روس: جنگلات میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، 6 لاکھ ہیکٹر سے زائد کا رقبہ جل کر خاکستر
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
روس کے خطے مشرقی سائبیریا کے جنگلات میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی جس سے 6 لاکھ ہیکٹر سے زائد کا رقبہ جل کر خاکستر ہوگیا۔
مقامی حکام نے آگ کی شدت میں مسلسل اضافے کے باعث ہنگامی صورتحال کے نفاذ کا اعلان کردیا، اس وقت 49 مقامات پر آگ بھڑک رہی ہے جس پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
روسی وزارت برائے ہنگامی صورتحال کا کہنا ہے کہ رواں سال اب تک 14 لاکھ ہیکٹر زمین جنگلاتی آگ کی لپیٹ میں آ چکی ہے، جو امریکا اور کینیڈا میں اس سال مجموعی طور پر جلنے والے رقبے سے 3 گنا زیادہ ہے۔
مارچ کے وسط سے اب تک اس علاقے میں 174 بار جنگلات میں آگ بھڑک چکی ہیں، جس میں سے 90 فیصد انسانی غفلت کے باعث لگیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث روس میں معمول سے پہلے یعنی مارچ میں ہی آگ بھڑکنے کا آغاز ہو گیا تھا جبکہ ماضی میں یہ مئی سے شروع ہوتی تھی، خشک اور گرم موسم نے حالات کو اس قدر نازک بنا دیا ہے کہ معمولی چنگاری بھی وسیع تباہی کا باعث بن رہی ہے۔
یورپی موسمیاتی سروس Copernicus کے مطابق آگ کے دھویں نے ہزاروں میل دور تک فضائی آلودگی پھیلائی ہے، اور اس کا اثر بیجنگ اور کورین جزیرے تک محسوس کیا جا رہا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آگ بھڑک
پڑھیں:
ٹرمپ کی جانب سے سیزفائر کے اعلان پر بھارتی سیاستدان بھڑک اٹھے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 10 مئی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کے بعد جنگ بندی (سیز فائر) کے اعلان کو بھارت نے کھلے عام مسترد کر دیا ہے۔
اس اعلان کے بعد بھارت میں سیاسی اور صحافتی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ مودی سرکار پر زبردست تنقید کی جا رہی ہے۔
بھارتی سیاستدان پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ: "امریکہ نے سیزفائر کا اعلان کیا اور بھارت کو خبر تک نہ ہوئی۔ یہ مودی حکومت کی سفارتی ناکامی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ مودی اور بھارتی دفتر خارجہ اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، جبکہ ٹرمپ نے بھارت کی قومی سلامتی کو مذاق بنا دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما پون کھھیڑا نے کہا: "اگر مودی کو سیز فائر کا علم نہیں تھا تو کم از کم قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔"
انہوں نے دعویٰ کیا کہ:"بھارت کی خارجہ پالیسی اب دہلی سے نہیں، بلکہ واشنگٹن سے چلائی جا رہی ہے۔"
معروف صحافی ارناب گوسوامی نے ٹرمپ کے بیان کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا: "یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے، ٹرمپ کو اس پر بیان دینے کا کوئی حق نہیں۔ ہم صرف اپنی حکومت اور افواج کی بات مانیں گے، باہر والوں کی نہیں۔"
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ: "آپریشن بنیان مرصوص کے بعد مودی نے خاموشی سے امریکہ سے سیز فائر کی اپیل کی اور پھر اس سے انکاری ہو گیا۔"
ان کے مطابق، سیزفائر کا فیصلہ دہلی میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں ہوا، اور مودی کی خاموشی اس کی سب سے بڑی دلیل ہے۔