پنجاب میں نجی تحویل میں موجود بگ کیٹس کی رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
لاہور:
پنجاب بھر میں نجی تحویل میں رکھی گئیں بگ کیٹس، جن میں شیر، ٹائیگر اور تیندوا شامل ہیں ان کی ڈکلیئریشن کا عمل جاری ہے۔ اب تک صوبے بھر سے نجی تحویل میں رکھی گئیں 331 بگ کیٹس کو ڈکلیئر کیا گیا ہے۔
چیف وائلڈ لائف پنجاب مدثر ریاض ملک نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے شیر، ٹائیگر اور تیندوا سمیت دیگر بگ کیٹس کے مالکان کو سہولت فراہم کرتے ہوئے آن لائن جانور ڈکلیئر کرنے کا نظام متعارف کرایا تھا۔ ابتدائی طور پر جانوروں کو ڈکلییئر کرنے کی آخری تاریخ 25 اپریل مقرر کی گئی تھی تاہم شہریوں کی سہولت اور شفافیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مدت میں 2 مئی تک توسیع کر دی گئی ہے۔
چیف وائلڈ لائف رینجر نے واضح کیا کہ 2 مئی کے بعد بگ کیٹس کو ڈکلیئر نہ کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس ضمن میں مقدمات درج کیے جائیں گے اور غیر قانونی طور پر رکھے گئے جانور ضبط کر لیے جائیں گے۔
مدثر ریاض ملک کے مطابق رجسٹریشن کروانے والے افراد کو جانور رکھنے کے طریقہ کار اور قانونی تقاضوں کے حوالے سے مکمل رہنمائی فراہم کی جائے گی تاکہ انسانی جانوں اور جانوروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
چیف وائلڈ لائف رینجر نے مزید کہا کہ شہری آبادی اور رہائشی گھروں میں بگ کیٹس رکھنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ مالکان کو جانوروں کے لیے مخصوص اور محفوظ سہولیات فراہم کرنا لازم ہوگا۔
وائلڈلائف ڈیپارٹمنٹ نے بگ کیٹس کی رجسٹریشن فیس 50 ہزار روپے مقرر کی ہے۔ رجسٹریشن کا مقصد نہ صرف عوامی سلامتی کو یقینی بنانا ہے بلکہ ان قیمتی جنگلی حیات کے بہتر تحفظ اور نگرانی کو بھی ممکن بنانا ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقررہ مدت میں اپنے بگ کیٹس ڈکلیئر کر کے قانونی تقاضے پورے کریں تاکہ کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وائلڈ لائف بگ کیٹس
پڑھیں:
کراچی، گرین بیلٹ کالج کی عمارت مخدوش ڈکلیئر، طالبات کی زندگیوں کو خطرہ، کالج کی منتقلی معمہ بن گئی
کراچی:محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کے ماتحت کراچی کے علاقے محمود آباد میں قائم گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج گرین بیلٹ کی عمارت کی مخدوشی معمہ بن گئی ہے کالج انتظامیہ اور ورکس اینڈ سروس کالج ایجوکیشن کے درمیان کالج کی عمارت خالی کرنے سے متعلق رسی کشی جاری ہے جس سے کالج کی طالبات کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں۔
کالج کی عمارت انتہائی مخدوش حالت میں ہے گراؤنڈ فلور کی چھتیں گرنے یا تباہی کے قریب ہیں انفراسٹرکچر میں دڑاریں پڑ چکی ہیں جس کے سبب بالائی منزل بھی خطرے میں ہے۔
اس باتوں کا انکشاف کالج پرنسپل کی جانب سے ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کو چند ماہ قبل لکھے گئے خط اور ورکس اینڈ سروسز ڈپارٹمنٹ کے جوابی خط میں ہوا یے جبکہ اگست اور ستمبر میں ورکس اینڈ سروسز کالج ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اس سلسلے میں کالج انتظامیہ کو کالج فوری خالی کرنے اور اسے کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کی گزارش کی ہے۔
تاہم تاحال کالج کی عمارت خالی ہوسکی ہے اور نا ہی کلاسز کو کسی دوسری جگہ منتقل کیا جاسکا ہے جس سے اس کالج کی طالبات اور کالج کے عملے کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن ابتداء میں اس عمارت کو اعظم بستی کے علاقے میں موجود ایک دوسرے کالج میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا تاہم متعلقہ کالج حکام کی جانب سے اس پر زبانی مزاحمت کی گئی جس کے سبب گرین بیلٹ کی طالبات کی کلاسز تاحال کسی بھی دوسرے سرکاری کالج میں منتقل نہیں ہوسکیں۔
اور اب تک یہ طالبات اسی کالج میں کلاسز لے رہی ہیں صرف چند کلاس رومز خالی کروائے گئے ہیں جہاں سے طالبات کی کلاسز لیبس میں شفٹ کی گئی ہیں ذرائع کے مطابق کالج کی انرولمنٹ 700 کے لگ بھگ ہے
"ایکسپریس" نے کالج کی کلاسز کی عدم منتقلی اور طالبات کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے معاملے پر کالج پرنسپل پروفیسر انیس فاطمہ سے مسلسل رابطے کی کوشش کی موقف جاننے کے لیے انھیں ایس ایم ایس بھی کیا تاہم وہ رابطے سے گریز کرتی رہیں۔
دوسری جانب " ایکسپریس" بے ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی پروفیسر قاضی ارشد سے جب اس سلسلے میں دریافت کیا تو ان کا کہنا تھا کہ "کالج کی عمارت نالے کے ساتھ یا اس کے اوپر بنائی گئی تھی جس کی وجہ سے مشکلات ہوئی ہیں۔
کالج خالی نہ کرنے کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ ورکس اینڈ سروسز نے کالج کو براہ راست خط لکھ کر اختیارات سے تجاوز کیا اب ہم نے وہاں soil testing کے لیے سیمپل بھجوایا ہے اس کی رپورٹ آنے پر کالج کی شفٹنگ کا فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ 26 اگست کو ورکس اینڈ سروسز سب ڈویژن 1 کی جانب سے کالج کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ کالج کی عمارت انتہائی خطرناک حالت میں ہے لہذا کسی حادثے سے بچنے کے لئے اس عمارت کو فوری خالی کردیا جائے۔
جبکہ اسی کے فوری بعد یکم ستمبر کو اس محکمہ کی جانب سے ایک اور خط میں کہا گیا کہ کالج کی عمارت کا مخدوش یا غیر محفوظ حصہ خالی کردیا جائے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دو خطوط کے باوجود کالج کی عمارت خالی نہیں کی گئی ہے۔