جے رام رمیش نے کہا کہ سرحدوں پر ہنوز کشیدگی ہے اور مودی حکومت مسلسل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے، تو کیا ملک کے عوام اور پارلیمنٹ کو حق نہیں کہ انہیں سچائی معلوم ہو۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی نے موجودہ قومی سلامتی کی صورتحال، جس میں پہلگام دہشت گردانہ حملہ، آپریشن سندور، ہند و پاک سرحدی کشیدگی، سیز فائر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے شامل ہیں، ان تمام پہلوؤں کا غیر جانبدار تجزیہ کرنے کے لئے ایک کرگل طرز کی جائزہ کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ پارٹی نے ابتداء سے ہی حکومت اور فوج کے اقدامات کی حمایت کی، خاص طور پر پہلگام حملے کے بعد شروع کئے گئے آپریشن سندور کو مکمل تائید حاصل رہی لیکن حالیہ بین الاقوامی اور سفارتی پیشرفت نے کئی سوالات کھڑے کئے ہیں، جن کا حکومت کو جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے خاص طور پر امریکی صدر ٹرمپ کے اس دعوے پر تشویش ظاہر کی کہ انہوں نے واشنگٹن میں بیٹھ کر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکا۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ اس سنجیدہ بیان کے بعد بھی بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا، جو تشویشناک ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب کرگل جنگ ختم ہوئی تو اس کے صرف تین دن بعد 29 جولائی 1999ء کو اس وقت کی واجپئی حکومت نے ایک آزاد کرگل جائزہ کمیٹی قائم کی تھی، جس نے انٹیلی جنس ناکامیوں، فوجی تیاریوں اور سفارتی حکمت عملی پر گہرائی سے تجزیہ کر کے رپورٹ پیش کی تھی۔ اس رپورٹ کو بعد میں پارلیمنٹ میں بھی رکھا گیا، تاہم اس کے کچھ حصے خفیہ رکھے گئے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ موجودہ حالات میں بھی ایسا ہی ایک تفصیلی اور آزاد تجزیہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اتنے سنگین معاملات میں بین الاقوامی طاقتیں دعوے کر رہی ہیں، سرحدوں پر کشیدگی ہے اور حکومت مسلسل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے، تو کیا ملک کے عوام اور پارلیمنٹ کو حق نہیں کہ انہیں سچائی معلوم ہو۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پچھلے دو ہفتوں میں دو آل پارٹی میٹنگز ہوچکی ہیں، مگر وزیر اعظم ان میں شریک نہیں ہوئے، جس سے حزبِ اختلاف کو اعتماد میں لینے کا عمل شدید متاثر ہوا ہے۔

کانگریس نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم فوری طور پر آل پارٹی اجلاس بلائیں، تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیں اور یہ واضح کریں کہ امریکی قیادت کے بار بار "نیوٹرل سائٹ" (غیر جانبدار مقام) پر بات چیت کے دعووں کی حقیقت کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ، قومی سلامتی کے مشیر اور خود وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی عوام کو غیر یقینی کیفیت میں مبتلا کر رہی ہے اور یہی وقت ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہو اور تمام صورتحال پر ایک غیر جانب دار کمیٹی کے ذریعے تفصیلی تجزیہ کروایا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

مریم نواز کے بیانات تفرقہ پیدا کرنے والے اور تنگ نظری پر مشتمل ہیں، پیپلز پارٹی

پی پی رہنما شازیہ مری نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیانات کو تنگ نظر اور تفرقہ پیدا کرنے والا قرار  دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کھوکھلے بیانیے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خدمت پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ تفرقہ انگیز باتوں پر۔ چیئرمین بلاول بھٹو ہمیشہ سیلاب متاثرین کی مدد پر فوکس کرتے ہیں۔ جو لوگ سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف مانگ رہے ہیں، وہ سیاست نہیں کر رہے۔ لوگ اب بھی پانی میں پھنسے ہیں اور مدد کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، کھوکھلے بیانات پر نہیں۔ جو لوگ جوس کے ڈبوں پر اپنی تصویریں لگا رہے ہیں، ٹک ٹاک بنا رہے ہیں اور اسے ریلیف ورک کہتے ہیں، اصل میں وہی سیاست کر رہے ہیں۔  مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت کو دکھاوے کے بجائے خدمت پر توجہ دینی چاہیے۔

پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ بے گھر سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف مانگنا کب سے جرم بن گیا؟ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد مانگی۔ انہوں نے پنجاب حکومت کی تعریف کی لیکن وفاقی حکومت سے کہا کہ قدرتی آفت میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے بجلی بلز میں ریلیف اور زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کا مطالبہ بھی کیا۔

شازیہ مری نے کہا کہ ہم شکر گزار ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف نے دونوں مطالبات تسلیم کیے۔ وزیراعظم کو فوری طور پر بی آئی ایس پی کے ذریعے کیش امداد کا اعلان کرنا چاہیے، جیسا کہ انہوں نے 2022ء  میں کیا تھا۔ سیلاب متاثرین کو 2022ء  میں اور اس سال وزیراعظم کے رمضان پیکیج کے لیے بی آئی ایس پی کے ذریعے فوری ریلیف ملا۔

انہوں نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت فوری ریلیف کے لیے کامیاب سماجی تحفظ کے اس نظام کو کیوں استعمال نہیں کر رہی؟

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کے بیانات تفرقہ پیدا کرنے والے اور تنگ نظری پر مشتمل ہیں، پیپلز پارٹی
  •   پشاور ، حقوقِ طلبہ تحریک کا آغاز،حکومت کو 10اکتوبر کی ڈیڈلائن
  • نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کا خاندان میزائل حملے میں مارا جائے، چلی کے صدر کا خطاب
  • کشمیری عوام کے مسائل پر سنجیدہ مذاکرات کیے، غیر آئینی مطالبات تسلیم نہیں کیے جا سکتے، امیر مقام
  • چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کیلئے پارلیمنٹ جانا ہوگا، طارق فضل چوہدری
  • چار سے چھ لوگ آئین میں ترمیم نہیں کرسکتے، اس کیلئے پارلیمنٹ جانا ہوگا، طارق فضل چوہدری
  • آئین اصل شکل میں بحال کیا جائے،محمود اچکزئی،جینے کا حق بھی نہیں دے رہے،اسد قیصر
  • سفارتی ناکامیوں کیلئے مودی حکومت ذمہ دار ہے، کانگریس
  • پیپلز پارٹی نے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دے دی
  • پہلگام حملے سے واضح ہوگیا مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں.او آئی سی رابطہ گروپ