پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے کئی ممالک متحرک
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کیلئے کئی ممالک متحرک WhatsAppFacebookTwitter 0 10 May, 2025 سب نیوز
پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کیشدگی کو کم کرانے کیلئے کئی ممالک متحرک ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق مختلف ممالک کے اعلیٰ حکام وفاقی حکومت کی اعلی قیادت سے بیک ڈور سفارتی رابطے کررہے ہیں، ان ممالک کی کوشش ہے کہ جنگی صورتحال کو روک کر ڈائیلاگ کا راستہ نکالا جائے۔
وفاقی حکومت کے حکام نے بتایا کہ ان سفارتی رابطوں میں پاکستانی حکام نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اب مذاکرات میں ازخود پہل نہیں کرے گا، امن کا راستہ اختیار کرنے کیلئے مودی حکومت کو پہلے ڈائیلاگ کی ٹیبل پر آنے پڑے گا، پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہر قدم اٹھائے گا اور اس حوالے سے کوئی دباؤ قبول نہیں ہوگا جبکہ بھارتی حملوں کا موثر جواب دینے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
وفاقی حکومت سفارتی رابطوں کے بعد اپنی آئندہ کی حکمت عملی مرتب کررہی ہے۔
دوسری جانب بھارت پاکستان کے جوابی حملوں اور تباہی کے سبب پسپائی پر مجبور ہوگیا ہے جبکہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مودی حکومت جلد پاکستان سے بات چیت کا آغاز کرسکتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے بھارت کی ملٹری سیٹلائٹ جام کر دی پاکستان نے بھارت کی ملٹری سیٹلائٹ جام کر دی آرمی چیف نے نمازفجر کے بعد کونسی آیت پڑھی، آپریشن “بنیان مرصوص”کا مطلب کیا ہے؟ وزیراعظم شہبازشریف نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس طلب کرلیا پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر نے بھارت کا ایس 400 سسٹم تباہ کر دیا پاکستان کا سائبر اٹیک: بی جے پی، اہم دفاعی اداروں سمیت درجنوں ویب سائٹس ہیک سیاسی و عسکری قیادت کا مزید جارحیت پر بھارتی ہائی ٹارگٹ ویلیو کو نشانہ بنانے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
بھارت سندھ طاس معاہدہ مان لے یا جنگ کیلئے تیار رہے: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے لیے 2 آپشن ہیں، یا سندھ طاس معاہدہ مان لے، اگر وہ نہیں مانتا، ڈیمز اور کینال نکالے تو پاکستان جنگ کرے گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اللّٰہ نے پاکستان کو بھارت پر ملٹری کامیابی، بیانیے کی کامیابی اور سفارتی کامیابی دی، ہم جنگ جیت چکے تھے، ہمارے خطے میں امن نہ ہونا پاکستان اور بھارت کے عوام کے حق میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خطے میں نیتن یاہو کی سستی کاپی ہے، ہماری کمیٹی نے پاکستان کا مؤقف اور بیانیہ پیش کیا، جہاں ہم گئے پیچھے سستی کاپی والے بھی پہنچے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے کشمیر کا مسئلہ اٹھایا، گزشتہ حکومت میں 2019ء میں کشمیر پر حملہ ہوا، اس وقت کے وزیراعظم نے کہا تھا میں کیا کروں؟ کیا میں بھارت کے ساتھ جنگ چھیڑ دوں، اس وقت کے وزیراعظم نے اٹھ کر کہا تھا میں کیا کروں، فخر سے کہتا ہوں اس بار جب پاکستان پر حملہ ہوا تو پاکستان ڈرا نہیں، جھکا نہیں، ہم نے جنگ کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ حکومت کا ردعمل تھا کہ بعد نماز جمعہ کھڑے ہو کر کشمیر کے لیے آواز اٹھائیں گے، اس حکومت کا ردعمل تھا کہ بھارت کا جہاز گرائیں، ان کو مجبور کریں، بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں بھارت کہتا تھا کہ کشمیر ہمارا اندرونی معاملہ ہے، اب کشمیر ایک بین الاقوامی معاملہ بن گیا ہے، یہ ہماری کامیابی ہے کہ اندرونی معاملہ بین الاقوامی معاملہ بن چکا ہے۔
جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا گیا: بلاول بھٹو زرداریانہوں نے کہا کہ جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا گیا، ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں، اسرائیل نے جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی گئی، ایران کی ملٹری قیادت کو جنگ کے میدان میں نہیں بلکہ ان کے گھر میں ٹارگٹ کیا گیا، ایرانی سائنسدانوں کو ٹارگٹ کیا، سب سے بڑی خلاف ورزی ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایران میں ایٹمی تنصیبات پر حملے میں اگر اخراج ہوتا تو سارے خطے خصوصاً پاکستان پر اثرات ہوتے، کل امریکا نے ایران کی ایٹمی سائٹ پر حملہ کیا، امریکا کے لوگ اس جنگ کی حمایت نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے یہی عراق بارے کہا گیا اور اب ایران کے بارے میں کہا کہ ان کے پاس ویپن آف ماس ڈسٹرکشن ہیں، ہم ایران پر امریکا کے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اکتوبر سے لے کر اب تک نسل کشی ہو رہی ہے، پہلے وہ لبنان آئے، یمن آئے اور اب ایران آگئے، اگر ہم اب نہ بولے تو جب وہ ہم پر آئیں گے تو کوئی بولنے والا نہیں ہو گا، اسرائیل کی رجیم کو روکنا ہو گا۔