باقر العلوم یونیورسٹی قم ایران کے زیراہتمام ''مشرق میں انسانی حقوق کا تصور'' کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی امور کے ماہر کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے ان کو توڑنا آسان ہے، کیوں کہ اس میں کسی آخری جوابدہی کا تصور موجود نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر محمد مہدی نے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین میں جس طرح کا ظلم روا رکھا جا رہا ہے، اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ ہم جس انسانی حقوق کے دور میں جی رہے ہیں، وہ انسان کی اپنی ایجاد ہیں اور اسی وجہ سے ان کو توڑنا آسان ہے، کیوں کہ اس میں کسی آخری جوابدہی کا تصور موجود نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے باقر العلوم یونیورسٹی قم ایران کے زیراہتمام ''مشرق میں انسانی حقوق کا تصور'' کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

محمد مہدی نے مزید کہا کہ گزشتہ صدی تک دنیا بھر کو نو آبادیاتی دور کا سامنا کرنا پڑا اور اس دور اور موجودہ دور میں من مانی کے رویوں کو درست قرار دینے کیلئے یہ بیانیہ تراشہ گیا کہ انسانی حقوق کے تصور کی یہ نعمت ہمارے ذریعے سے دنیا کو ملی ہے، انسانی حقوق کے حوالے سے یہ تصور قائم کیا گیا ہے کہ انسانیت انگلستان کی احسان مند رہنی چاہیے کہ اس کے ذریعے سے میگنا کارٹا نصیب ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو بھی ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ مشرق یا ایشیاء پر جو بھی تصورات آج تک غالب رہے ہیں، ان کے چشمے مذہبی اقدار سے پھوٹتے ہیں اور میگنا کارٹا سے 6 صدیاں قبل ہی اسلام نے انسانی حقوق کی ترقی یافتہ ترین شکل دنیا کے سامنے پیش کردی تھی، اور صرف یہ زبانی کلامی نہیں ہوا بلکہ پیغمبر ؐکے عہد مبارک میں ریاستی سطح پر اس کا عملی اظہار بھی کیا گیا جو کہ رہتی دنیا تک مسلمانوں اور کل انسانیت کیلئے نمونہ عمل ہے۔

بین الملکی امام رضا علیہ السلام یونیورسٹی میں "مسلم دنیا کے باہمی خارجہ تعلقات " کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمزور اقتصادیات کے سبب سے مسلم ممالک کی آواز عالمی برادری میں غیر مؤثر ہے اور ہمیں چاہئے کہ اس صورتحال کو تبدیل کرنے کیلئے ڈی ایٹ تنظیم کو اقتصادی اور سیاسی طور پر متحرک کرے تاکہ کشمیر سے لے کر غزہ تک مسلم عوام کی تکلیف کے مداوے کی کوئی صورت ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی شمولیت کو ڈی ایٹ میں یقینی بنائیں تاکہ یہ مضبوطی کا تاثر رکھتی ہو۔ اس کی اس لئے بھی ضرورت ہے کہ او آئی سی اپنی افاديت ثابت نہیں کر پائی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کا تصور

پڑھیں:

بھارت نے پاکستان کیخلاف 100 سے زائد فلمیں بنائیں مگر حقیقت میں جنگ جیت نہیں سکا، شرجیل میمن

سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف 100 سے زائد پروپیگنڈا فلمیں بنائیں مگر حقیقت میں جنگ نہیں جیت سکا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کراچی فلم اسکول میں منعقد ہوئی جس میں سندھ کے سینئر وزیر  اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے  بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

تقریب میں آمد پر فلم فیسٹیول کی صدر سلطانہ صدیقی، منتظمین، میڈیا اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ اہم شخصیات نے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا پرتپاک انداز میں خیرمقدم کیا۔

فلم فیسٹیول میں پاکستان، چین، جرمنی سمیت متعدد ممالک کی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔

اس موقع پر انڈسٹری میں "حقوق دانش" یعنی انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس سے متعلق اہم مکالمہ بھی منعقد کیا گیا۔ 
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے اور حکومتوں نے ماضی میں حقوق دانش جیسے اہم معاملے کو مسلسل نظرانداز کیا، اس ضمن میں موجود قوانین پر  سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تخلیقی کاموں کے کاپی رائٹس محفوظ نہ ہوں تو وہ آسانی سے چوری ہو جاتے ہیں، جس سے فنکاروں اور تخلیق کاروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حقوق دانش کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو آئیڈیاز اور تخلیقی کاموں کے حقوق کا شعور دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت  نے فلم سازی کے حوصلہ افزائی کے لئے گذشتہ سال ہی کام شروع کر چکی ہے اور فلمسازوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ پوری دنیا  میں پاکستان  کے قومی بیانئے کو فروغ  دیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک سو سے زائد فلمیں انڈیا-پاکستان جنگ پر بنائی جا رہی ہیں تاکہ جھوٹے بیانیے کو تقویت دی جا سکے، لیکن بھارت صرف فلموں میں ہی جنگ جیت سکتا ہے، حقیقت میں نہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ بھارتی میڈیا ہمیشہ جھوٹے بیانیے کو سفاکی سے پھیلاتا رہا ہے جبکہ ہمیں پاکستان کا سچا بیانیہ پوری دنیا میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔

فیسٹیول کی روحِ رواں سلطانہ صدیقی نے کہا کہ نوجوانوں کو نئی ٹیکنالوجی اور فلم سازی کے میدان میں تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فلم سوسائٹی میں انڈسٹری کی اہم شخصیات کی شرکت حوصلہ افزا ہے اور فلم کے ذریعے ہم اپنا قومی بیانیہ دنیا کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں پاکستانی میڈیا نے بردباری کا مظاہرہ کیا، جو قابل ستائش ہے۔

فیسٹیول کی ڈائریکٹر مصباح خالد نے کہا کہ آج پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا پہلا دن ہے، اور ہمارا مقصد نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کی کوششوں کا ساتھ دے۔پاکستان ادارۂ حقوق دانش کے سربراہ فرخ عامل نے کہا کہ پاکستان کثیرالثقافتی اور کثیرالسانی ملک ہے اور فلم فیسٹیول ہماری ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنون لطیفہ کے شعبے سے وابستہ افراد کے لیے کاپی رائٹس سے متعلق آگاہی ضروری ہے، اور ادارہ اس حوالے سے قوانین میں ترامیم پر کام کر رہا ہے۔

فرخ عامل نے لال شہباز قلندر کے میلے اور وہاں کی دستکاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان جیسے ثقافتی ورثے کو بھی کاپی رائٹس دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی اور ڈیجیٹل نظام کے بعد فنی کاموں کے مالکانہ حقوق کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔

اے ایم آئی میوزک کے سی ای او حمید ریاض نے کہا کہ پاکستان میں فلمیں اور گانے تو بن رہے ہیں مگر کاپی رائٹس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی، جس کا نقصان ہمارے فنکاروں کو ہو رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے پاکستان کیخلاف 100 سے زائد فلمیں بنائیں مگر حقیقت میں جنگ جیت نہیں سکا، شرجیل میمن
  • دنیا کا پہلا مصنوعی ذہانت پر مبنی جزیرہ، جہاں انسانی حکمرانی نہیں
  • دنیا کے سمندر وائرسوں سے بھر رہے ہیں؟ سائنس دانوں کا انکشاف
  • مسلح تنازعات میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ، اقوام متحدہ
  • مسلح تنازعات میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ
  • انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کا وفاقی بجٹ پر سخت ردعمل: غریب دشمن قرار
  • ایران اسرائیل جنگ: انسانی حقوق دفتر کا کشیدگی فوری کم کرنے پر زور
  • دنیا  کے سمندرکن وائرسوں سے بھر رہے ہیں؟ سائنس دانوں کا ہولناک انکشاف
  • اقوامِ متحدہ کا بنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں پر پابندیوں پر گہری تشویش کا اظہار
  • دنیا کے ہر بحران کا خمیازہ عوام بھگتتے ہیں، فولکر ترک