جبکہ 2022 میں 6 ملازمین انسانی سمگلروں سے تعلقات کے باعث نوکری سے فارغ کئے گئے جن میں گلزار احمد، شاہدہ یاسمین، محمد عباس، نذر محمد ، محمد احسن اور محمد وسیم شامل ہیں۔

ٹک ٹاکر مناہل ملک کی ایک اور نازیبا ویڈیو لیک

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نوکری سے فارغ

پڑھیں:

غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ

اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔

غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سی ڈی اے، 65لوئرکیڈرملازمین کو بطور جونیئراسسٹنٹ ترقی دے دی گئی
  • انسانی جذبات اور تخلیق کو مصنوعی ذہانت نقل نہیں کر سکتی، مصنفین
  • غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے پر اسپین کی تاکید!
  • پہلگام حملہ جھوٹ کا پلندہ، مودی حکومت کی چال ہے: عبدالخبیر آزاد  
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
  • بڑی خبر! مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ ، کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا؟
  • ووٹ کی طاقت ہی جمہوریت کو مضبوط بناتی ہے: ملک محمد احمد خان
  • بُک شیلف
  • قانون سازی اسمبلیوں کا اختیار، کمیٹیوں میں عوام کے مسائل حل ہوتے ہیں، محمد احمد خان