آؤٹ سورس سکولوں کے لیے بری خبر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) پنجاب بھر میں آؤٹ سورس کیے جانے والے سکولوں کے لیے نان سیلری بجٹ کی فراہمی روک دی گئی، فیز 2 میں آؤٹ سورس ہونے والے سکولوں کو اس سال نان سیلری بجٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔
محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے صوبہ بھر کے سرکاری سکولوں کو ساڑھے 3 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے گئے ہیں جن میں سے لاہور کے سرکاری سکولوں کے لیے 12 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں تاہم یہ فنڈز دوسرے مرحلے میں آؤٹ سورس ہونے والے 4,789 اسکولوں کو نہیں دیے جائیں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل 5,686 سکول پہلے مرحلے (فیز 1) میں آؤٹ سورس کیے جا چکے ہیں۔ سکولوں کے سربراہان کا کہنا ہے کہ نئے مالی سال سے قبل فنڈز کی فراہمی ناگزیر ہے تاکہ تدریسی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ایجوکیشن اتھارٹیز دانستہ طور پر فنڈز کو روکے ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے اسکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ فنڈز آئندہ ہفتے اسکولوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کر دیے جائیں گے۔
مزیدپڑھیں:یوٹیوبر رجب بٹ کا لندن میں پاسپورٹ چوری، عارضی دستاویزات پر وطن واپسی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سکولوں کے
پڑھیں:
ای ٹریفک چالان کی رقم بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منتقل کرنے پر غور
بلدیہ عظمی کراچی نے ٹریفک ای چالان سے حاصل کروڑوں کی آمدنی کے ایم سی کو منتقل کرنے کی سفارشات پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہری حلقوں کی جانب سے او زیڈ ٹی شیئر کی طرح ٹریفک چالان سے حاصل فنڈز بھی بلدیاتی اداروں کو دینے کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے۔
ڈسٹرکٹ کی سطح پر ہونے والے چالان اور اس سے حاصل آمدنی کی رقم متعلقہ ٹاؤنز حکومتوں کو منتقل کی جائیں تاکہ شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں کی صورتحال کو مشترکہ طور پر بہتر کیا جاسکے۔
انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق کراچی میں ٹریفک ای چالان سے حاصل ہونے والی کروڑوں کی آمدنی شہر کے انفراسٹرکچر پر خرچ کرنے کا بڑا مطالبہ کردیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بلدیہ عظمی کراچی نے ٹریفک چالانوں سے حاصل فنڈز کوکے ایم سی کو منتقل کرنے کی سندھ حکومت سے سفارشات کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں سفارشات تیار کی جارہی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مختلف پرپوزل تیار کئے جارہے ہیں جس میں ہر ڈسٹرکٹ کی سطح پر ہونے والے چالان اور اس سے حاصل رقم کو متعلقہ ڈسٹرکٹ میں موجود ٹائون حکومتوں کو منتقل کئے جانے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی کی 106 بڑی سڑکوں کی تعمیر ودرستگی میں مذکورہ رقم کا بڑا حصہ خرچ کئے جانے پر زور دیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ او زیڈ ٹی کے شیئر کی طرح ٹریفک ای چالان سے حاصل فنڈز سے بھی بلدیہ عظمی کراچی سمیت تمام ٹائون حکومتوں کو اس کا شیئر تقسیم کئے جانے کا پرپوزل بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں شہری حلقوں کے ساتھ ساتھ سینئر کنٹریکٹرز نے بھی وزیر اعلی سندھ سے کراچی کی سڑکوں کی درستگی کیلئے ٹریفک ای چالان کا فنڈز بلدیاتی اداروں کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایس ایم نعیم کاظمی کا کہنا ہے کہ ٹریفک ای چالان سے حاصل آمدنی شہر کے انفراسٹرکچر کی بہتری پر خرچ کی جانے چاہئے،شہر کی بیرونی اور اندرونی سڑکوں کی بہتری کیلئے سالانہ ترقیاتی فنڈز کے ساتھ ساتھ ٹریفک ای چالان کی رقم بھی شہریوں پر ہی خرچ کی جائے گی تو اس کے مزید بہتر نتائج سامنے آئینگے۔