مودی سرکار کا جھوٹ بے نقاب؟ ثالثی کیلئے بھارت نے امریکہ سے رابطہ کیا تھا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
واشنگٹن/نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی میں سفارتی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
ٹرمپ نے سعودی عرب میں منعقدہ یو ایس-سعودی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: “اگر بھارت اور پاکستان لڑائی بند کر دیں، تو ہم ان کے ساتھ تجارت کریں گے۔ اگر نہیں، تو تجارت بھی نہیں ہوگی۔”
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ: “ہم پاکستان کے ساتھ بھی بہت تجارت کرنے جا رہے ہیں، بھارت کے ساتھ بھی، لیکن شرط یہ ہے کہ پہلے لڑائی بند کی جائے۔”
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے اور جنگ بندی میں “اہم کردار” ادا کیا ہے۔ بھارتی حکومت اس دعوے کو مسلسل رد کرتی آ رہی ہے، لیکن امریکی صدر کی باتوں سے ایک بار پھر بھارت کا موقف کمزور ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
ٹرمپ کے بیان نے بھارتی میڈیا کے اُس دعوے کو جھٹلا دیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ثالثی کے لیے امریکہ سے رابطہ کیا۔ اس کے برعکس، امریکی صحافی نک رابرٹسن اور بھارتی صحافی سدھارتھ ورداراجن نے انکشاف کیا کہ ثالثی کے لیے دراصل بھارت نے امریکہ سے رابطہ کیا تھا۔
بھارتی دفاعی ماہر سشانت سنگھ کا کہنا ہے کہ: “ٹرمپ کے بار بار بیانات مودی حکومت کو سیاسی طور پر نقصان پہنچا رہے ہیں، جبکہ بھارتی میڈیا انہیں دبانے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔”
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ بیانات بھارتی خودمختاری کے دعوے کو متاثر کر رہے ہیں اور داخلی طور پر مودی سرکار کے لیے چیلنج بن چکے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نے بھارت و پاکستان تعلقات میں ثالثی کا دعویٰ کیا ہو۔ ماضی میں بھی ایسی کوششوں کو بھارت نے “غیر ضروری مداخلت” قرار دیا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
’ سرحد پار تشدد اور اقلیتوں پر مظالم بے نقاب ‘، اقوام متحدہ میں پاکستان کا بھارت کو دوٹوک جواب
اقوام متحدہ میں پاکستانی قونصلر صائمہ سلیم نے بھارت کے جھوٹے اور گمراہ کن الزامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ خطے میں عدم استحکام کی اصل وجہ بھارت ہے جو سرحد پار تشدد کو فروغ دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پاکستانی نابینا سفارتکار صائمہ سلیم سے ملاقات، خدمات کو سراہا
انہوں نے کہا کہ نئی دہلی حکومت پراکسی گروپس کے ذریعے خطے میں دہشت اور بدامنی پھیلا رہی ہے۔ ساتھ ہی بھارت کے اندر اقلیتوں کو منظم جبر و تشدد کا سامنا ہے اور انہیں آزادی کے ساتھ عبادت کرنے کا حق تک نہیں دیا جاتا۔
صائمہ سلیم نے یاد دلایا کہ اقلیتوں کو دبانا اب بھارتی حکومت کی سرکاری پالیسی کا حصہ ہے۔ گجرات فسادات اس کی ایک کھلی مثال ہیں جنہیں آج بھی دنیا ظلم و بربریت کے طور پر یاد کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی صائمہ سلیم کون ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اسلاموفوبیا کو بھارت میں سیاست کا اوزار اور میڈیا میں فخر کا باعث بنا دیا گیا ہے، جو عالمی سطح پر خطرناک رجحان کو جنم دے رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں