UrduPoint:
2025-09-23@01:43:19 GMT

بھارت کو ’صورت حال کی سنگینی‘ کا اندازہ شاید اب ہوا ہے

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

بھارت کو ’صورت حال کی سنگینی‘ کا اندازہ شاید اب ہوا ہے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مئی 2025ء) گزشتہ روز پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی حملے کا شدید ردعمل دیا جائے گا۔ بھارتی وزیر دفاع نے بھی یہی کہا ہے۔ یہ بالکل ویسے ہی بیانات ہیں، جیسے بھارتی کارروائی سے پہلے پاکستانی حکام تواتر سے دے رہے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت کو اب جا کر پاکستان کی ممکنہ جوابی کارروائی کا یقین ہوا ہے۔

دارالحکومت دہلی میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور تمام سول سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں ہیں۔ آج پہلی مرتبہ بھارتی بازار حصص میں ‌800 پوائنٹس سے زیادہ کی کمی ہوئی ہے اور انڈین پریمئیر لیگ معطل کر دی گئی ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ ابھی ''جوابی کارروائی نہیں‘‘ کی گئی۔

(جاری ہے)

اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو چند روز تک دونوں ملکوں کی معیشتوں پر اثرات نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔

اس میں بھارت کے لیے بڑا دھچکا ہے کیوں کہ معیشت اس کی بڑی ہے۔

پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے عالمی امیج کو ایک اور حوالے سے بھی دھچکہ پہنچا ہے۔ ایک عرصہ ہوا تھا کہ بین الاقوامی دنیا نے بھارت اور پاکستان کا موازنہ کرنا بند کر دیا تھا لیکن اب دوبارہ پاکستان کا موازنہ بھارت سے کیا جا رہا ہے۔ فضائیہ میں پاکستان کی برتری کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔

دعا یہی کرنی چاہیے کہ یہاں سے ہی حالات معمول کی طرف لوٹ جائیں۔ پاکستان نے، جو رافال اور دیگر طیارے مار گرائے ہیں، یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ لیکن بھارت کی اندر مچی ہلچل بتاتی ہے کہ ان کی ابتدائی کیلکولیشنز کہیں نہ کہیں غلط ثابت ہوئی ہیں۔

پاکستان نے ابھی بھارت کے ''اندرونی علاقوں تک میزائل‘‘ مارنے کی جوابی کارروائی نہیں کی ہے لیکن اب بھارت کے بیانات اور تیاریاں بتا رہی ہیں کہ پس پردہ کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے۔

لیکن یہاں تک جو بات ہے، وہ جنگ کی بات ہے، جو سبھی کر رہے ہیں۔

سچ پوچھیں تو اس جنگی جنون میں بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے، امن، محبت، زندگیاں اور بچوں کی مسکراہٹیں۔ ہم دونوں طرف کی عوام شاید ابھی اس کا ادراک نہیں کر پا رہے۔

مجموعی طور پر دیکھیں تو یہ صورت حال خود نریندر مودی کی پیدا کردہ ہے، ایک قوم پرست یا عوامیت پسند لیڈر کا سب سے بڑا نقصان یہی ہوتا ہے۔

ایسا لیڈر خود سیاسی فائدہ اٹھاتا ہے، خود محفوظ رہتا ہے، مرتا فقط غریب ہے۔ جنگیں ہمیشہ ایلیٹ کو فائدہ دیتی ہیں، عوام کا صرف خون بہتا ہے۔

نریندر مودی نے جنگی جنون پیدا کر رکھا ہے۔ نریندر مودی کے حامی پاکستان کے ساتھ ساتھ ہر اس بھارتی شہری کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، جو امن کی بات کر رہا ہے یا جو نریندر مودی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔

ویویک بھارت سے تعلق رکھنے والا ایک صحافی ہے اور میرا دیرینہ دوست، لیکن نریندر مودی کے حامیوں نے اس کا ''جینا حرام‘‘ کیا ہوا ہے کیوں کہ وہ امن کی بات کرتا ہے، نریندر مودی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔

جس دن پاکستان کے اندر میزائل حملہ ہوا تو وہ صبح سب سے پہلے میرے پاس آیا کہ یار امتیاز ''نریندر مودی کی طرف سے میں معذرت‘‘ چاہتا ہوں۔

اس کے بعد بھارت سے ہی تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون صحافی سواتی نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا ''امتیاز بہت غلط کیا ہے ہماری حکومت نے، سب ٹھیک ہے پاکستان میں؟‘‘

بھارت سے ہماری ایک ساتھی صحافی گزشتہ ایک ہفتے سے یہاں بون جرمنی میں ہمارے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ ان کے بھائی اور بھابھی دونوں ہی بھارتی فوج میں ہیں اور بارڈر ڈیوٹی پر طلب کر لیے گئے ہیں۔

کل انہیں ان کی ایک بھارتی صحافی دوست نے فون کیا کہ تمہارے بھائی اور بھابھی کی فکر ہو رہی ہے۔ انہوں نے اسے جواب دیا، '' اس بات کا خیال تمہیں اس وقت نہیں آیا، جب تم اپنے سوشل میڈیا پر اچھل اچھل کر پاکستان کے خلاف کارروائی کی پوسٹیں کر رہی تھی‘‘۔

جنگ جن پر بیتتی ہے، وہ بہتر جانتے ہیں۔ جنگ کے ماحول میں امن کی بات کرنا ''غدار کہلوانے کے برابر‘‘ ہوتا ہے۔

پاکستانی دوستوں سے بھی یہی گزارش ہے کہ اگر حکومت پاکستان آج یا کل کوئی جنگ بندی کی بات کرتی ہے تو اس میں حکومت کا ساتھ دیا جائے۔

جنگ بندی اور امن کی بات کرنا کمزوری نہیں ہے بلکہ انسانیت کی بقا کی بات ہے، بچوں کے مستقبل کی بات ہے، نفرت کے خاتمے کی بات ہے۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نریندر مودی کی امن کی بات کر پاکستان کے کی بات ہے بھارت سے بھارت کے رہا ہے ہوا ہے

پڑھیں:

بھارتی اداکاروں کا فلسطین میں نسل کشی کیخلاف احتجاج، اسرائیل، امریکا اور مودی  ذمہ دارقرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چنئی: بھارتی فلم انڈسٹری کے معروف اداکاروں اور شخصیات نے فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکا اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی اس ظلم کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

عالمی میڈیا  رپورٹس کے مطابق 19 ستمبر کو چنئی میں ایک بڑے احتجاجی جلوس اور جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں ریاست تامل ناڈو کی مختلف سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، دانشوروں اور فنکاروں نے شرکت کی، مظاہرے میں معروف اداکار ستھیاراج، پراکش راج اور فلم ساز ویتری ماران سمیت متعدد اہم شخصیات شریک ہوئیں۔

اداکار پراکش راج نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ اجتماع انسانیت کے لیے آواز بلند کرنے والوں کا ہے،اگر ناانصافی کے خلاف بولنا سیاست ہے تو ہاں یہ سیاست ہے اور ہم ضرور بولیں گے،انہوں نے ایک پراثر نظم بھی سنائی جس میں جنگوں کے نتیجے میں ماؤں، بیویوں اور بچوں کی زندگیوں پر پڑنے والے کرب کو اجاگر کیا گیا۔

پراکش راج نے اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکا اور بھارتی وزیر اعظم مودی  پر بھی کڑی تنقید  کرتے ہوئے کہاکہ آج فلسطین میں جو ظلم ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری صرف اسرائیل پر نہیں بلکہ امریکا پر بھی ہے، اور مودی کی خاموشی بھی اتنی ہی مجرمانہ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ جب زخم لگے اور ہم خاموش رہیں تو وہ مزید بگڑ جاتا ہے، اسی طرح اگر کسی قوم پر ظلم ہو اور دنیا خاموش رہے تو یہ خاموشی اس زخم کو اور گہرا کر دیتی ہے۔

اداکار ستھیاراج نے غزہ میں قتل و غارت کو ناقابلِ برداشت اور انسانیت کے خلاف جرم قراردیتے ہوئے کہاکہ غزہ پر بمباری کس طرح کی جا سکتی ہے؟ انسانیت کہاں گئی؟ یہ لوگ ایسا ظلم کر کے سکون سے کیسے سو جاتے ہیں؟

انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فوری مداخلت کر کے اس قتل عام کو روکا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر فنکار اپنی شہرت کو انسانیت اور آزادی کے کام میں نہ لگائیں تو ایسی شہرت کا کوئی فائدہ نہیں۔

فلم ساز ویتری ماران نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کو ایک منصوبہ بند نسل کشی قرار دیتے ہوئے  کہا کہ بم نہ صرف گھروں بلکہ اسکولوں اور اسپتالوں پر برسائے جا رہے ہیں، حتیٰ کہ زیتون کے درخت بھی تباہ کیے جا رہے ہیں جو وہاں کے لوگوں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہیں۔

مقررین نے اس موقع پر زور دیا کہ آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک طاقتور ہتھیار ہے اور چنئی سے اٹھنے والی یہ آواز پوری دنیا تک پہنچے گی۔

آخر میں شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں امریکا اور اسرائیل امداد کے نام پر دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدترین بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کانگریس کی مودی پر تنقید، بھارت کی فلسطین پالیسی کو شرمناک اور اخلاقی بزدلی قرار دیدیا
  • غزہ میں قتل عام کے ذمہ دار مودی بھی ہیں؛ بھارتی اداکار نے آئینہ دکھا دیا
  • نریندر مودی کو جموں و کشمیر کی مکمل ریاست کا درجہ دینے پر بات کرنی چاہیئے تھی، فاروق عبداللہ
  • بی جے پی کے کٹھ پتلی بھارتی وزیراعظم مودی کی غیر ملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل
  • مودی نے بھارتی شہریوں سے غیر ملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کردی
  • مودی سرکار کا متعصبانہ چہرہ بے نقاب، سکھ یاتریوں کو کرتارپور جانے سے روک دیا
  • نریندر مودی کی بھارتیوں سے غیرملکی مصنوعات ترک کرنے کی اپیل
  • بھارت امریکا تجارتی کشیدگی: مودی کی قوم سے اپنی مصنوعات استعمال کرنے کی اپیل
  • غیروں کا نہیں، اپنوں کا ساتھ دیں”   نریندر مودی کی بھارتی عوام سے مقامی مصنوعات اپنانے کی اپیل
  • بھارتی اداکاروں کا فلسطین میں نسل کشی کیخلاف احتجاج، اسرائیل، امریکا اور مودی  ذمہ دارقرار