سائبر حملوں کے لیے آ رٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، کیسپرسکی
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2025ء)آ رٹیفیشل انٹیلیجنس کا ارتقاء نہ صرف مختلف صنعتوں کو متاثر کر رہا ہے بلکہ اس نے سائبر جرائم پیشہ افراد کی حکمت عملی کو بھی تبدیل کر دیا ہے۔ ایک تشویشناک رجحان سائبر حملوں کو بڑھانے، ان کو بہتر بنانے، مخصوص افراد کو نشانہ بنانے، اور ان حملوں کو پہچاننا تقریباً ناممکن بنانے کے لیے اے آئی کا استعمال ہے۔
کیسپرسکی کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، پچھلے 12 مہینوں میں اداروں پر کیے گئے سائبر حملوں کی تعداد میں تقریباً نصف (49 فیصد ) اضافہ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ عام خطرہ فشنگ حملوں سے آیا۔اس سے پہلے، فشنگ حملوں کا انحصار ہزاروں لوگوں کو بھیجے جانے والے عام بڑے پیغام پر ہوتا تھا، اس امید پر کہ وصول کنندگان میں سے کوئی ایک اس حملے کا نشانہ بن جائے گا۔(جاری ہے)
آ رٹیفیشل انٹیلیجنس نے اسے بڑی تعداد میں انتہائی ذاتی نوعیت کی فشنگ ای میلز کی اسکرپٹنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا، جاب بورڈز، اور کمپنیوں کی ویب سائٹس پر عوامی طور پر دستیاب معلومات کا استعمال کرتے ہوئے، یہ اے آئی سے چلنے والے ٹولز کسی فرد کے کردار، دلچسپیوں اور مواصلات کے انداز کے مطابق ای میلز بنا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک سی ایف او کو ایک جعلی ای میل موصول ہو سکتی ہے جو کمپنی کے حالیہ واقعات کے درست حوالہ جات سمیت ان کے سی ای او کے پیغامات کی ٹون اور فارمیٹنگ کی عکاسی کرتی ہے۔ آ رٹیفیشل انٹیلیجنس نے فشنگ ہتھیاروں میں ڈیپ فیکس بھی متعارف کرایا ہے۔ جعلی لیکن انتہائی درست آڈیو اور ویڈیو پیغامات تخلیق کرنے کے لیے سائبر جرائم پیشہ افراد کی طرف سے ان کا تیزی سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، جنہیں وہ ایسے ایگزیکٹوز کی آواز اور ظاہری شکل کی عکاسی کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے جن کی وہ نقالی کرنا چاہتے ہیں۔ جیسے جیسے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے، توقع ہے کہ ایسے حملے زیادہ کثرت سے ہوتے جائیں گے اور ان کا پتہ لگانا مشکل ہو جائے گا۔ آ رٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے فشنگ حملوں کے خلاف دفاع کے لیے، کیسپرسکی اداروں کو ایک فعال اور کثیر پرت والا طریقہ اختیار کرنے کی تجویز کرتا ہے جو جامع سائبر سیکیورٹی پر زور دیتا ہے۔ ملازمین کے لیے باقاعدہ، تازہ ترین آ رٹیفیشل انٹیلیجنس پر مرکوز سائبرسیکیوریٹی تربیت بہت اہم ہے، جو انہیں فشنگ اور دیگر بدنیتی پر مبنی ہتھکنڈوں کی علامات کی نشاندہی کرنے میں مدد کرتی ہے۔ کیسپرسکی آٹو میٹڈ سکیورٹی پلیٹ فارم ایسی تربیت میں مدد کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، کاروباری اداروں کو مضبوط حفاظتی ٹولز، جیسے کیسپرسکی نیکسٹ اور کیسپرسکی سکیورٹی فار میل سرور کو لاگو کرنا چاہیے، جو ای میلز میں غیر معمولی تحریری پیٹرن یا مشکوک میٹا ڈیٹا جیسی بے ضابطگیوں کا پتہ لگانے کے قابل ہوں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رٹیفیشل انٹیلیجنس کے لیے
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت کے تاریک پہلو کیا ہیں، دنیا میں کتنے افراد استعمال کر رہے ہیں؟
آج کل ہر شعبے میں مصنوعی ذہانت یا اے آئی کا استعمال بڑھ گیا ہے اور لوگ ہر چھوٹی سے چھوٹی معلومات کے لیے اے آئی کے ٹولز کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟
لیکن گوگل کی پیرنٹ کمپنی ایل فابیٹ نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کو اے آئی ٹولز کی بتائی ہر بات پر اندھا یقین نہیں کرنا چاہیے۔
بی بی سی کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سی ای او سندر پچائی نے بتایا کہ اے آئی ماڈلز ہمیشہ درست نہیں ہوتے اور غلطیاں کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو اے آئی ٹولز کو دیگر معلوماتی ذرائع کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ معلومات کے مختلف ذرائع رکھنا ضروری ہے نہ کہ صرف اے آئی پر انحصار کیا جائے۔
مزید پڑھیے: ذہنی مسائل میں مصنوعی ذہانت کا کردار، ماہرین نے خبردار کردیا
سندر پچائی نے کہا کہ اے آئی ٹولز تخلیقی کاموں کے لیے مفید ہیں لیکن لوگوں کو جو کچھ یہ پیدا کرتے ہیں اس پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے لوگ گوگل سرچ کا بھی استعمال کرتے ہیں اور ہمارے پاس دیگر مصنوعات بھی ہیں جو زیادہ درست معلومات فراہم کرنے پر مبنی ہیں۔
سندر پچائی نے زور دیا کہ صارفین کو اے آئی کی حدود کو سمجھنا چاہیے اور اسے سمجھداری سے استعمال کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت آپ کے بجلی کے بل بڑھا رہی ہے؟
سنہ2025 تک دنیا بھر میں تقریباً 90 کروڑ لوگ فعال طور پر اے آئی ٹولز استعمال کر رہے ہیں جو کہ عالمی آبادی کا تقریباً 11 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت نے مذہبی معاملات کا بھی رخ کرلیا، مذاہب کے ماننے والے کیا کہتے ہیں؟
ان میں چیٹ جی پی ٹی سب سے زیادہ مقبول اے آئی ٹول ہے جسے ہر ہفتے تقریباً 70 کروڑ افراد استعمال کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی اے آئی کےتاریک پہلو سندر پچائی گوگل مصنوعی ذہانت