بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے نئی دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات ایک پاکستانی اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے پاکستان کے سفارتی اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے نئی دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات ایک پاکستانی اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کردیا۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ اہلکار ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھا جو اس کے سرکاری منصب کے دائرہ کار میں نہیں آتیں۔ ترجمان بھارتی وزارتِ خارجہ نے بتایا کہ اہلکار کو 24 گھنٹوں کے اندر بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس سلسلے میں پاکستان ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو آج باضابطہ احتجاجی مراسلہ بھی جاری کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اہلکار کو ناپسندیدہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، بھارت کی نئی حکمت عملی، کشمیری ڈاکٹروں پر من گھڑت الزام

بھارتی حکومت کا یہ اقدام بہار کے انتخابات میں کامیابی کے لئے کشمیریوں کو قربانی کا بکرا بنانے کی ایک چال ہو سکتی ہے اور اس کے لیے کشمیری ڈاکٹروں جیسے اعلیٰ دماغوں پر ہاتھ ڈالنا ناگزیر سمجھا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، اور حالیہ دنوں میں سینکڑوں کشمیریوں کو گرفتار کر کے تحریک آزادی کشمیر کی حمایت کے الزام میں جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مودی حکومت نے اپنے ظلم کا رخ اب انسانیت کی خدمت کرنے والے ڈاکٹروں کی طرف موڑ دیا ہے اور محض من گھڑت الزامات کے تحت چار ڈاکٹر بھی گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ سب سے پہلے ڈاکٹر عدیل احمد کو بھارتی شہر سہارنپور سے گرفتار کیا گیا، جہاں وہ ایک نجی ادارے میں کام کر رہے تھے۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے ایک سال تک ہسپتال میں رائفل رکھی تھی، حالانکہ وہ گزشتہ سال ہی اس ادارے کو چھوڑ چکے تھے۔ اسی طرح، یوپی پولیس نے ڈاکٹر عدیل پر دباؤ ڈالا اور اس کے بعد فرید آباد دہلی سے ڈاکٹر مزمل شکیل کو حراست میں لیا۔ ان پر یہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے کرائے پر ایک کمرہ لیا تھا جہاں سے 2900 کلوگرام دھماکا خیز مواد، رائفلیں، ٹائمرز اور بیٹریاں برآمد کی گئیں۔ تاہم فرید آباد کے پولیس کمشنر کمار گپتا نے اپنے ہی پولیس افسران کے دعووں کو مسترد کر دیا، جب انہوں نے کہا کہ ضبط شدہ رائفلیں AK-47 نہیں تھیں، جس سے پولیس کے دعوے کا پول کھل گیا۔

اس کے علاوہ، فرید آباد سے خاتون ڈاکٹر شاہین شاہد کو بھی گرفتار کیا گیا، جن کا تعلق لال باغ، لکھنؤ سے تھا۔ بھارتی حکام نے ان کا تعلق ڈاکٹر مزمل سے جوڑنے کی کوشش کی۔ اسی طرح ڈاکٹر احمد محی الدین سید کو گجرات سے گرفتار کیا گیا اور ان پر کیمیائی حملے کی تیاری کا الزام لگایا گیا۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا بھارت کشمیری ڈاکٹروں کو دہشت گرد بنانے کی سازش کر رہا ہے؟ ان کی گرفتاریاں کیوں کی جا رہی ہیں؟ محض من گھڑت الزامات کے تحت ڈاکٹروں پر ہاتھ ڈالنا کوئی اتفاق نہیں ہے بلکہ یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ ڈاکٹر کسی بھی معاشرے کا ایک معزز اور قابل احترام طبقہ ہوتے ہیں اور ان کا کام انسانیت کی خدمت کرنا ہوتا ہے۔ پھر ایسی صورتحال میں ان پر بے بنیاد الزامات عائد کر کے گرفتاریاں کرنا ایک سنگین سوال پیدا کرتا ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی حکمرانوں نے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر آئینی اقدامات اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اب یہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی مگر دودھ اور شہد تو نہیں آیا، بلکہ اب انسانیت کی خدمت کرنے والوں پر ظلم کی انتہائیں کی جا رہی ہیں۔ یہ تمام اقدامات مودی حکومت کے جنگی جنون اور کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کے لئے ہیں۔ کشمیری ڈاکٹروں پر ہاتھ ڈالنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ماضی میں بھی کئی کشمیری ڈاکٹروں کو اسی طرح کے بے بنیاد الزامات میں گرفتار کر کے بھارتی جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا۔ حالیہ برسوں میں کشمیری ڈاکٹروں کی گرفتاریاں تیز ہو گئی ہیں اور بھارتی فوجیوں اور پولیس کی جھوٹے الزامات کی بنیاد پر کارروائیاں سوالات اٹھاتی ہیں، کیا یہ محض اتفاق ہے یا بھارت کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے؟
مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کا واحد ایسا خطہ ہے، جہاں بھارتی فوجی ڈاکٹروں جیسے پیشہ ور افراد پر ہاتھ ڈالتے ہیں اور انہیں دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس کے بعد ان گرفتاریوں کو بھارتی میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈے کا حصہ بنا دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ڈاکٹر عدیل احمد کی گرفتاری ایک ایسا کیس ہے جس سے بھارتی دعوے مزید مشکوک ہو گئے ہیں۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے ایک پوسٹر چسپان کیا تھا جس پر دکانداروں کو بھارتی ایجنسیوں سے تعاون نہ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر عدیل کو کسی عسکری تنظیم سے جوڑا جا رہا ہے، مگر ان کے خلاف کوئی ٹھوس یا مستند ثبوت نہیں ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر سے لے کر بھارتی ریاستوں میں کام کرنے والے کشمیری ڈاکٹروں کی گرفتاریوں کا عمل صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک نئے اور خطرناک سیاسی منظرنامے کی طرف اشارہ بھی کرتا ہے۔

بھارت، جو اپنے اندرونی مسائل سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے ہمیشہ نئی حکمت عملیوں پر عمل پیرا رہتا ہے، اب پوری کشمیری قوم کو دہشت گردی سے جوڑ کر بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اپنے اقتدار کی طاقت کے ذریعے کشمیریوں کے مسلمہ حقِ خودارادیت کو دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے، جو کہ گزشتہ 78 برسوں سے اہل کشمیر کی جدوجہد کا مقصد ہے۔ بھارتی حکومتی اقدامات میں ایک اور نیا پہلو اس وقت سامنے آیا جب کشمیری ڈاکٹروں کی گرفتاریوں اور ان پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے کے بعد بھارتی میڈیا نے ان گرفتاریوں کو پاکستان کے ساتھ جوڑنا شروع کر دیا۔ یہ سب کچھ دراصل بھارتی حکومت کی سیاست کا حصہ بن چکا ہے، جس میں گودی میڈیا نے پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔

بھارتی حکومت کا یہ اقدام بہار کے انتخابات میں کامیابی کے لئے کشمیریوں کو قربانی کا بکرا بنانے کی ایک چال ہو سکتی ہے اور اس کے لیے کشمیری ڈاکٹروں جیسے اعلیٰ دماغوں پر ہاتھ ڈالنا ناگزیر سمجھا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے اندرونی بحرانوں اور ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کو بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم ان کی یہ حکمت عملی بھی انہیں ناکامی اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں دے گی، جیسا کہ ماضی میں بھی بھارت کو اس طرح کی بے بنیاد کوششوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، بھارت کی نئی حکمت عملی، کشمیری ڈاکٹروں پر من گھڑت الزام
  • سندھ بھر میں دفعہ 144 میں ایک ماہ کی توسیع، اجتماعات اور احتجاج پر پابندی برقرار
  • ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق
  • بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات کا آخری روز، بھارت نے راہداری نہ کھولی
  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • ریاست جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 برس مکمل
  • پنجاب میں دفعہ 144میں 15 نومبر تک توسیع، احتجاج، جلسہ و اجتماع پر پابندی برقرار
  • 22 سال کی عمر میں گھر چھوڑنے کا فیصلہ کیا، ماں سے کہا میں آزاد زندگی گزاروں گی، انزیلہ عباسی
  • جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل، ظلم و جبر کی داستان آج بھی جاری
  • جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل