جماعت اسلامی نے تنخواہ داروں پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
جماعت اسلامی نے تنخواہ داروں پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ادارہ نور حق کراچی میں نیوز کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں تنخواہ داروں سے 391 ارب روپے ٹیکس لیا جاچکا جبکہ 500 ارب کا ہدف ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ چاروں صوبوں کے بڑے بڑے جاگیرداروں نے چار پانچ ارب روپے سےزیادہ ٹیکس نہیں دیا ہے، بجلی کی قیمت جتنی کم کی گئی ہے اتنی ہی بہت آسانی سے مزید کم ہونے کی گنجائش موجود ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ بجلی گیس اور پیٹرول سستا کیے بغیر صنعتیں نہیں چل سکتیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی گئی
سینیٹ کی قائمہ برائے خزانہ نے 12 لاکھ روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کردی۔
کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چھ سے بارہ لاکھ تنخواہ پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، جس کی ایک لاکھ تنخواہ ہو، وہ اس دور میں 42 ہزار بنتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ کلبز کی آمدنی پر ٹیکس وصولی کی جائے گی۔
کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی مخالفت کی، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ عام لوگوں کو اس کلب سے فائدہ نہیں ہے 300 لوگوں کی عیاشی کیلئے کلب بنا ہے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آمدنی کا اخراجات سے بڑھ جانے پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، یہ مسئلہ مراعات یافتہ طبقے کا ہے۔
کمیٹی ممبران نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی حمایت کردی۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری پر 130 فیصد کی حد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری کے لیے 130 فیصد کی حد کو بڑھایا جائے، اگر کسی نان فائلر کے پاس ایک کروڑ روپیہ ہے تو اسے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے۔
کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گذشتہ برس نان فائلرز پر جرمانے بڑھائے گئے تھے، نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
قائمہ کمیٹی نے آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی،
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آن لائن اکیڈمیز دو دو کروڑ روپے ماہانہ کما رہی ہیں، اگر کوئی ٹیچر آن لائن کما رہا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔