نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری امداد کی فراہمی اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

ملالہ نے سوشل میڈیا پر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کا عکس شیئر کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ کے بچے شدید بھوک اور طبی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال انتہائی دل دہلا دینے والی ہے، جہاں معصوم فلسطینی بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

ملالہ نے کہا، "میں ان بچوں کی حفاظت اور بہتر مستقبل کے لیے دعاگو ہوں، اور دنیا سے مطالبہ کرتی ہوں کہ فوری طور پر غزہ میں امداد پہنچائی جائے اور جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔"

یاد رہے کہ غزہ میں امداد کی بندش کے سبب تین لاکھ کے قریب بچے فاقہ کشی کا شکار ہیں جبکہ ساڑھے تین ہزار شیر خوار بچے غذائیت کی کمی سے زندگی کے خطرے میں ہیں۔ اسرائیل نے 2 مارچ سے ہر طرح کی امداد کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جس پر اوکسفیم جیسی تنظیموں نے عالمی خاموشی کو مجرمانہ قرار دیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سابق صیہونی وزیراعظم نے حکومت کے خلاف سول نافرمانی کا مطالبہ کر دیا

غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیراعظم ایہود براک نے چینل 13 پر بات چیت کرتے ہوئے نیتن یاہو کی سربراہی میں موجود حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے یہودی آبادکاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سول نافرمانی کی تحریک چلا کر موجودہ حکومت کا خاتمہ کر دیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیراعظم ایہود براک نے حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ وہ صیہونی چینل 13 پر ایک مباحثے میں بات چیت کر رہا تھا۔ ایہود براک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمت کی تحریک حماس آئندہ 50 برس تک اسرائیل کے خلاف برسرپیکار رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس سے پہلے ایہود براک نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اگر وہ فیصلہ سازی کا اختیار رکھتے تو حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کو ترجیح دیتے چاہے ان مذاکرات کا نتیجہ مستقل جنگ بندی کی صورت میں ہی کیوں نہ نکلتا۔ یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں موجودہ اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں فوجی کاروائی مزید بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ صیہونی حکمرانوں نے دعوی کیا ہے کہ غزہ میں فوجی کاروائی میں مزید وسعت لانے کا مقصد حماس پر دباو ڈال کر اسے مذاکرات کے لیے اپنی پیش کردہ شرائط ماننے پر مجبور کرنا ہے۔ دوسری طرف بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں تازہ نفس فوج بھیج کر ریزرو فوجیوں کو بھی بلا لیا ہے۔
 
غزہ میں گذشتہ تقریباً 18 ماہ سے تباہ کن جنگ جاری رہنے کے باوجود غاصب صیہونی رژیم اب تک اپنے بنیادی اہداف حاصل کرنے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔ اسرائیل سے متعلق امور کے ماہر عصمت منصور اس بارے میں کہتے ہیں: "اسرائیل بدستور اس وہم کا شکار ہے کہ وہ غزہ میں فوج میں اضافہ کر کے اور فوجی کاروائی کی شدت بڑھا کر کوئی ایسی کامیابی حاصل کر سکتی ہے جو گذشتہ 18 ماہ میں حاصل نہیں کر پائی۔ یہ وہم صرف موجودہ غزہ جنگ سے مخصوص نہیں بلکہ اس کی ایک لمبی تاریخ ہے اور ہمیشہ سے صیہونی حکمران اس وہم کا شکار رہے ہیں۔" اسی طرح اسرائیل سے متعلق امور کے ایک اور تجزیہ کار یاسر مناع کا کہنا ہے: "غزہ جنگ کے آغاز سے ہی ایسے بہت سے شواہد دکھائی دے رہے تھے جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ صیہونی حکمران شدید بحرانی حالات کا شکار ہیں۔ مثال کے طور پر اندر سے انہیں غزہ جنگ کی شدید مخالفت کا سامنا تھا اور اب بھی ہے۔ اسی طرح ایک اور مسئلہ انٹیلی جنس ادارے شاباک کے سربراہ کی برطرفی ہے۔ ان تمام شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ صیہونی رژیم اندر سے شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور صیہونی معاشرے میں گہری خلیج پائی جاتی ہے جبکہ اس کے سیاسی اور فوجی دھڑے بھی آپس میں ٹکراو کا شکار ہیں۔"

متعلقہ مضامین

  • ملالہ یوسفزئی کا فلسطینی بچوں کیلئے فوری امداد اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ
  • ملالہ یوسف زئی کا ایک بار پھر غزہ میں مستقل جنگ بندی اور امداد کی فراہمی کا مطالبہ
  • غزہ کے بچوں کیلئے فوری امداد، ریلیف اور مستقل جنگ بندی کی اپیل کرتی ہوں، ملالہ یوسفزئی
  • سابق صیہونی وزیراعظم نے حکومت کے خلاف سول نافرمانی کا مطالبہ کر دیا
  • خلیج تعاون کونسل کا پاکستان اور بھارت سے فوری مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ
  • خلیج تعاون کونسل کا پاکستان بھارت سے فوری مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ
  • اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف بڑا مظاہرہ، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑ گیا
  • اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف برا مظاہرہ، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑ گیا
  • کراچی یونین آف جرنلسٹس اور کراچی پریس کلب کا پیکا ایکٹ کی فوری واپسی کا مطالبہ