WE News:
2025-11-23@05:35:31 GMT

‎سلام اُنہیں، جو ہنسی کو بھی ذمہ داری سے برتتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT

‎سلام اُنہیں، جو ہنسی کو بھی ذمہ داری سے برتتے ہیں

‎یہ دنیا الفاظ کی بازی گری سے آگے نکل چکی ہے۔ اب اصل وقار اُس سکوت میں ہے جو بولنے سے پہلے لمحہ بھر ٹھہرتا ہے۔ یہی وقار ہم نے دیکھا ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری کی آنکھوں میں، اُن کے لہجے میں، اُن کی باڈی لینگوئج میں دیکھا، جب پاک بھارت کشیدگی اپنے عروج پر تھی، جب لفظ تلوار بن چکے تھے اور بیانات گولہ بارود بن کر برسے جا رہے تھے، تب یہ شخص خاموشی سے اپنا کام کرتا رہا۔ نہ اشتعال، نہ نمائشی دبدبہ۔ بس ذمہ داری، سنجیدگی اور کردار کی چٹان۔

‎ڈی جی آئی ایس پی آر نے ہمیں یہ سکھایا کہ اصل بہادری محاذ پر ہی نہیں، مائیک کے سامنے بھی ثابت کرنی پڑتی ہے۔ جہاں ہر سوال ایک جال ہوتا ہے، وہاں الفاظ کو توازن سے تھامنا، جذبات کو قومی مفاد میں ڈھالنا، اور خود کو ادارے کی شناخت بنانا، کسی عام شخص کا کام نہیں۔ میجر جنرل احمد شریف نے یہ سب کچھ ایسی سادگی اور مہارت سے کیا کہ اُن کے نقاد بھی تعریف پر مجبور ہوئے۔

‎اور پھر، وہ لمحہ آیا جب وہ مسکرائے۔ ایک عرصے بعد اُن کے چہرے پر پہلی بار مسکراہٹ دیکھی گئی۔ نہ وہ مسکراہٹ تمسخر تھی، نہ غرور۔ وہ ایک سپاہی کی مسکراہٹ تھی، جو کئی محاذ عبور کر کے اب اعتماد کی ایک نرم چمک بن چکی تھی۔

قوم نے اسے محسوس کیا، اسے سراہا اور اپنے جذبات کو شعر و شاعری میں ڈھال کر اُنہیں سلام پیش کیا۔ کیونکہ کچھ ہستیاں ایسی ہوتی ہیں، جو صرف وردی کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے کردار کی شفافیت سے دلوں میں اُترتی ہیں۔

‎میجر جنرل احمد شریف چوہدری صرف ایک ترجمان نہیں، ایک روایت ہیں۔ وہ روایت جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ وقار کبھی بلند آواز میں نہیں ہوتا، بلکہ وہ اُس خموشی میں چھپا ہوتا ہے جو پورے ادارے کی حرمت کا خیال رکھے۔ وہ شخص جو دشمن کو للکارنے سے پہلے اپنے الفاظ کا وزن دیکھتا ہے، درحقیقت وہی اصل ترجمانِ وطن ہے۔

‎آج جب ہم انہیں دیکھتے ہیں، تو دل سے ایک دعا نکلتی ہے:

‘سلام اُس پر کہ جو لمحہ لمحہ، فرض کی معراج لکھتا ہے

‎نہ ہنسی بے جا، نہ غصہ بے محل — ہر جذبہ اعتدال لکھتا ہے

‎جب للکارا دشمن نے سرحد کو ہماری

‎فوجِ پاک نے دکھائی بہادری ساری،

‎احمد شریف، تیری آواز تھی وہ طوفان،

‎جس نے بھارت کی چالوں کو کیا نیست و نابود ہر آن۔’

‎یہ کالم اُن کے لیے ایک خاموش سلام ہے۔ ایک سپاہی کو، جس نے زبان کو بھی وردی کی طرح سنبھال کر پہنا۔ جنہوں نے ہمیں سکھایا کہ اصل اثر دلیل میں ہے، چیخ و پکار میں نہیں۔ اور یہی انداز ہمیں آپ کے شایانِ شان لگا، ڈی جی صاحب

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چوہدری خالد عمر

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احمد شریف

پڑھیں:

فیض احمد فیض کی 41 ویں برسی — انقلابی شاعر کی یاد آج بھی زندہ

ترقی پسند فکر، انسانی حقوق کی آواز اور اردو شاعری کے عہد ساز شاعر فیض احمد فیض کی 41 ویں برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ فیض اپنی شاعری کے ذریعے محبت، انقلاب اور انسانی حقوق کا پیغام عام کرنے میں کامیاب ہوئے اور ان کی فکر آج بھی زندہ ہے۔ انہیں ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں نشانِ امتیاز سے نوازا گیا۔ فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو ضلع نارووال میں پیدا ہوئے اور عالمی سطح پر اردو ادب میں اپنی شناخت قائم کی۔ ان کے معروف شعری مجموعوں میں نقش فریادی، دستِ صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ، سروادی سینا، شامِ شہریاراں اور میرے دل میرے مسافر شامل ہیں۔ انہوں نے نثر میں بھی میزان، صلیبیں مرے دریچے میں، متاعِ لوح و قلم، ہماری قومی ثقافت اور ماہ و سال آشنائی جیسی کتابیں تحریر کیں۔ 1962 میں انہیں سوویت یونین کی جانب سے لینن امن ایوارڈ سے نوازا گیا، اور وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے ایشیائی شاعر تھے۔ فیض احمد فیض 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں انتقال کر گئے اور لاہور میں سپردِ خاک ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تہران، ایام فاطمیہؑ کی دوسری شبِ عزاداری رہبرِ انقلاب کی حاضری
  • کراچی میں بڑے سائنسی مقابلہ سائیکون 6.0 کا افتتاح
  • تاوان کے لیے اغوا کیا گیا تو لگا مار دیا جاؤں گا، اداکارحسن احمد
  • چاند نظر نہیں آیا، یکم جمادی الثانی اتوار کو ہوگی، مولانا عبدالخبیر آزاد
  • ’’جواد احمد کی حکومت آئی تو میں مزدور بنوں گی‘‘ ایکس صارف خاتون کا جواد احمد کے بیان پر دلچسپ تبصرہ 
  • چاند نظر نہیں آیا، یکم جمادی الثانی اتوار کو ہوگی
  • داخلی ترجیحات کا تعین
  • عظمیٰ گیلانی اور سہیل احمد کی جذباتی ملاقات
  • مزدور کی کم از کم تنخواہ 4 لاکھ روپے، جواد احمد کے دعوے پر سوشل میڈیا صارفین کا دلچسپ ردعمل
  • فیض احمد فیض کی 41 ویں برسی — انقلابی شاعر کی یاد آج بھی زندہ