تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ، صدر مملکت نے آرڈیننس جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے وفاقی وزراء اور وزراء مملکت کی تنخواہیں اراکین قومی اسمبلی کے برابر کردی ہیں۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے اس حوالے سے ”تنخواہ، مراعات و استحقاق ایکٹ 1975ء“ میں ترمیم کے لیے باقاعدہ آرڈیننس جاری کر دیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق اس آرڈیننس کے تحت وفاقی وزراء اور وزراء مملکت کی بنیادی تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔ نئے قانون کے تحت اب وفاقی وزراء کی تنخواہ 2 لاکھ 18 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے ماہانہ کر دی گئی ہے۔
اس تنخواہ میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے کیا گیا ہے، یعنی تمام وفاقی وزراء اور وزراء مملکت کو اضافی تنخواہیں پچھلے مہینوں سے بقایا جات سمیت دی جائیں گی۔
حکومت کے اس اقدام کو مالی مشکلات میں گھرے عوام کے لیے حیران کن قرار دیا جا رہا ہے۔
سیاسی اور عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ مشکل معاشی حالات میں جب مہنگائی سے عوام کی کمر ٹوٹ چکی ہے، حکومتی وزراء کی تنخواہوں میں اس قدر اضافہ عوامی مفادات کے منافی ہے۔
مزیدپڑھیں:پہلگام حملہ فالس فلیگ قرار، الجزیرہ کی تہلکہ خیز رپورٹ نے بی جے پی کی پالیسیوں کا پول کھول دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وفاقی وزراء
پڑھیں:
ٹیکس قوانین میں ترمیم کا آرڈیننس جاری، ایف بی آر کے اختیارات میں بے تحاشہ اضافہ
صدر مملکت نے ٹیکس قوانین میں ترمیم کا آرڈیننس 2025 جاری کردیا، جس کے بعد ایف بی آر کے اختیارات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے ٹیکس اہداف کا حصول یقینی بنانے اور ٹیکس چوری روکنے کیلئے ایف بی آر کے اختیارات میں بے تحاشہ اضافہ کردیا ہے جبکہ جعلی اور بغیر ٹیکس اسٹمپ و بغیر بار کوڈ اشیاء سپلائی اور فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کیلئے کسی بھی وفاقی و صوبائی افسر کو بھی ان لینڈ ریونیو افسر کی پاورزدینے کا اختیار بھی دیدیا گیا ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حکومت نے جعلی اور نام ڈیوٹی پیڈ سگریٹ سمیت دیگر اشیاء پکڑنے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کیلئے ایف بی آر کو کسی بھی وفاقی یا صوبائی افسر کو ان لینڈ ریونیو افسر کے اختیارات دینے کا اختیار دیدیا گیا ہے جبکہ ٹیکس چوری پکڑنے کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو یا چیف کمشنر کو کسی شخص یا اشخاص کے کاروباری یونٹس کی پیداوار، اشیاء کی فراہمی، خدمات کی فراہمی اور فروخت نہ ہونے والے اسٹاک کی مانیٹرنگ کیلئے کاروباری احاطے پر ان لینڈ ریونیو کے افسران تعینات کرنے کے بھی ختیارات دیدیئے ہیں۔
صدرِ مملکت نے آئین کے آرٹیکل 89 کی شق (1) کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے "ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025" جاری کر دیا ہے کیونکہ اس وقت سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو رہا اور صدر مملکت مطمئن ہیں کہ فوری قانون سازی کی ضرورت ہےاس آرڈیننس کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں متعدد اہم ترامیم کی گئی ہیں۔
آرڈیننس کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 138 میں نئی ذیلی دفعہ تین اے شامل کی گئی ہے جس کے تحت اگر کسی ٹیکس کے واجب الادا ہونے کا فیصلہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے ہو چکا ہو تو وہ ٹیکس کسی اور قانون، اصول یا عدالتی فیصلے کے برخلاف فوری طور پر یا نوٹس میں دی گئی مدت کے اندر ادا کرنا ہوگااسی طرح دفعہ 140 میں بھی نئی ذیلی دفعہ چھ اے شامل کی گئی ہے۔
جس کے مطابق ایسے کسی بھی ٹیکس کی فوری وصولی ممکن ہوگی جس کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں نے کیا ہو اس کے علاوہ ایک نئی دفعہ175سی کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو یا چیف کمشنر کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی شخص یا اشخاص کے کاروباری احاطے پر ان لینڈ ریونیو کے افسران تعینات کر سکیں تاکہ پیداوار، اشیاء کی فراہمی، خدمات کی فراہمی اور فروخت نہ ہونے والے اسٹاک کی نگرانی کی جا سکے۔
وفاقی ایکسائز ایکٹ 2005 میں بھی ترامیم کی گئی ہیں جن کے تحت ایسے سامان پر جہاں ایکسائز اسٹیمپ، بار کوڈ، لیبل یا اسٹیکر نہ چسپاں کیا گیا ہو یا جعلی ہوں وہاں سخت کارروائی کی جائے گی۔
مزید یہ کہ دفعہ 27 میں ترمیم کے ذریعے ایف بی آر کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی وفاقی یا صوبائی افسر کو ان لینڈ ریونیو افسر کے اختیارات تفویض کر سکے تاکہ جعلی یا بغیر مانیٹرنگ والے مال کی نگرانی اور کارروائی کو موثر بنایا جا سکے۔