کراچی میں ’’را‘‘ نیٹ ورک کیخلاف بڑی کارروائی، حساس معلومات لیک کرنے والے ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
کراچی:
بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے نیٹ ورک کے خلاف بڑی کارروائی میں حساس معلومات لیک کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے 9 اکتوبر 2025ء کو ایک بڑی کارروائی کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا۔ کارروائی انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر دیگر خفیہ اداروں کے اشتراک سے کی گئی، جس میں 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ترجمان این سی سی آئی اے کے مطابق ملزمان پاکستان کی حساس تنصیبات سے متعلق معلومات سوشل میڈیا کے ذریعے بیرون ملک منتقل کر رہے تھے۔
کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے موبائل فون، کمپیوٹرز اور مالی لین دین کے شواہد بھی برآمد ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ فرانزک جانچ میں بھی مزید اہم ثبوت سامنے آئے ہیں، جن سے بھارتی نیٹ ورک کے دیگر ارکان اور ان کے غیر ملکی روابط کا سراغ لگانے میں مدد ملی ہے، جس کے بعد تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
این سی سی آئی اے کے مطابق گرفتار افراد کے خلاف پیکا ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ڈیجیٹل قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جا رہا ہے اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کسی بھی آن لائن کوشش کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیٹ ورک
پڑھیں:
کرکٹ میچوں پر جوا کھیلنے والے سندھ پولیس اہلکار سمیت 2 ملزمان گرفتار
اسلام آباد میں ایف آئی اے نے کرکٹ میچوں پر جوا کھیلنے اور کرانے میں ملوث دو افراد، مجیب الرحمن اور زاہد علی کو گرفتار کر لیا ہے۔
ملزمان پر الزام ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر جوئے کے گروہوں سے منسلک تھے۔ ایف آئی اے اینٹی کرپشن اسلام آباد نے دونوں کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے ہیں۔
گرفتار ملزم زاہد علی سندھ پولیس کا اہلکار ہونے کے ساتھ ساتھ پیشہ ور کرکٹر اور امپائر بھی رہا ہے۔ وہ 2021 تک کرکٹ کھیلتا رہا اور ضلعی سطح پر امپائرنگ کرتا رہا۔ اس کے علاوہ، وہ آن لائن کرکٹ جوئے میں بھی ملوث رہا اور زمبابوے، کینیا، گھانا سمیت کئی افریقی ممالک میں کھلاڑیوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔
متن مقدمہ کے مطابق زاہد علی خود کو پروفیشنل امپائر کے طور پر پیش کرتا اور “ورلڈ کرکٹ لاء” کے نام سے واٹس ایپ گروپ کے ذریعے افراد سے رابطے رکھتا تھا۔ اسے آئی سی سی کی جانب سے بھی نوٹس جاری ہو چکا ہے۔
مزید تحقیقات سے پتہ چلا کہ ملزم نے کرکٹ جوئے کے لیے انسانی سمگلنگ میں بھی ملوث رہا اور جعلی تعلیمی اسناد کی تیاری میں بھی ہاتھ رہا۔