سفارتی ناکامیوں کیلئے مودی حکومت ذمہ دار ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ ملک بے روزگاری، سماجی پولرائزیشن اور آئینی اداروں کی کمزوری جیسے کئی مسائل سے دوچار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ملکارجن کھڑگے نے مودی حکومت پر سفارتی ناکامیوں اور الیکشن کمیشن پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو بین الاقوامی سطح پر جن مسائل کا سامنا ہے، وہ سفارتی ناکامیوں کا نتیجہ ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے پٹنہ میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں مل رہے ہیں جب ہندوستان بین الاقوامی اور قومی دونوں سطحوں پر ایک بہت ہی مشکل دور سے گزر رہا ہے، یہ صورتحال ملک کے لیے تشویشناک ہے۔
ملکارجن کھڑگے نے الیکشن کمیشن پر براہ راست حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری اور شفافیت پر سنگین سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، مختلف ریاستوں سے سامنے آنے والے انکشافات پر توجہ دینے کے بجائے، الیکشن کمیشن ہم سے حلف نامے طلب کر رہا ہے۔ کانگریس صدر نے دعویٰ کیا کہ ملک بے روزگاری، سماجی پولرائزیشن اور آئینی اداروں کی کمزوری جیسے کئی مسائل سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے ساتھ ساتھ بی جے پی کی ریاستی حکومتیں بھی مذہبی پولرائزیشن پیدا کرنے کے مواقع تلاش کرتی رہتی ہیں۔
ملکارجن کھڑگے نے بہار کی تعمیر نو کا بگل بجاتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی اپنے اتحادی شراکت داروں کے ساتھ مل کر بہار کے لوگوں کو روزگار، تعلیم، صحت، سماجی انصاف اور اچھی حکمرانی فراہم کرے گی۔ بہار کے عوام نے ایک "سنہری بہار" کا خواب دیکھا ہے اور ہم اسے حقیقت بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2025ء کے اسمبلی انتخابات نہ صرف بہار بلکہ پورے ملک کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوں گے، یہ مودی حکومت کی بدعنوان حکمرانی کے خاتمے کا آغاز ہوگا۔ کانگریس لیڈر سچن پائلٹ نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے لوگ تبدیلی کے خواہاں ہیں اور سی ڈبلیو سی کی یہ میٹنگ آنے والے مہینوں میں ایک بڑی تبدیلی کی راہ ہموار کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملکارجن کھڑگے نے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن مودی حکومت
پڑھیں:
پیرو نے سابق وزیراعظم کو پناہ دینے پر میکسیکو سے سفارتی تعلقات ختم کردیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرو اور میکسیکو کے درمیان سفارتی کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب پیرو کی پارلیمنٹ نے میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین باؤم کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا، یہ اقدام صدر شین باؤم کے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے پیرو کی سابق وزیراعظم بیٹسی چاویز کو سیاسی پناہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
پیرو کے وزیر خارجہ ہیگو دے زیلا نے اعلان کیا کہ ان کا ملک میکسیکو سے تمام سفارتی تعلقات منقطع کر رہا ہے، میکسیکو نے پیرو کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے،دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کا آغاز 2022 میں ہوا تھا، جب میکسیکو نے سابق پیرو صدر پیڈرو کاستیلو کی حمایت کی تھی۔
کاستیلو نے اس وقت آئین کے برخلاف پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور ایمرجنسی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی تھی، جس پر انہیں معزول اور گرفتار کرلیا گیا تھا بعد ازاں میکسیکو نے کاستیلو کی اہلیہ اور بچوں کو سیاسی پناہ دی، جس پر پیرو نے میکسیکو کے سفیر کو ملک بدر کردیا تھا۔
تازہ واقعے میں بیٹسی چاویز جو اس وقت لیما میں میکسیکو کے سفارتخانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں، ان کو میکسیکو نے سیاسی طور پر مظلوم شخصیت قرار دیا ہے جو بین الاقوامی قانون کے تحت پناہ کے حق میں آتا ہے۔
صدر شین باؤم نے کہا کہ ہم نے محترمہ چاویز کو پناہ دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کے بقول ان کے قانونی حقوق پامال کیے گئے اور وہ سیاسی انتقام کا نشانہ بن رہی ہیں۔
میکسیکو کی وزارتِ خارجہ کی نائب وزیر راکویل سیرو سمیکے نے بھی مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی پناہ دینا میکسیکو کی ایک تاریخی اور اخلاقی روایت ہے، جیسا کہ ماضی میں ملک نے کیوبن مصنف خوسے مارتی، سوویت رہنما لیون ٹراٹسکی، نوبل انعام یافتہ ریگوبرٹا مینچو اور بولیویا کے سابق صدر ایوو مورالس کو پناہ دی تھی۔