گندم پالیسی کی منظوری ، خریداری قیمت 3500 روپے فی من مقرر
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی حکومت نے نئی قومی گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت کسانوں سے گندم 3500 روپے فی من کے حساب سے خریدی جائے گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کا مقصد نہ صرف کسانوں کو منصفانہ منافع دینا ہے بلکہ ملک میں گندم کی مستحکم فراہمی اور غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنانا ہے۔
اجلاس میں دی گئی بریفنگ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتیں مجموعی طور پر6.
وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور گندم ہماری بنیادی خوراک ہے۔ اس فصل سے لاکھوں کسانوں کا روزگار جڑا ہے، لہٰذا ہماری ذمے داری ہے کہ ان کی محنت کا پورا صلہ دیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کسانوں کو درپیش مسائل سے بخوبی واقف ہے، اور انہیں ریلیف دینے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس پالیسی کی تیاری میں تمام صوبوں، کسان تنظیموں، صنعتکاروں اور زراعت سے وابستہ تمام فریقین سے مشاورت کی ہے۔ یہ ایک متفقہ اور قومی مفادات سے ہم آہنگ پالیسی ہے۔؎
اہم نکات:
گندم خریداری کی قیمت 3500 روپے فی من مقرر
بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہوگی، تاکہ گندم کی رسد و طلب میں رکاوٹ نہ آئے
قومی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ہر ہفتے اجلاس کرے گی اور وزیراعظم کو رپورٹ دے گی
پالیسی کا مقصد کسان کو منصفانہ منافع دینا، زرعی شعبے کو فروغ دینا، اورملک کے عوام کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے
وزیراعظم شہباز شریف نے زرعی شعبے کو ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی گندم پالیسی ملک میں زراعت کے فروغ اور کسان کی خوشحالی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دیدی
سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں کو درپیش مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے،کسانوں کی فلاح و بہتری کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں. مشاورت کی بنیاد پر، حکومت قومی گندم پالیسی 2025-26 کا اعلان کر رہی ہے.
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت گزشتہ روز گندم پالیسی 2025-26 سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلی کے نمائندے، جموں و کشمیر کے وزیراعظم اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی ۔
افغانیوں پر بھروسہ نہیں کر سکتے ہیں :پاکستانی عوام کا سیز فائر پر ردعمل
اجلاس میں حکومت نے گندم پالیسی 2025-26 کی منظوری دے دی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نئی گندم پالیسی کے تحت کسانوں کو مناسب قیمت دی جائے گی اور حکومت مستحکم ذخائر اور کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سٹریٹجک اسٹاک خریدے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان ایک زرعی معیشت ہے اور گندم کی فصل کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ گندم نہ صرف پاکستان کے لوگوں کی بنیادی خوراک ہے بلکہ ملک کے کسانوں کے لیے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی فلاح و بہتری کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں. کسان پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
خیبرپختونخواضمنی بلدیاتی انتخابات؛ چیئرمین کی نشست پر 2آزاد امیدوار کامیاب
شہباز شریف نے کہا کہ پالیسی کیلئے وفاقی حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صوبائی حکومتوں، کسان تنظیموں، صنعتکاروں اور کاشتکار برادری کے ساتھ ایک تفصیلی مشاورتی عمل کیا۔ مشاورت کی بنیاد پر، حکومت قومی گندم پالیسی 2025-26 کا اعلان کر رہی ہے. انہوں نے کہا کہ پالیسی کا مقصد عوامی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے کسانوں کے منافع کو یقینی بنانا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اتفاق رائے پر مبنی پالیسی تیار کرنے میں صوبائی حکومتوں کے تعاون کو سراہتے ہیں. انشاء اللہ یہ پالیسی زرعی ترقی کو فروغ دے گی۔ انہوں نے کہاکہ پالیسی سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا. پالیسی پاکستانی عوام کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی ۔
ہائپر سپیکٹرل سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی پروگرام میں بڑی پیش رفت ہے؛ وزیراعلیٰ مریم نواز
اجلاس کو پالیسی کے نمایاں خدوخال سے بھی آگاہ کیا گیا، بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں 2025-26 کی گندم کی فصل سے تقریباً 6.2 ملین ٹن کے اسٹریٹجک ذخائر حاصل کریں گی۔ خریداری 3,500 روپے فی من، گندم کی بین الاقوامی درآمدی قیمت کے مطابق کی جائے گی۔ یہ اقدام مارکیٹ کی مسابقت کو برقرار رکھتے ہوئے کسانوں کو منصفانہ قیمت و منافع کو یقینی بنائے گا۔ پالیسی کے تحت پاکستان بھر میں گندم کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اس کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
پہاڑی علاقوں میں موسم سرد، ہلکی بارش کا بھی امکان؛ محکمہ موسمیات
بریفنگ میں بتایا کہ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ گندم کی نگرانی کی ایک قومی کمیٹی کی صدارت کریں گے.کمیٹی میں تمام صوبوں کے نمائندے شامل ہوں گے. کمیٹی پالیسی اقدامات پر عمل درآمد اور ہم آہنگی کی نگرانی کرے گی۔ کمیٹی ہفتہ وار اجلاس کرے گی اور براہ راست وزیراعظم کو رپورٹ کرے گی۔ کسانوں کو مناسب قیمت دی جائے گی اور حکومت مستحکم ذخائر اور کسانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کافی اسٹاک خریدے گی.