کراچی: مدرسے سے لڑکے کی لاش برآمد، استاد پر ساتھیوں کیساتھ ملکر بدفعلی و قتل کا مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
—علامتی تصویر
کراچی سے حیدرآباد جانے والی موٹروے ایم نائن پر دنبہ گوٹھ کے مدرسے سے 14 سال کے لڑکے کی لاش ملنے کے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق مقدمہ مقتول لڑکے کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ گڈاپ میں درج کیا گیا ہے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) خاور علی کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد بچے کی موت کی وجوہات سامنے آسکیں گی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ قتل اور بدفعلی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن میں مقتول کے بھائی نے درج کرایا ہے کہ مدرسے کے استاد نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر بھائی سے بدفعلی کی اور گلا دبا کر قتل کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسلام آباد میں ہزاروں مدرسے غیر قانونی زمین پر قائم ہیں، خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہزاروں مدارس غیر قانونی زمین پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی و تعلیمی اصلاحات کے ساتھ ساتھ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی جمہوری استحکام کے لیے ناگزیر ہے، کیونکہ اختیارات کی تقسیم کے بغیر جمہوریت آگے نہیں بڑھ سکتی۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم پر کام کرنے والی کمیٹی کے اراکین کو اعزازات سے نوازا گیا کیونکہ یہ ترمیم ملک کی جمہوری بنیادوں کو مستحکم کرنے کی جانب ایک بڑا قدم تھا، وفاق سے نچلی سطح تک فنڈز اور اختیارات کی منتقلی ضروری ہے تاکہ عوامی مسائل کو مقامی سطح پر حل کیا جاسکے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ آمروں نے اپنے ادوار میں بلدیاتی نظام متعارف کرایا، لیکن جمہوری حکومتوں نے اس نظام کو مضبوط نہیں کیا، حالانکہ بلدیاتی اداروں کی مضبوطی کے بغیر جمہوریت مستحکم نہیں ہوسکتی، 18ویں ترمیم میں اختیارات کی منتقلی کا ذکر تو ہے، لیکن عملی طور پر اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
خواجہ آصف نے افغان جہاد کے حوالے سے کہا کہ 1980 کی دہائی میں ملک کا تعلیمی نصاب دانستہ طور پر تبدیل کیا گیا اور یہ تبدیلی امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ہدایت پر کی گئی، اس وقت کی جنگ پاکستان کی نہیں بلکہ امریکا کے مفادات کے تحفظ کے لیے لڑی جا رہی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں یکساں تعلیمی نصاب وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ تمام طبقات کے طلبہ کو برابر مواقع اور معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے، مدارس سمیت تمام تعلیمی اداروں کو قانونی دائرے میں لایا جائے تاکہ نظامِ تعلیم میں شفافیت، توازن اور ہم آہنگی پیدا ہو۔