ملک بھر میں کینسر، دل اور سانس کے امراض پیدا کرنے والے ڈیزل کی فروخت جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
لاہور:
لاہور سمیت ملک بھر میں کینسر، دل، سانس اور دیگر انتہائی خطرناک بیماریاں پیدا کرنے والے ڈیزل کی فروخت جاری ہے، آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے مہنگے داموں ناقص ڈیزل کی فروخت پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔
اس حوالے سے آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین طارق وزیر علی نے سیکریٹری پیٹرولیم کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اوگرا کی نئی پالیسی کے تحت تیل کی کمپنیاں مقامی ریفائنریوں سے ڈیزل خریدنے پر مجبور ہیں، حالانکہ یہ ڈیزل پاکستان کے منظور شدہ یورو-5 معیار پر پورا نہیں اترتا اور نہ صرف صحت اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ گاڑیوں کو بھی خراب کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورو-5 کے تحت ڈیزل میں سلفر کی مقدار زیادہ سے زیادہ 10 پارٹس پر ملین (PPM) ہونی چاہیے، لیکن مقامی ریفائنریوں کا ڈیزل 10,000 PPM سلفر رکھتا ہے، جو عالمی معیار سے 1,000 گنا زیادہ ہے۔
او ایم اے پی نے کہا کہ یہ ناقص ڈیزل درآمد شدہ صاف اور اعلیٰ معیار کے ڈیزل کے برابر قیمت پر فروخت کیا جا رہا ہے، جو سراسر عوام کے ساتھ ناانصافی اور دھوکا ہے اس سے نہ صرف ماحول خراب ہوتا ہے بلکہ لوگوں کی صحت اور گاڑیوں کے انجن بھی متاثر ہوتے ہیں۔
خط میں یہ بھی کہا گیا کہ اس آلودہ ڈیزل کے دھویں سے سانس کی بیماریاں، دمہ، برونکائٹس اور یہاں تک کہ کینسر جیسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ طارق وزیر علی نے یہ بھی الزام لگایا کہ مقامی ریفائنریاں پچھلے بیس سال سے حکومت کی مدد سے اربوں روپے کی سہولتیں لے رہی ہیں، مگر اب تک اپنے سسٹم کو اپ گریڈ نہیں کیا تاکہ وہ عالمی معیار کا ایندھن تیار کر سکیں۔
چیئرمین آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے حکومت اور اوگرا سے مطالبہ کیا ہے کہ ناقص اور اعلیٰ معیار کے ڈیزل کی قیمتیں الگ کی جائیں، تمام ریفائنریوں کو یورو-5 معیار پر عمل کرنا لازم قرار دیا جائے، مختلف معیار کے ڈیزل کو پائپ لائن میں مکس ہونے سے روکا جائے، پیٹرولیم مصنوعات کے معیار اور فراہمی کا مکمل ریکارڈ شفاف طریقے سے رکھا جائے۔
طارق وزیر علی نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو عوام کا سرکاری اداروں پر اعتماد ختم ہو جائے گا اور ماحولیاتی و صحت کے مسائل مزید بڑھ جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کا پہلا لانگ رینج ریڈار ایجاد، 450 کلومیٹر دور توپوں اور ٹینکوں پر نظر رکھی جاسکے گی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) پاکستان نے پہلا لانگ رینج ریڈار ایجاد کرلیا جس کی مدد سے 450 کلومیٹر دور توپوں اور ٹینکوں پر نظر رکھی جاسکے گی۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری ادارے این آر ٹی سی اور نجی کمپنی بلیو سرج کے اشتراک سے بھارتی افواج کی بری و فضائی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے پاکستان کا پہلا لانگ رینج زمینی نگران ریڈار AM 350 S ایجاد کرلیا گیا ہے، جسے ٹرک پر نصب کرکے کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ بہترین دفاعی ہتھیار 350 کلومیٹر دور تک دشمن پر نظر رکھتا اور 60 ہزار فٹ بلند اڑتے طیارے کو شناخت کر سکتا ہے، 450 کلومیٹر تک دوست اور دشمن توپوں، ٹینکوں، طیاروں وغیرہ کی پہچان رکھتا ہے، اس میں خصوصی آلات لگائے گئے ہیں جنہیں دشمن جام نہیں کرسکتا۔(جاری ہے)
مزید یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ S Band اور AESA ایک ایسا ریڈار ہے جو شدید دھند، بارش اور طوفان میں بھی کام کرتا ہے، اس کو صرف 30 منٹ میں قابل استعمال بنانا ممکن ہے جسے چلانے کے لیے محض 400 واٹ بجلی درکار ہوتی ہے، AM 350 S ریڈار سسٹم کو پاکستانی ماہرین کی محنت، ذہانت اور ہماری عسکری سائنس وٹیکنالوجی کی جدت وترقی کا منہ بولتا قرار دیا جارہا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان نے فتح سیریز کے میزائل کا بھی کامیاب تجربہ کیا، مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان سے پتا چلا کہ پاکستان نے جاری ایکس انڈس کے حصے کے طور پر 120 کلومیٹر تک مار کرنے والے فتح سیریز کے زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تربیتی تجربہ کیا، اس لانچ کا مقصد فوج کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانا اور میزائل کے جدید نیوی گیشن سسٹم اور بہتر درستگی سمیت اہم تکنیکی پیرامیٹرز کی توثیق کرنا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تربیتی آغاز کا مشاہدہ پاک فوج کے سینئر افسران کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک اداروں کے افسران، سائنسدانوں اور انجینئرز نے کیا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور چیف آف آرمی سٹاف نے اس تجربے میں حصہ لینے والے فوجیوں، سائنسدانوں اور انجینئرز کو مبارکباد دی، انہوں نے پاکستان کی علاقائی سالمیت کے خلاف کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں اور تکنیکی مہارت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔