گھوٹکی میں ڈرون حملہ، زخمی کسان چل بسا
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
گھوٹکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2025ء)گھوٹکی میں پاک بھارت سرحد کے علاقے کھینجو میں ڈرون حملے میں زخمی ہونے والا کسان چل بسا جبکہ ایک زخمی کسان ہسپتال میں زیر علاج ہے۔اس حوالے سے ڈی ایس پی اوباڑو نے بتایاکہ پاک بھارت سرحد کے علاقے کھینجو میں ڈرون گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں، جس میں 2 کسان زخمی ہوئے تھے۔
(جاری ہے)
ذرائع نے بتایا کہ ڈرون حملے میں زخمی ہونے والے کسانوں کو ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال لایا گیا تھا جس میں ایک کسان دوران علاج چل بسا۔
ایس ایس پی گھوٹکی ڈاکٹر سمیع اللہ سومرو نے بتایاکہ ڈرون گرنے کا واقعہ داد لغاری تھانے کی حدود میں پیش آیا ہے۔ڈاکٹر سمیع اللہ سومرو نے کہا کہ داد لغاری کی نواحی گوٹھ میں دھماکے کی اطلاع پر پولیس پہنچی تو ڈرون کا ملبہ ملا، ڈرون کا ملبہ قبضے میں لے لیا ہے۔انہوںنے بتایاکہ دھماکا صبح ساڑھی8 بجے ہوا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
علمائے کرام اور اساتذہ پر حملہ کرنے والے خوارج دہشت گرد اسلام دشمن قرار
جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کی جانب سے علما، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کی ایک اور خوفناک مثال سامنے آئی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق لوئر اعظم ورسک، کارہ باغ میں مذہبی عالم اور اسکول ٹیچر مولانا ثناءاللہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ اُس دھماکے کے ایک روز بعد پیش آیا جب اسی علاقے میں ایک اسکول کو بم دھماکے سے تباہ کر دیا گیا تھا۔ دہشت گرد گروہ نے طلبہ اور اساتذہ کو دھمکیاں بھی دیں کہ وہ تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیں۔
یہ حملے اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ خود کو "فدائین اسلام" کہنے والے گروہ دراصل علم اور تعلیم کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ ان کا مقصد دینی خدمت نہیں بلکہ لوگوں کو جہالت میں جکڑنا، خوف و ہراس کے ذریعے اپنی گرفت مضبوط رکھنا اور مسلم معاشرے کی فکری بنیادوں کو کمزور کرنا ہے۔ تعلیم کو مٹانے اور اتحاد کو توڑنے کی یہ کوششیں اسلام کے نام پر نہیں بلکہ اس کی اصل روح کے خلاف بغاوت ہیں۔
مولانا ثناءاللہ کا قتل یہ باور کراتا ہے کہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی بنیادی اقدار کے دشمن ہیں۔ حقیقی شہادت اُن افراد کی ہے جو علم، روشنی اور عزت کے ساتھ جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ اُن کی جو علما اور معصوم شہریوں کو اپنی طاقت کے لیے قتل کریں۔
نبی کریمﷺ نے علم کے حصول کو ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض قرار دیا۔ اسکولوں کو بم سے اڑا کر اور طلبہ کو دھمکیاں دے کر خوارج اس حکم الٰہی کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہ تعلیم اور اتحاد کے اُس ڈھانچے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں جس پر اُمت مسلمہ کی اخلاقی اور فکری طاقت قائم ہے۔
یہ حقیقت واضح ہے کہ علما، اساتذہ اور شہریوں پر حملے کسی اسلامی مقصد کی خدمت نہیں کرتے۔ یہ وہی خوارجی راستہ ہے جو امت کو اندر سے توڑتا ہے اور بیرونی دشمنوں کو ہمارے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیتا ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ مسلمان ان سازشوں کو پہچانیں، یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور تعلیم کے چراغ کو بجھنے نہ دیں تاکہ معاشرہ جہالت اور خوف کے اندھیروں سے نکل سکے۔