جنیوا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور چین کے درمیان اعلیٰ سطحی تجارتی مذاکرات کے پہلے دن کو "زبردست پیش رفت" قرار دیتے ہوئے اسے دونوں عالمی معیشتوں کے درمیان "ٹوٹل ری سیٹ" (مکمل نئی شروعات) کہا ہے۔

یہ مذاکرات سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک سفارتی رہائش گاہ میں ہوئے، جن میں امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ، تجارتی نمائندہ جیمیسن گریر اور چین کے نائب وزیراعظم ہی لیفینگ شریک تھے۔

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا: "بہت سی باتوں پر بات ہوئی، بہت کچھ طے پایا۔ یہ مذاکرات خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ہوئے۔"

ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ چین اگر امریکی کمپنیوں کو اپنی مارکیٹ تک رسائی دے تو امریکی درآمدات پر موجود 145 فیصد ٹیرف کو 80 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ چین فی الحال امریکی مصنوعات پر 125 فیصد جوابی ٹیرف لاگو کیے ہوئے ہے۔

چینی سرکاری میڈیا نے ان مذاکرات کو "اہم قدم" قرار دیا تاہم خبردار کیا کہ اصل مسائل کو حل کرنے میں "حکمت عملی کی برداشت" درکار ہوگی۔

امریکی حکام نے بھی کسی فوری بریک تھرو کی امید ظاہر نہیں کی، لیکن مذاکرات کو کشیدگی میں کمی کی سمت ایک راستہ قرار دیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

میئر لندن کا امریکی صدر کو کرارا جواب، میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے رہتا ہوں

برطانوی لیبر جماعت کے رہنماؤں نے بھی صادق خان کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ لندن میں شرعی قوانین کے نفاذ کا ٹرمپ کا الزام بالکل بے بنیاد ہے۔ پارلیمانی رکن روپا حق نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو "کھلا جھوٹ" قرار دیا، جبکہ ایم پی روزینہ خان نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں لندن کے میئر صادق خان کو بلاجواز اور بے محل تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس پر کرارا جواب سامنے آگیا۔ امریکی صدر نے صادق خان کو "خطرناک میئر" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ لندن کا میئر شریعت نافذ کرنا چاہتا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لندن کے پہلے مسلم میئر صادق خان نے امریکی صدر کے ان ریمارکس کا کھل کر جواب دیا۔ صادق خان نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات ان کی انتہاء پسند سوچ کو ظاہر کرتے ہیں اور لگتا ہے کہ میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے رہ رہا ہوں۔ میئرِ لندن نے مزید کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل اسلام مخالف، خواتین مخالف اور نسل پرستانہ رویہ اختیار کر رہے ہیں، جو دراصل ان کی شخصیت کا اصل عکس ہے۔

انھوں نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لندن دنیا کے سب سے محفوظ اور متحرک شہروں میں سے ایک ہے، جہاں امریکیوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے اور مسلسل ہجرت کرکے آرہی ہے۔ برطانوی لیبر جماعت کے رہنماؤں نے بھی صادق خان کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ لندن میں شرعی قوانین کے نفاذ کا ٹرمپ کا الزام بالکل بے بنیاد ہے۔ پارلیمانی رکن روپا حق نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو "کھلا جھوٹ" قرار دیا، جبکہ ایم پی روزینہ خان نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی
  • ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ: صدرارتی حکمنامے پر آج دستخط متوقع
  • کولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا
  • امریکی جنگلات میں بھڑکنے والی آگ سالانہ کتنی جانیں نگل جاتی ہے؟
  • امریکا ٹک ٹاک کا مالک کب بنے گا؟ متوقع تاریخ سامنے آگئی
  • میئر لندن کا امریکی صدر کو کرارا جواب، میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے رہتا ہوں
  • پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
  • پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں،اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
  • امریکا نے چھٹی جنریشن کے جدید ترین لڑاکا طیارے F-47 کی تیاری شروع کر دی
  • امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی ٹل گئی، ٹرمپ کا چین کے ساتھ ڈیل کو قانونی قرار دینے کا فیصلہ