آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو ایک ارب 2 کروڑ 3 لاکھ ڈالرز موصول
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے پاکستان کو ایک ارب 2 کروڑ 3 لاکھ ڈالرز موصول ہو گئے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے رقم ای ایف ایف قرض پروگرام کی دوسری قسط کے طور پر جاری کی۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے رقم جاری کرنے کی منظوری 9 مئی کو دی تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن نے پاکستان کی معیشت کا جائزہ لینے کے بعد قسط جاری کرنے کی سفارش کی تھی، دوسری قسط کی رقم 16 مئی 2025ء کے زرمبادلہ ذخائر کا حصہ ہو گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
سویلین جوہری پروگرام کے لیے ایران کو 30 ارب ڈالرز کی امداد، ٹرمپ نے خبر کو بڑا جھوٹ قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کررہی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتظامیہ کے ذریعے ایران کو 30 ارب ڈالرز کی مالی امداد دینے پر غور کر رہے ہیں تاکہ ایران سویلین جوہری پروگرام بنا سکے۔
لیکن حقائق کی جانچ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔ حتیٰ کہ صدر ٹرمپ نے ایسی کسی تجویز کی سختی سے تردید کی ہے۔
سی این این اور این بی سی نیوز نے اپنی رپورٹس میں کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ابتدائی سطح پر اس منصوبے پر غور کر رہی ہے کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی روک دے تو اسے معاشی مراعات دی جائیں، تاہم ان رپورٹس میں اس بات کا ذکر تھا کہ تجاویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں۔
ان رپورٹس پر صدر ٹرمپ نے جمعے کی شب اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’سوشل ٹرتھ‘ پر ردِعمل دیتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ جعلی میڈیا کے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ ایران کو ایک سویلین جوہری تنصیب کے لیے 30 ارب ڈالر دینا چاہتے ہیں، لیکن انہوں نے ایسا کوئی مضحکہ خیز خیال کبھی نہیں سنا اور یہ ایک بڑا جھوٹ ہے۔
واضح رہے کہ اپریل سے امریکا اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے سفارتی حل کے لیے بالواسطہ بات چیت جاری ہے۔ ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے جبکہ امریکہ کا اصرار ہے کہ ان مذاکرات کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کو 30 ارب ڈالرز دینے کے دعوے کی کوئی حقیقت نہیں، یہ محض افواہ ہے جس کی صدر ٹرمپ خود سختی سے تردید کرچکے ہیں۔