معروف اداکار فیروز خان کی سابقہ اہلیہ سیدہ علیزہ سلطان نے سنگل پیرنٹ کے طور پر بچوں کی پرورش کرنے کو ایک مشکل ذمہ داری قرار دے دیا۔

حال ہی میں علیزہ سلطان نے ایک انٹرویو میں بطور سنگل پیرنٹ زندگی کے چیلنجز پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اکیلے والدین بن کر بچوں کی پرورش کرنا ایک مشکل ذمہ داری ہے جس میں ماں اور باپ دونوں کے کردار ادا کرنے پڑتے ہیں۔

علیزہ نے کہا کہ وہ اپنے گھر والوں کے سپورٹ کے بغیر بچوں کی پرورش نہیں کر سکتی تھیں ان کے گھر والوں نے انکا ساتھ دیا اس ہی لئے وہ آج مضبوط ہیں۔

علیزہ کا کہنا تھا کہ بعض اوقات زندگی ایسے فیصلے کرنے پر مجبور کر دیتی ہے جو آسان نہیں ہوتے، لیکن بچوں کی بھلائی کے لیے ہر مشکل دور سے گزرنا پڑتا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد اب صرف اپنے بچوں کو ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل دینا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین علیزہ کی ہمت بڑھانے کیلئے انہیں خوب سراہ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ علیزہ سلطان نے اداکار فیروز خان پر گھریلو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کر کے ان سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، علیزہ اور فیروز خان کے دو بچے، فاطمہ اور سلطان ہیں جن کو یہ دونوں مل کر دیکھ بھال اور پرورش کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بچوں کی پرورش علیزہ سلطان

پڑھیں:

بچوں کی جسمانی تربیت کو محفوظ کیسے بنائیں

بچوں کی نشوونما کے لیے باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں ضروری ہیں۔ یہ مضبوط ہڈیوں اور پٹھوں کی تعمیر میں مدد کرتی ہیں،قلبی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔جسمانی سرگرمی بچوں میں خود اعتمادی کو بڑھانے کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے یہ تناؤ اور اضطراب کے لیے ایک قدرتی راستہ ہے اس کے علاوہ جذباتی بہبود کو فروغ دیتی ہے۔

 ایک ہی عمر کے بچوں کی مہارتیں اور ذہنی پختگی مختلف ہو سکتی ہیں۔ عام طور پر، وہ بچے اور نو عمر لڑکے لڑکیاں جو کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے تیار ہوں، وہ کسی نہ کسی قسم کی ورزش شروع کر سکتے ہیں۔ چھوٹے بچے وزن کے بغیر جسمانی وزن پر مبنی ورزشیں، جیسے کہ چھلانگیں لگانا، شروع کر سکتے ہیں۔

بچوں کے لیے جسمانی سرگرمیوں کی تربیت محفوظ ہے یا نہیں؟

بچوں کا طاقت بڑھانے کا پروگرام بڑوں کی ورزش کا چھوٹا ورژن نہیں ہونا چاہیے۔ بچوں کو درست طریقہ سیکھنا چاہیے، ان کی نگرانی کی جانی چاہیے، ان کے لیے مناسب سائز کے آلات ہونے چاہئیں، اور انہیں یہ سکھانا چاہیے کہ آلات کو محفوظ طریقے سے کیسے استعمال کیا جائے۔

اسکولوں، جم اور ویٹ رومز میں کام کرنے والے ٹرینرز تربیت یافتہ ہوتے ہیں اور انھیں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ کس فورس کو کیسے استعمال کرنا ہے، مگر کوشش کریں کہ ایسا ماہر ملے جس کے پاس بچوں اور نو عمر افراد کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ اور باقاعدہ سرٹیفیکیشن ہو۔

اگر درست طریقے سے بچوں کو ورزش یعنی طاقت کی تربیت دی جائے تو وہ محفوظ ہوسکتی ہے اور بڑھتی ہڈیوں کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ اپنے بچے کو طاقت کی تربیت شروع کروانے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ اگر بچے کو کچھ خاص طبی مسائل ہوں جیسے کہ قابو سے باہر ہائی بلڈ پریشر، مرگی،دل کی بیماریاں یا دیگر مسائل تو ڈاکٹر کی اجازت ضروری ہے۔

تربیت کے دوران حفاظت کے نکات:

بچوں کو قریبی نگرانی میں اور درست تکنیک کے ساتھ ورزش کروائی جائے۔

ویٹ یا کیٹل بیل اٹھانے سے پہلے بغیر وزن کے مشقیں کر کے تکنیک سیکھنی چاہیے۔

جب بچہ کسی مشق کو صحیح طریقے کے ساتھ آرام سے 8–12 بار کر سکے، تو وزن اٹھانے کے اوزار آہستہ آہستہ شامل کیے جا سکتے ہیں۔

بچوں کو بڑوں کے لیے بنے آلات ہرگز استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔

زیادہ تر چوٹیں اس وقت ہوتی ہیں جب بچہ مذاق یا کھیل تماشے میں لگا ہو یا اس کی نگرانی نہ ہو۔ سب سے عام چوٹ پٹھوں کے کھچاؤ کی ہوتی ہے۔

طاقت بڑھانے کے لیے بچوں اور نو عمر افراد کو ہلکے وزن یا کم مزاحمت سے شروع کرنا چاہیے اور ایک یا دو سیٹ میں 8–12 بار ورزش کرنی چاہیے، نہ کہ بھاری وزن تھوڑے وقفوں کے ساتھ اٹھانا۔وزن بچے کی عمر، قد، تکنیک، تجربے اور جسمانی طاقت پر منحصر ہونا چاہیے۔اگر کوئی بچہ کسی وزن کو صحیح طریقے سے آٹھ بار نہیں اٹھا سکتا، تو وہ وزن اس کے لیے بہت زیادہ ہے۔

ایسے پروگرام منتخب کریں جہاں انسٹرکٹر بچوں پر مکمل توجہ دے سکے۔ چھوٹے بچوں کو زیادہ توجہ درکار ہوگی جبکہ تجربہ کار نوجوان کھلاڑی نسبتاً خود مختار ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب ، غیر ملکیوں کے بچوں کی ملازمت ،نئے ضوابط تیارہونگے
  • جان لیوا حملے کے لمحات یاد کرکے سیف علی خان جذباتی ہوگئے
  • کہانی زندگی کی
  • پڈعیدن،سندھ ایمپلائز الائنس کے تحت دفاتر کی تالہ بندی جاری
  • تاثیرِ قرآن اور تعمیرِ کردار
  • 12 کروڑ پاکستانی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور
  • 117 سالہ خاتون کی طویل زندگی کا راز عام غذا نکلا
  • ’باپ بننا چاہتا ہوں اور بنوں گا بھی‘، سلمان خان نے خواہش کا اظہار کر دیا
  • طاقتور ترین ’سائیکلون رگا سا‘ کے بعد ہانگ کانگ میں زندگی معمول پر آنا شروع
  • بچوں کی جسمانی تربیت کو محفوظ کیسے بنائیں