پاکستان کا منہ توڑ جواب، بھارت فوجی اڈوں اور عملے کو نقصان پہنچنے کے اعتراف پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بھارت کی جارحیت کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا دیا ہے اور مودی سرکار نے بھی فوجی اڈوں پر حملوں اور نقصان کو تسلیم کر لیا ہے۔
پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ادھم پور، آدم پور اور شیر کوٹ ائیر بیسر سمیت ائیر فیلڈ کو تباہ کیا اور ملٹری چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔
پاکستان نے بھارتی ریاست مہاراشٹرا کی الیکٹرک کمپنی پر سائبر حملہ کر کے بجلی کا نظام مکمل طور پر جام کر دیا اور ملٹری سیٹیلائٹ کو بھی جام کر دیا۔
بھارتی میڈیا اور حکومت کی جانب سے پہلے تو پاکستان کی جانب سے حملوں کی تردید کی گئی اور اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے یہ باتیں پھیلائی گئیں کہ بھارت نے پاکستان کے کئی ایف 16 طیارے تباہ کر دیے ہیں اور کراچی، لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں پر حملے کیے ہیں۔
بھارت کی وزارت دفاع اور وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اعتراف کیا گیا کہ پاکستان نے پنجاب میں فضائی اڈے کو نشانہ بنانے کے لیے تیز رفتار میزائل کا استعمال کیا۔
بھارتی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے 26 مقامات پر فضائی حملے کیے، بھارتی فوجی اڈوں پر ساز و سامان اور عملے کو نقصان پہنچا۔
بھارتی فوج کی سگنل کور کی کرنل صوفیہ قریشی نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے جوابی حملوں سے اس کی " تنصیبات اور اہلکاروں" کو نقصان پہنچا، کم از کم 5 ایئربیسز متاثر ہوئیں کیونکہ پاک فوج نے "26 سے زیادہ مقامات" کو نشانہ بنایا۔
صوفیہ قریشی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ اور سیکریٹری خارجہ وکرم مصری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں جب کہ پاکستان نے رات گئے کیے گئے بھارتی حملوں کا بھرپور جواب دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان نے کہ پاکستان
پڑھیں:
فوجی افسران کو بغیر امتحان سول سروس میں شامل کرنے پر جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ پاکستان کے آئینی بینچ نے مسلح افواج کے افسران کو بغیر تحریری امتحان سول سروس میں شامل کیے جانے کے معاملے پردائر درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔ آئینی بینچ نے سول سروس آف پاکستان رولز 1954 کے سیکشن 3 کے
تحت نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو 3 ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی جبکہ جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیے کہ پہلے قانون کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے، درخواست گزار مسلح افواج کے افسران کیلیے براہ راست انٹرویو ختم کرنے کی استدعا کرسکتے ہیں یہ نہیں کہہ سکتے کہ میرے لیے بھی ختم کریں، درخواست گزار کا ہائی کورٹ میں یہ کیس تھا کہ ہمارے ساتھ بھی اسی طرح سلوک کیا جائے جبکہ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے ہیں کہ مسلح افواج کے افسران کیلیے سول سروس میں کوٹہ مخصوص ہے اُس پر عمل ہورہا ہے،درخواست گزار کاکون ساحق مجروح ہوا ہے، درخواست گزار کا اعتراض کیاہے۔