’’جے 10سی‘‘ اور بیچارہ رافیل
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بھارتی پائلٹس اور ایروناٹیکل انجینئرز کی نااہلی نے پہلے روس کے سخوئی اور مگ طیاروں کی عالمی مارکیٹ کا بھٹہ بٹھایا، اور اب ان کی نااہلی، ہڈ حرامی اور نحوست کے سائے فرانس کے اسٹیٹ آف دی آرٹ لڑاکا طیارے رافیل پر پڑنا شروع ہو گئے ہیں۔ حالیہ پاک بھارت جھڑپوں میں جے 10سی نے رافیل کو ایسے خاک چٹائی جیسے شیرنی ہرن کو اپنے پنجوں میں دبوچ لیتی ہے۔ بھارتی فضائیہ، جو کبھی رافیل کو اپنی فضائی طاقت کا محور قرار دے رہی تھی، اب اسے اپنی سب سے بڑی رسوائی قرار دینے پر مجبور ہو چکی ہے۔رافیل کی یہ ناکامی نہ صرف بھارتی فضائیہ کی کمزور منصوبہ بندی کو عیاں کرتی ہے بلکہ فرانس کے عسکری ساز و سامان کی ساکھ کو بھی شدید دھچکا پہنچا گئی ہے۔ عالمی سطح پر رافیل کی مارکیٹ پر کاری ضرب لگی ہے۔ بھارت کی وجہ سے پہلے روس اپنے سخوئی اور مگ طیاروں کی گرتی ہوئی مارکیٹ سے نبرد آزما رہا، اب فرانس اپنے رافیل طیاروں کی ساکھ کو بچانے کے لیے ہاتھ پائوں مار رہا ہے۔دوسری طرف، چین کے جے 10سی نے عالمی ہتھیاروں کی منڈی میں ہلچل مچا دی ہے۔ چین نے جے 10سی کی کامیابی کو بنیاد بنا کر اپنی عسکری مصنوعات کو مزید جارحانہ انداز میں پیش کرنا شروع کر دیا ہے۔
عالمی سطح پر ہتھیاروں کی منڈی میں اس تبدیلی نے یورپی ممالک کے عسکری سازوسامان کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارتی پائلٹس کی یہ نااہلی ایک نئی عسکری تاریخ رقم کرے گی یا پھر بھارت کسی اور مغربی ہتھیار پر اربوں ڈالر خرچ کر کے اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کرے گا؟پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ نے نہ صرف خطے کے حالات کو شدید متاثر کیا بلکہ عالمی سطح پر بھی کئی اہم پیغامات چھوڑے۔ اس جنگ بندی کے پس منظر میں کئی عوامل کار فرما تھے جن میں امریکہ اور سعودی عرب کا خفیہ دبائو، پاکستانی قیادت کی حکمت عملی اور فوجی ہتھیاروں کی برتری کئی اہم عوامل کار فرما ہیں۔سب سے پہلے، جنگ بندی کیسے ہوئی؟ جنگ کے ابتدائی لمحات میں ہی پاکستان نے عالمی قوتوں سے رابطے شروع کر دیئے تھے۔ وزیراعظم آفس، جی ایچ کیو اور وزارت خارجہ نے فوری طور پر امریکہ اور سعودی عرب سے رابطہ کیا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوری مداخلت کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا۔ دونوں رہنمائوں نے بھارت پر دبائو ڈالا کہ وہ اشتعال انگیزی ترک کرے اور بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالے۔ اس دوران جنرل عاصم منیر نے ذاتی طور پر متعدد عالمی رہنمائوں سے رابطہ کیا اور پاکستان کے دفاعی موقف کو واضح کیا۔ایک وقت ایسا بھی آیا جب بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ جے شنکر نے بچائو بچا ئوکی صدائیں بلند کرتے ہوئے امریکی صدر اور سعودی ولی عہد کو متعدد بار فون کیا۔ بھارتی میڈیا نے بھی اس صورتحال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ کیسے بھارتی قیادت نے اپنے ہی فیصلوں کو رد کیا اور عالمی دبائوکے آگے جھک گئی۔جنگ بندی کے دوران پاکستان نے اپنے جے 10سی جنگی طیاروں کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ بھارتی رافیل طیارے جو فرانس سے حال ہی میں حاصل کئے گئے تھے، جے 10 سی کے سامنے بے بس دکھائی دیئے۔ جے 10سی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے فتح میزائل نے بھی بھارتی فضائیہ اور بری فوج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور بار بار پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ جدید ٹیکنالوجی اور پاکستانی پائلٹس کی مہارت نے یہ ثابت کر دیا کہ صرف ہتھیاروں کی برتری نہیں بلکہ عسکری صلاحیت اور حکمت عملی بھی فیصلہ کن ہوتی ہے۔اس جنگ نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر دوبارہ زندہ کر دیا۔ بھارتی افواج کی کشمیر میں موجودگی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا بھر میں اجاگر کیا گیا۔
پاکستان نے عالمی فورمز پر یہ موقف پیش کیا کہ کشمیر کا مسئلہ اس پورے تنازع کی اصل جڑ ہے۔ اس کے بعد کئی عالمی رہنمائوں نے بھارت پر دبائو ڈالا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے لئے آمادہ ہو۔جنرل عاصم منیر اس جنگ کے دوران ایک اہم عسکری رہنما کے طور پر ابھرے۔ نہ صرف انہوں نے فوج کو موثر حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کا دفاعی موقف بھی پیش کیا۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے نہ صرف اپنی فضائی حدود کی حفاظت کی بلکہ دشمن کے منصوبوں کو ناکام بھی بنایا۔ اس صورتحال نے انہیں عالمی سطح پر ایک متحرک اور موثر فوجی لیڈر کے طور پر متعارف کرایا ہے۔عوامی سطح پر اس جنگ میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کا کردار بھی نمایاں رہا۔ عمران خان نے اپنے بیانات میں نہ صرف قوم کو متحد رکھنے کی کوشش کی بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک موثر آواز بنے۔ انہوں نے عالمی رہنمائوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن اپنے دفاع کے لئے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔ پی ٹی آئی کے کارکنان اور عوام نے غیرمشروط طور پر پاک فوج کی حمایت کی اور ہر محاذ پر ان کے ساتھ کھڑے رہے۔اس جنگ نے جہاں پاکستان کی عسکری قوت کو نمایاں کیا، وہیں عالمی سطح پر ایک پیغام بھی دیا کہ مسئلہ کشمیر کو اب مزید نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار بھی غیر معمولی انداز میں متحرک رہے اور حکومتی کاوشوں کو بڑی جرات مندی سے آگے بڑھایا، یہ کہا جا سکتا ہے کہ رافیل کے مقابلے میں جے 10 سی کی کامیابی ہو یا فتح میزائلوں کی ناقابل شکست کارکردگی پاکستان کے انجینئرز، پائلٹس اور فوجی افسروں و جوانوں کا اس کامیابی میں کلیدی کردار رہا اور حکومت و عوام سب یکجان ہو کر پوری قوت سے برسر پیکار رہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عالمی سطح پر ہتھیاروں کی پاکستان نے نے عالمی
پڑھیں:
وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سمیت عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں، فلسطین سے یکجہتی کا اعادہ
وزیراعظم کی صدر ٹرمپ سمیت عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں، فلسطین سے یکجہتی کا اعادہ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 October, 2025 سب نیوز
شرم الشیخ(سب نیوز)وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقدہ بین الاقوامی امن کانفرنس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت عالمی رہنماں سے اہم ملاقاتیں کیں، جن میں غزہ میں جنگ بندی کے بعد کی صورت حال، علاقائی استحکام اور انسانی امداد جیسے اہم نکات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقدہ بین الاقوامی امن کانفرنس کے موقع پر وزیر اعظم پاکستان شہبار شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصافحہ کیا۔صدر ٹرمپ نے وزیراعظم سے خصوصی طور پر کافی دیر تک بات کی جب کہ شہباز شریف نے امریکی صدر کو تھپکی بھی دی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دیگر رہنماوں سے 20سے 25سیکنڈز ملاقات کی جب کہ وزیراعظم شہباز شریف سے صدر ٹرمپ نے 51 سیکنڈز تک بات کی۔
وزیراعظم نے آذربائیجان کے صدر الہام علییف، آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پاشینیان، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم، بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی الخلیفہ، اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو، جرمن چانسلر فریڈرش مرز، اسپین کے وزیراعظم پیدرو سانچیز، اور اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی سے بھی بات چیت ہوئی۔اردن کے شاہ عبداللہ دوئم، بحرین کے شاہ حمد بن عیسی الخلیفہ سے بھی وزیراعظم کی ملاقات ہوئی جب کہ وزیراعظم کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات ہوئی۔
وزیراعظم کی انڈونیشیا کیصدر پربوو صوبیانتو، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز، اٹلی کی وزیراعظم جیورجیا میلونی سے بھی ملاقات ہوئی۔وزیراعظم کی سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آلسعود سے بھی ملاقات ہوئی، ملاقاتوں میں خطے میں امن کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور ان کی سفارتی و اخلاقی مدد جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔شہباز شریف کی شرم الشیخ میں فلسطین کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات ہوئی، بحرین کے فرمانروا شاہ حمد بن عیسی الخلیفہ بھی ملاقات و گفتگو میں شریک تھے۔
صدر محمود عباس نے فلسطینیوں کی سیاسی و سفارتی مدد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا، دونوں رہنماں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور پاکستان کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعقات مثالی ہیں۔وزیراعظم نے اہل غزہ کو ہمت و بہادری سے صعوبتیں برداشت کرنے پر خراج تحسین پیش کیا، دونوں رہنماں نے غزہ میں جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں پر تشدد ناقابل برداشت ہے، مولانا فضل الرحمان کا سخت ردعمل تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں پر تشدد ناقابل برداشت ہے، مولانا فضل الرحمان کا سخت ردعمل روس کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدہ صورتحال پر اظہارِ تشویش راولپنڈی ڈویژن کے تمام اضلاع میں دفعہ 144نافذ، جلوسوں، ریلیوں، مظاہروں پر پابندی صدر ٹرمپ مصر پہنچ گئے، غزہ امن مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا اعلان ٹرمپ اور ثالث یقینی بنائیں کہ اسرائیل دوبارہ فوجی کارروائیاں شروع نہ کرے، حماس کا مطالبہ صدر آصف زرداری سے ترکیہ اور آذربائیجان کے پارلیمانی سپیکرز کی ملاقاتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم