بھارت کو ’صورت حال کی سنگینی‘ کا اندازہ شاید اب ہوا ہے
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مئی 2025ء) گزشتہ روز پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی حملے کا شدید ردعمل دیا جائے گا۔ بھارتی وزیر دفاع نے بھی یہی کہا ہے۔ یہ بالکل ویسے ہی بیانات ہیں، جیسے بھارتی کارروائی سے پہلے پاکستانی حکام تواتر سے دے رہے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت کو اب جا کر پاکستان کی ممکنہ جوابی کارروائی کا یقین ہوا ہے۔
دارالحکومت دہلی میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور تمام سول سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں ہیں۔ آج پہلی مرتبہ بھارتی بازار حصص میں 800 پوائنٹس سے زیادہ کی کمی ہوئی ہے اور انڈین پریمئیر لیگ معطل کر دی گئی ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ابھی ''جوابی کارروائی نہیں‘‘ کی گئی۔
(جاری ہے)
اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو چند روز تک دونوں ملکوں کی معیشتوں پر اثرات نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔
اس میں بھارت کے لیے بڑا دھچکا ہے کیوں کہ معیشت اس کی بڑی ہے۔پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے عالمی امیج کو ایک اور حوالے سے بھی دھچکہ پہنچا ہے۔ ایک عرصہ ہوا تھا کہ بین الاقوامی دنیا نے بھارت اور پاکستان کا موازنہ کرنا بند کر دیا تھا لیکن اب دوبارہ پاکستان کا موازنہ بھارت سے کیا جا رہا ہے۔ فضائیہ میں پاکستان کی برتری کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
دعا یہی کرنی چاہیے کہ یہاں سے ہی حالات معمول کی طرف لوٹ جائیں۔ پاکستان نے، جو رافال اور دیگر طیارے مار گرائے ہیں، یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔ لیکن بھارت کی اندر مچی ہلچل بتاتی ہے کہ ان کی ابتدائی کیلکولیشنز کہیں نہ کہیں غلط ثابت ہوئی ہیں۔
پاکستان نے ابھی بھارت کے ''اندرونی علاقوں تک میزائل‘‘ مارنے کی جوابی کارروائی نہیں کی ہے لیکن اب بھارت کے بیانات اور تیاریاں بتا رہی ہیں کہ پس پردہ کچھ نہ کچھ ہونے والا ہے۔
لیکن یہاں تک جو بات ہے، وہ جنگ کی بات ہے، جو سبھی کر رہے ہیں۔
سچ پوچھیں تو اس جنگی جنون میں بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے، امن، محبت، زندگیاں اور بچوں کی مسکراہٹیں۔ ہم دونوں طرف کی عوام شاید ابھی اس کا ادراک نہیں کر پا رہے۔
مجموعی طور پر دیکھیں تو یہ صورت حال خود نریندر مودی کی پیدا کردہ ہے، ایک قوم پرست یا عوامیت پسند لیڈر کا سب سے بڑا نقصان یہی ہوتا ہے۔
ایسا لیڈر خود سیاسی فائدہ اٹھاتا ہے، خود محفوظ رہتا ہے، مرتا فقط غریب ہے۔ جنگیں ہمیشہ ایلیٹ کو فائدہ دیتی ہیں، عوام کا صرف خون بہتا ہے۔نریندر مودی نے جنگی جنون پیدا کر رکھا ہے۔ نریندر مودی کے حامی پاکستان کے ساتھ ساتھ ہر اس بھارتی شہری کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، جو امن کی بات کر رہا ہے یا جو نریندر مودی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔
ویویک بھارت سے تعلق رکھنے والا ایک صحافی ہے اور میرا دیرینہ دوست، لیکن نریندر مودی کے حامیوں نے اس کا ''جینا حرام‘‘ کیا ہوا ہے کیوں کہ وہ امن کی بات کرتا ہے، نریندر مودی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔
جس دن پاکستان کے اندر میزائل حملہ ہوا تو وہ صبح سب سے پہلے میرے پاس آیا کہ یار امتیاز ''نریندر مودی کی طرف سے میں معذرت‘‘ چاہتا ہوں۔
اس کے بعد بھارت سے ہی تعلق رکھنے والی ایک اور خاتون صحافی سواتی نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا ''امتیاز بہت غلط کیا ہے ہماری حکومت نے، سب ٹھیک ہے پاکستان میں؟‘‘بھارت سے ہماری ایک ساتھی صحافی گزشتہ ایک ہفتے سے یہاں بون جرمنی میں ہمارے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ ان کے بھائی اور بھابھی دونوں ہی بھارتی فوج میں ہیں اور بارڈر ڈیوٹی پر طلب کر لیے گئے ہیں۔
کل انہیں ان کی ایک بھارتی صحافی دوست نے فون کیا کہ تمہارے بھائی اور بھابھی کی فکر ہو رہی ہے۔ انہوں نے اسے جواب دیا، '' اس بات کا خیال تمہیں اس وقت نہیں آیا، جب تم اپنے سوشل میڈیا پر اچھل اچھل کر پاکستان کے خلاف کارروائی کی پوسٹیں کر رہی تھی‘‘۔
جنگ جن پر بیتتی ہے، وہ بہتر جانتے ہیں۔ جنگ کے ماحول میں امن کی بات کرنا ''غدار کہلوانے کے برابر‘‘ ہوتا ہے۔
پاکستانی دوستوں سے بھی یہی گزارش ہے کہ اگر حکومت پاکستان آج یا کل کوئی جنگ بندی کی بات کرتی ہے تو اس میں حکومت کا ساتھ دیا جائے۔
جنگ بندی اور امن کی بات کرنا کمزوری نہیں ہے بلکہ انسانیت کی بقا کی بات ہے، بچوں کے مستقبل کی بات ہے، نفرت کے خاتمے کی بات ہے۔
نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نریندر مودی کی امن کی بات کر پاکستان کے کی بات ہے بھارت سے بھارت کے رہا ہے ہوا ہے
پڑھیں:
حکومت کی صارفین کے نرخوں میں صرف 30 پیسے فی یونٹ کمی کی تجویز
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 08 مئی ۔2025 )حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے بجلی کے بنیادی نرخوں میں نظر ثانی کی درخواست کی ہے جس میں 7 مختلف حالات میں صارفین کے نرخوں میں صرف 30 پیسے سے زیادہ سے زیادہ 2.25 روپے فی یونٹ کمی کی تجویز دی گئی ہے. رپورٹ کے مطابق عام حالات اور 280 روپے پر مستحکم شرح تبادلہ کی صورت میں مالی سال 26-2025 میں اوسط بنیادی ٹیرف 2.25 روپے فی یونٹ کم ہو کر 24.75 روپے فی یونٹ ہو جائے گا جو موجودہ شرح میں 27 روپے فی یونٹ ہے مقامی کرنسی کی قدر میں 300 روپے تک کمی کی صورت میں بیس ٹیرف میں 30 پیسے فی یونٹ کمی کی جائے گی، یہ کمی بنیادی طور پر کم گنجائش کی ادائیگیوں کی وجہ سے ہوتی ہے. بجلی کی اوسط قیمت خرید (پی پی پی) 8.(جاری ہے)
16 روپے سے 9.52 روپے فی یونٹ فیول کاسٹ سے اوپر رہے گی، جس سے بجلی کی کل قیمت 34 سے 35 روپے فی یونٹ کے درمیان ہوگی جس میں ٹیکس، فیس، ڈیوٹیز اور سرچارجز شامل نہیں ہوں گے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے درخواست کا جائزہ لینے اور حکومت کی جانب سے اس پر عمل درآمد کا فیصلہ کرنے کے لیے 15 مئی کو عوامی سماعت کا اہتمام کیا ہے.
سی پی پی اے کی درخواست میں اہم فرضی پیرامیٹرز، خصوصی طلب، ہائیڈرولوجی، ایندھن کی قیمتوں اور شرح تبادلہ کے حساس تجزیے کے ذریعے تیار کردہ 7 منظرناموں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے تجزیہ شدہ منظرناموں میں دیسی ایندھن مجموعی توانائی کے مرکب کا 55 فیصد سے 58فیصد ہیں جب کہ صاف ایندھن 52 فیصد اور 56 فیصڈ کے درمیان حصہ ڈالتے ہیں. بدترین صورت حال میں 300 روپے کی بلند شرح مبادلہ، کم ہائیڈرولوجی، ایندھن کی معیاری قیمتوں اور معمول کی طلب کی وجہ سے بجلی کی قیمت خرید27 روپے کے مقابلے میں 26.70 روپے فی کلو واٹ کا تخمینہ لگایا گیا ہے اس کے برعکس بہترین صورت حال میں عام طلب اور 280 روپے کی شرح تبادلہ کا اندازہ لگایا گیا ہے جس کے نتیجے میں بجلی کی سب سے کم قیمت خرید 24.75 روپے فی کلو واٹ ہے جس کی بنیادی وجہ کم کیپیسٹی چارجز ہیں. بجلی کی طلب ہر صورت میں 3 سے 5 فیصد کے درمیان بڑھنے کا امکان ہے لیکن صرف اس صورت میں کہ شرح مبادلہ 280 روپے پر مستحکم رہے دیگر تمام 6 معاملات میں ایکسچینج ریٹ 300 روپے سمجھا گیا ہے اس کے علاوہ، امریکی افراط زر کو 2 فیصد پاکستان میں افراط زر کی شرح 8.65 فیصد کے علاوہ کراچی انٹربینک آفر ریٹ 11.9 فیصد، بین الاقوامی شرح سود 4.07 فیصد اور ٹرانسمیشن نقصانات کو 2.80 فیصد پر لیا گیا ہے نیپرا کا فیصلہ منظوری اور سبسڈی مختص کرنے کے لیے وفاقی کابینہ کے پاس لے جایا جائے گا اور پاور ڈویژن یکم جولائی سے باضابطہ نوٹیفکیشن سے قبل نیپرا کو مختلف کنزیومر کیٹیگریز اور سلیبز کے لیے سبسڈی پنچنگ کے لیے فالو اپ ٹیرف ٹیبل پیش کرے گا جیسا کہ پہلے ہی آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا ہے.