امریکا-چین تجارتی جنگ ختم ہونے والی ہے؟ جنیوا میں بڑی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
جنیوا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور چین کے درمیان اعلیٰ سطحی تجارتی مذاکرات کے پہلے دن کو "زبردست پیش رفت" قرار دیتے ہوئے اسے دونوں عالمی معیشتوں کے درمیان "ٹوٹل ری سیٹ" (مکمل نئی شروعات) کہا ہے۔
یہ مذاکرات سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک سفارتی رہائش گاہ میں ہوئے، جن میں امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ، تجارتی نمائندہ جیمیسن گریر اور چین کے نائب وزیراعظم ہی لیفینگ شریک تھے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا: "بہت سی باتوں پر بات ہوئی، بہت کچھ طے پایا۔ یہ مذاکرات خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ہوئے۔"
ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ چین اگر امریکی کمپنیوں کو اپنی مارکیٹ تک رسائی دے تو امریکی درآمدات پر موجود 145 فیصد ٹیرف کو 80 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ چین فی الحال امریکی مصنوعات پر 125 فیصد جوابی ٹیرف لاگو کیے ہوئے ہے۔
چینی سرکاری میڈیا نے ان مذاکرات کو "اہم قدم" قرار دیا تاہم خبردار کیا کہ اصل مسائل کو حل کرنے میں "حکمت عملی کی برداشت" درکار ہوگی۔
امریکی حکام نے بھی کسی فوری بریک تھرو کی امید ظاہر نہیں کی، لیکن مذاکرات کو کشیدگی میں کمی کی سمت ایک راستہ قرار دیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کا طویل ترین شٹ ڈاؤن، فضائی نظام خطرے میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں جاری تاریخ کے سب سے طویل حکومتی شٹ ڈاؤن نے فضائی نظام کو مفلوج کرنے کا خطرہ پیدا کر دیا ہے، جس کے باعث درجنوں ہوائی اڈوں پر پروازوں میں نمایاں کمی اور سیکڑوں پروازوں کی منسوخی کا خدشہ ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے ہنگامی حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ ملک کے 40 مصروف ترین ہوائی اڈوں پر پروازوں کی تعداد میں 4 فیصد کمی کر دی گئی ہے جب کہ اگر شٹ ڈاؤن آئندہ ہفتے تک برقرار رہا تو یہ کمی بتدریج 10 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
ایف اے اے کے ایڈمنسٹریٹر برائن بیڈفورڈ نے کہا ہے کہ پروازوں میں کمی فی الحال انہی اڈوں تک محدود رہے گی جو فضائی دباؤ کا زیادہ سامنا کرتے ہیں، تاہم صورتحال کے بگڑنے کی صورت میں دائرہ مزید وسیع کیا جا سکتا ہے۔
حکم نامے کے مطابق پروازوں میں کمی کا آغاز جمعے کی صبح 6 بجے سے کیا گیا ہے اور اگر حکومتی بحران برقرار رہا تو منگل سے 6 فیصد، جمعرات سے 8 فیصد اور اگلے جمعے تک 10 فیصد تک مزید کمی نافذ کی جا سکتی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے شٹ ڈاؤن فیصلے کے اثرات پہلے ہی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، متعدد بڑی ایئرلائنز نے جمعے اور ہفتے کے لیے اپنی درجنوں پروازیں منسوخ کر دی ہیں،ایئرلائنز کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنی پروازوں میں سے کن کو منسوخ یا برقرار رکھنا چاہتی ہیں۔
خیال رہےکہ یہ شٹ ڈاؤن جو یکم اکتوبر سے جاری ہے، اب امریکی تاریخ کا طویل ترین حکومتی تعطل بن چکا ہے۔ اس کے باعث ہزاروں وفاقی ملازمین، جن میں ائیر ٹریفک کنٹرولرز اور ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن (ٹی ایس اے) کے اہلکار شامل ہیں، تنخواہوں سے محروم ہیں۔
یونین رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن مزید طویل ہوا تو عملے کی مالی مشکلات نہ صرف ان کے مورال بلکہ سیکیورٹی اور پروازوں کے تحفظ پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔