بھارتی میڈیا میں کراچی پر مبینہ حملے کی وائرل ویڈیو؛ سچائی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک سنسنی خیز ویڈیو گردش کررہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ’’کراچی پر بھارتی حملے کی فوٹیج‘‘ ہے۔
ویڈیو میں ایک کشادہ سڑک پر جلتی ہوئی گاڑیاں، عمارتیں اور ہر طرف دہکتے شعلے دکھائی دیتے ہیں، جبکہ پس منظر میں ایک شخص عوام کو محفوظ راستوں پر جانے کی ہدایت کرتا سنائی دیتا ہے۔ اس منظر کو دیکھ کر بظاہر ایک ہنگامی اور جنگی کیفیت کا تاثر ملتا ہے۔
Pakistan now ????#IndiaPakistanWar pic.
تاہم فیکٹ چیک کے تحقیقات کے مطابق حقیقت بالکل مختلف ہے، بلکہ حیران کن طور پر یہ فوٹیج پاکستان کی تو سرے سے ہے ہی نہیں!
تحقیقی ٹیم نے ثابت کیا کہ جس ویڈیو کو بھارتی میڈیا اور آن لائن صارفین نے کراچی پر حملے کے ’’ثبوت’‘‘ کے طور پر پیش کیا، وہ دراصل امریکا کی ریاست فلاڈیلفیا کی ایک پرانی ویڈیو ہے، جہاں چند ماہ قبل ایک چھوٹا طیارہ حادثے کا شکار ہوا تھا۔ حادثے کے فوراً بعد علاقے میں آگ بھڑک اٹھی تھی اور میڈیا نے اس کی ویڈیو رپورٹنگ کی تھی۔
حادثے کی اصل ویڈیو یہ ہے:
اسی امریکی ویڈیو کو ایڈیٹنگ اور آواز شامل کرکے، پاکستانی شہر کراچی سے منسوب کردیا گیا اور یوں ایک عالمی حادثے کو جنگی پروپیگنڈا میں تبدیل کر دیا گیا۔
ویڈیو میں نظر آنے والی سڑکیں، عمارتوں کی ساخت اور وہاں موجود گاڑیاں امریکا کے شہری انفرااسٹرکچر سے مطابقت رکھتی ہیں، اور ان کا پاکستان کے کسی بھی شہری منظر سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے اردو زبان میں ہدایت نامہ شامل کرکے اسے مقامی رنگ دینے کی ناکام کوشش کی۔
یہ واقعہ نہ صرف جھوٹے پروپیگنڈے کی ایک اور مثال ہے، بلکہ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ڈیجیٹل دور میں جھوٹی خبروں کو حقیقت بنانے کےلیے صرف ایک ویڈیو ایڈیٹر اور کچھ فرضی دعوے کافی ہوتے ہیں۔
یہ ضروری ہے کہ ایسے مواقع پر عوام سوشل میڈیا پر نظر آنے والی معلومات کو بلا تحقیق سچ نہ مانیں اور مستند ذرائع سے تصدیق کیے بغیر کسی خبر پر یقین نہ کریں۔
جھوٹ دیرپا نہیں ہوتا اور کراچی پر حملے کی یہ ’’جعلی فلم‘‘ بھی جلد ہی بے نقاب ہوگئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کراچی پر
پڑھیں:
کیا یہ واقعی اوکاڑہ میں گرائے گئے بھارتی ڈرون کی ویڈیو ہے؟ کئی صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شیئر ہونیوالی ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی
اوکاڑہ (ویب ڈیسک) بھارت کی طرف سے اسرائیلی ساختہ چھوڑے گئے 77 ڈرونز اب تک پاکستان نے مار گرائے ہیں اور اس سلسلے میں صحافی بھی ویڈیوز شیئر کررہے ہیں، انہی ویڈیوز میں سے ایک ویڈیو کو اس واقعے سے جوڑا جا رہا ہے جس میں اوکاڑہ کی حدود میں ایک ڈرون کو مار گرایا گیا حالانکہ حقیقت میں یہ ڈرون کی نہیں بلکہ سپننگ ٹاپ فائر کریکر کی ویڈیو ہیں جنہیں غیرذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے ڈرون واقعے سے جوڑ دیا گیا۔
آئندہ چند دن میں بتائیں گے کہ کس طرح ملک کا دفاع کر سکتے ہیں،خواجہ آصف
تفصیل کے مطابق کئی صحافیوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور کئی نشریاتی اداروں نے اپنی ویڈیوز میں اس سپننگ فائر کریکر کی ویڈیو کو بھی جوڑ دیا جس کا ڈرون سے کوئی تعلق ہی نہیں جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ فائر کریکر کا رِنگ زمین پر واپس گرنے کے بعد پریشر کی وجہ سے فوری طور پر زمین پر نہیں رکتا اور کچھ دوری پر جا کر پھر گرتا ہے۔
مدارس کا ہر نوجوان فوج کے ساتھ صف اول پر ہوگا، مولانا فضل الرحمان
بانی پی ٹی آئی کی پیرول پر رہائی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر
مذکورہ ویڈیو کی آڈیو کو بھی سنا جائے تو پیچھے جو زبان بولی جارہی ہے ، وہ پاکستان کے کسی علاقے میں نہیں بولی جاسکتی، اس کے علاوہ ویڈیو میں دکھائی دینے والی موٹر سائیکل بھی پاکستان میں نہیں پائی جاتی لیکن کون ان باتوں پر غور کرتا؟عام سوشل میڈیا صارفین تو درکنار ، صحافیوں نے بھی بغیر کسی تحقیق کے مذکورہ ویڈیو شیئر کی ہے ۔
"میں نے ایئرشومیں جے 10 طیارے پردھیان نہیں دیا تھا لیکن حقیقی معرکہ آرائی پر اس کی طاقت کا اندازہ ہوا کہ ۔ ۔ ۔" چینی صحافی نے ویڈیو شیئر کردی
وزارت اقتصادی امور کا ایکس اکاؤنٹ ریکور کرلیاگیا،ترجمان
ایسے صحافیوں کی غیرذمہ دارانہ رپورٹنگ پر سیکیورٹی ذرائع نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ سینئر صحافی جن کی بڑی تعداد میں فین فالوونگ ہے، ان سے درخواست ہے کہ چیزیں شیئر کرنےسے پہلے تصدیق کرلیا کریں اور عوام بھی قابل بھروسہ اور سرکاری معلومات پر اعتماد کریں۔
سپننگ فائر کریکرز آتش بازی کے عام سامان کی طرح چھوٹے بڑے ہوسکتے ہیں، ذیل میں دی گئی ویڈیو بھی ایک بڑے سپننگ فائر کریکر کی ہے جسے لانچ کیا جارہاہے لیکن پاکستانی سوشل میڈیا صارفین درمیانے سائز کے فائر کریکر کی اس وقت کی ویڈیو شیئر کررہے ہیں جب وہ واپس زمین پر گر رہا ہے اور اسے ڈرون سے جوڑ دیا گیا جو کہ غلط ہے۔
مزید :