افغان وزیر خارجہ بھارت جا کر بھارتی زبان بولنے لگے، پاکستان کیخلاف سخت بیان
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
نئی دہلی: افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جمعہ کو ہندوستان کی سرکاری دورے کے دوران ایک پریس بریفنگ میں پاکستان کے خلاف سخت الفاظ میں بیان دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی، جو پاکستان کے الزامات پر ایک واضح طنز سمجھا جا رہا ہے۔
متوقی نے پاکستان کی جانب سے افغان سرحد پار فضائی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “افغانوں کی ہمت کی آزمائش نہ کی جائے”۔ انہوں نے مزید کہا، “اگر کوئی ایسا کرنا چاہے تو سوویت یونین، امریکہ اور نیٹو سے پوچھ لے، تاکہ وہ بتا سکیں کہ افغانستان کے ساتھ ایسے کھیل کھیلنا اچھا نہیں ہے۔” یہ بیان پاکستان کی حالیہ کارروائیوں پر براہ راست تنقید ہے، جو طالبان حکومت کے مطابق “غیر متوقع، تشدد آمیز اور اشتعال انگیز” عمل ہیں۔
افغان وزیر خارجہ نے پاکستان کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں کوئی دہشت گرد گروہ فعال نہیں ہے، نہ ہی لشکر طیبہ یا جیش محمد جیسے گروہوں کو پناہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے پاکستان سے ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ گزشتہ چار سالوں میں افغانستان نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب اقدامات کیے ہیں۔ متقی نے زور دیا کہ افغانستان ہندوستان کو قریبی دوست سمجھتا ہے اور دونوں ممالک باہمی احترام، تجارت اور عوامی روابط کی بنیاد پر تعلقات بڑھائیں گے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب افغان وزیر خارجہ نئی دہلی میں ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جیشنکر سے ملاقات کر رہے تھے۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا، جس میں کابل میں ہندوستانی سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے کا اعلان بھی شامل ہے۔ افغان وزارت دفاع نے بھی پاکستان کی کارروائیوں کو “سرحد کی خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو “نتائج پاکستان آرمی کے ذمے ہوں گے”۔
افغان وزیر خارجہ کا یہ بیان پاکستان اور افغانستان کے بگڑتے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، جہاں پاکستان کا دعویٰ ہے کہ افغان سرزمین سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) حملے کر رہی ہے، جبکہ طالبان ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان مغربی طاقتوں سمیت پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ افغانستان اب مزید برداشت نہیں کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغان وزیر خارجہ کہ افغانستان پاکستان کے پاکستان کی کہ افغان
پڑھیں:
فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی معاملہ ‘ قیاس آرائی نہ کی جائے : افغانستان بلڈاور بزنس ساتھ نہیں چل سکتے : ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پر حملہ نہیں کیا۔ افغانستان کا پاکستان کی طرف سے حملہ کئے جانے کا بیان اس کے وسیع تر پاکستان مخالف پراپیگنڈے کا حصہ ہے۔ پاکستان جب بھی کوئی کارروائی کرتا ہے اس کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے۔ ہماری پالیسی دہشت گردی کے خلاف ہے، افغان عوام کے خلاف نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے۔ کورٹ مارشل کے معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ افغان رجیم دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف قابل تصدیق کارروائی کرے۔ قابل تصدیق کارروائی تک افغان رجیم سے بات نہیں ہوگی۔ پاک افغان بارڈر پر سمگلنگ اور پولیٹیکل کرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی ضرورت ہے۔ بیرون ممالک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنا رہے ہیں۔ ہمارا مسئلہ افغان عبوری حکومت سے ہے، افغانستان کے لوگوں سے نہیں۔ دہشت گردی کیخلاف مربوط جنگ لڑنے کیلئے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہے۔ پاکستان کے عوام اور افواج دہشت گردوں کیخلاف متحد ہیں۔ سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دہشت گردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائے گا۔ خیبر پی کے اور بلوچستان میں 4 ہزار 910 آپریشن کئے گئے۔ 4 نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشت گرد مارے گئے۔ خودکش حملے کرنے والے سب افغان ہیں۔ خوارج دہشت گردی کیلئے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ کئی بار مذاکرات کئے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2021ء سے 2025ء تک ہم نے افغان حکومت کو بار بار انگیج کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے۔ پاکستان کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا۔ ہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں ہیں۔ دہشتگردوں میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ طالبان حکومت ریاست کی طرح فیصلہ کرے۔ طالبان حکومت نان سٹیٹ ایکٹرز کی طرح فیصلہ نہ کرے۔ طالبان حکومت کب تک عبوری رہے گی۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ دہشتگردی کے بہت سے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال ہوئیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ پاکستان ریاست ہے اور ہم ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیں گے۔ بلڈ اور بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پر حملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں۔ ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنرل فیض حمید کا ٹرائل قانونی معاملہ ہے۔ اس پر قیاس آرائی نہ کی جائے۔ جب یہ معاملہ حتمی نتیجے پر پہنچے گا فوری طور پر اعلان کر دیا جائے گا۔