اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کے حوالے سے حیران کن سپیڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس مقصد کے لیے صرف ایک ہی دن میں 8 سرکاری کام ہوگئے۔ کورٹ رپورٹر ثابق بشیر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق سمری منظوری کی سپیڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سمریز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے پتا چلا ہے کہ صرف یکم فروری کے ایک ہی دن میں 8 کام ہوئے ذرا ملاحظہ کریں اور کتنے ہائی لیول کے دفاتر اس میں شامل تھے۔
بتایا گیا ہے کہ (1) سیکریٹری قانون نے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کو تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کی مشاورت کے لیے لکھا، (2) چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے رجسٹرار آفس کے ذریعے اس مشاورت کا جواب وزارت قانون کو ارسال کیا، (3) وزارت قانون نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو مشاورت کے لیے لکھا، (4) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشاورت میں اپنی رائے وزارت قانون کو رجسٹرار آفس کے ذریعے ارسال کی۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ (5) وزارت قانون نے چار ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مشاورت کے بعد اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ان کے سیکرٹری کے ذریعے بھیجی، (6) وزیر اعظم نے سمری کا حوالہ دے کر صدر کو سفارش ارسال کردی، (6) صدر نے وزیر اعظم کی سفارش پر ججز ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی، (7) صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا، (8) وزارت قانون نے تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
گریڈ 17 تا 22 سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن جمع کروانے اور شائع کرنے کا نظام تیار
—فائل فوٹو
گریڈ 17 سے 22 تک کے اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن جمع کروانے اور شائع کرنے کا نظام تیار کر لیا گیا۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق 2026ء کے آخر تک افسران کے اثاثے ویب سائٹ پر پبلک کر دیے جائیں گے، اس حوالے سے وفاق نے آئی ایم ایف کو آگاہ کر دیا۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اگلے سال کے آخر تک اعلیٰ افسران کےاثاثوں کی تفصیلات عوام کے لیے ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی، وفاقی و صوبائی افسران کے اثاثوں کی جانچ پڑتال بھی ہو گی۔
گریڈ 17 سے 22 کے افسران اپنے ملکی و غیر ملکی اثاثوں کی تفصیل جمع کروائیں گے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاق اور صوبوں کے تمام سول افسران کے اثاثوں کی تفصیلات بھی لازمی دستیاب ہوں گی، سرکاری اداروں کے اہل کاروں کے اثاثوں کی چھان بین بھی ہو سکے گی۔