دنیا ہر دور میں تبدیلی کے عمل سے گزرتی رہی ہے اور ہر دور میں تبدیلی کے مختلف ذرائع رہے ہیں۔ اگر موجودہ دور کی بات کی جائے تو تبدیلی سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے آئی ہے، جس نے تبدیلی کی رفتار کو تیز کیا تو مصنوعی ذہانت (AI) نے اُسے تیز تر کردیا ہے۔ ہماری زندگی، کام کاج، رہنے سہنے، تعلیم، معاشی و پیشہ وارانہ ترقی اور یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی میں بھی جدید ٹیکنالوجی انقلابی تبدیلیاں لارہی ہے۔

پاکستان میں کچھ نجی کمپنیاں صارفین کو سہولت فراہم کرنے اور اپنی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کررہی ہیں، جس کی ایک نمایاں مثال پاکستان کی واحد نجی پاور یوٹیلیٹی کے۔ الیکٹرک کی ہے۔ جس نے حال ہی میں توانائی کے شعبے میں پہلا پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) ٹرمینل متعارف کرایا ہے۔

(جاری ہے)

اس نئے اقدام نے نہ صرف صارفین کو آسانی اور سہولت فراہم کی ہیں بلکہ کمپنی کی خدمات کے معیار کو نئی بلندیوں پر پہنچادیا ہے۔


 
پی او ایس ٹرمینل ایک جدید ڈیجیٹل نظام ہے، جس نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے روایتی طریقہ کار کو نئی سمت دیتے ہوئے اُسےآسان ،تیز اورمحفوظ بنادیا ہے۔ اب صارفین کو بینک جانے یا لمبی قطار میں کھڑے ہونے کی زحمت اٹھانے کی ضرورت نہیں۔ وہ کے۔ الیکٹرک کے کسی بھی قریبی کسٹمر کیئر سینٹر میں جاکر کیش لیس ادائیگی کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اس کے لیے انہیں اپنا ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ صرف مشین پر ٹیپ یا سوائپ کرنا ہوگا، جس کے بعد مشین خودکار طریقے سے بل کی تفصیلات حاصل کرکے کارڈ سے رقم کی کٹوتی کرلے گی۔
 
پی او ایس ٹرمینلز کے ذریعے صرف بجلی کے بل ہی ادا نہیں کیے جاسکتے، بلکہ  نئے کنکشنز کی فیس بھی جمع کرائی جاسکتی ہے۔ ادائیگی کا تمام ریکارڈز کمپیوٹرائز ہونے کی وجہ سے دھوکہ دہی اور غلطی کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

ہر ٹرانزیکشن کے بعد صارف کو ایک رسید دی جاتی ہے، جو کسی بھی تصدیق عمل کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔ شہر بھر میں پی او ایس ٹرمینلز کے وسیع نیٹ ورک نے نقد لین دین کے خطرات کو کم کردیا ہے، جب کہ ٹرانزیکشن دورانیہ میں کمی اور شفافیت کو یقینی بنایا ہے۔ اس جدید نظام نے صارفین کو نہ صرف سہولت فراہم کی ہے بلکہ ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔


 
کے ای لائیو اَیپ کے ذریعے بل کی ادائیگی کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ کے۔ الیکٹرک نے اپنے سروس سینٹرز کو جدید تقاضوں سے آراستہ کرتے ہوئے موبائل ایپلی کیشن، بینکوں اور ریٹیل پارٹنرز کو پیمنٹ سلوشنز کے ساتھ منسلک کردیا ہے۔ صارفین واٹس اَیپ یا کمپنی کی ویب سائٹ کے ذریعے بھی اپنے بجلی کے بل ادا کرسکتے ہیں۔ پاور یوٹیلیٹی نے اپنی خدمات کو مزید بہتر بناتے ہوئے اے آئی پر مبنی چیٹ بوٹ ''Kineto'' بھی متعارف کرایا ہے، جو  7/24  خدمات فراہم کرتا ہے۔


 
یہ کوئی ڈھکی چھپی حقیقت نہیں کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی حکومتوں، معاشروں، اداروں اور افراد کے درمیان تعلقات کو نئی شکل دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ترقی اور خوشحال مستقبل کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ وہ معاشرے، افراد، ادارے اور ممالک جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے مطابق خود کو ڈھالا، ترقی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہیں اور جو ابھی تک اس تبدیلی کو قبول کرنے کے لیے پوری طرح آمادہ نہیں، ترقی کے سفر میں پیچھے رہ گئے ہیں۔

کیش لیس ادائیگیوں کے فروغ کے لیے پی او ایس متعارف کرانا ایک انقلابی قدم ہے، جومحفوظ، تیز تر اور صارف دوست ہونے کی وجہ سے کمپنی کی مجموعی کارکردگی اور آپریشنل شفافیت میں نمایاں بہتری لائےگی۔پی او ایس ٹرمینلز اس بات کا ثبوت ہیں کہ کے۔ الیکٹرک ڈیجیٹل تبدیلی کو اپناتے ہوئے صارفین کو دور جدید کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔


 
دنیا کی طرح پاکستان میں بھی ڈیجیٹل معیشت تیزی سے پھل پھول رہی ہے۔ مالی سال 2024 میں ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز میں 35 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، جو 4.

7 ارب سے بڑھ کر 6.4 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گیا،جب کی ٹرانزیکشن مالیت 403 کھرب سے بڑھ کر 547 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی۔ یہ اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صارفین تیزی سے ڈیجیٹل ادائیگیوں کی جانب مائل ہورہے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کاروبار اور ادارے نہ صرف صارفین کو معیاری خدمات فراہم کرسکتے ہیں بلکہ اپنے آپریشنل سسٹم کو بھی مؤثر، خودکار اور کم لاگت بناسکتے ہیں۔
 
ٹیکنالوجی نے عالمی معیشت کو ایک نئے دور میں داخل کر دیا ہے۔کاروباری سرگرمیاں، مالی لین دین، خدمات کی فراہمی اور صارفین سے رابطے کے شعبے تیزی سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر منتقل ہورہے ہیں۔

تاہم پاکستان میں اب بھی یوٹیلیٹی ادائیگیاں زیادہ تر نقد رقم کے ذریعے کی جاتی ہیں، حالانکہ دنیا میں بجلی اور دیگر یوٹیلیٹی ادائیگیاں ڈیجیٹل پیمنٹ سلوشنز کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ برطانیہ میں برٹش گیس نے موبائل اَیپ کے ذریعے بل کی ادائیگی کی سہولت فراہم کی ہے۔بھارت میں ٹاٹا پاور اور اڈانی الیکٹریسٹی نے کیو آر کوڈز، یو پی آئی اور ای۔

والٹس کے ذریعے ادائیگی کے طریقے متعارف کرائے ہیں۔ افریقہ میں کینیا پاور نے ایم پیسہ موبائل منی پلیٹ فارم کے ذریعے صارفین کو کیش لیس ادائیگی کی سہولت فراہم کی ہے۔ چین میں اسٹیٹ گرڈ کارپوریشن نے وی چیٹ اور علی پے جیسے پلیٹ فارمز کو بلنگ سسٹم سے جوڑ کر ڈیجیٹل فنانس کو نیا رخ دیا ہے۔
 
پاکستان میں بھی اگر بجلی اور دیگر یوٹیلیٹی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیاں کے۔

الیکٹرک کے پی او ایس ٹرمینلز جیسے اسمارٹ پیمنٹ سلوشنز کو اپنالیں تو اس سے نہ صرف صارفین کو بے پناہ سہولت حاصل ہوگی بلکہ معیشت کو شفاف اور مستحکم بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ اس ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ادائیگی کا عمل آسان، تیز اور محفوظ بن جاتا ہے، جبکہ نقدی پر انحصار کم ہونے سے بدعنوانی اور مالی بے ضابطگیوں کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ ٹرانزیکشن کا مکمل ریکارڈ ر محفوظ ہونے کے سبب ہر ادائیگی قابل تصدیق اور شفاف ہو تی ہے،جو ڈیجیٹل پاکستان کے وژن کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی او ایس ٹرمینلز سہولت فراہم کی پاکستان میں کی ادائیگی فراہم کرنے صارفین کو کے ذریعے میں بھی تیزی سے کے لیے

پڑھیں:

سبز رنگ، مستقبل کی ترقی کا بنیادی رنگ

سبز رنگ، مستقبل کی ترقی کا بنیادی رنگ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 August, 2025 سب نیوز

بیجنگ :’’ماضی میں پرندے ڈھونڈنے کے لیے آپ کو دور دور جانا پڑتا تھا، لیکن اب چین میں ماحول بہتر سے بہتر ہوتا جا رہا ہے اور آپ شہر کے پارکس میں بھی پرندوں کی تصاویر کھینچ سکتے ہیں۔ ماحول کی بہتری آنکھوں کے سامنے ہے ۔”پاکستان سے تعلق رکھنے والے خالد شریف نے چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے حالیہ برسوں میں چین کے ماحول میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار مذکورہ بالا الفاظ میں کیا ۔

خالد چین میں کئی سالوں سے مقیم ہیں ۔ 2015 میں، انہیں پرندوں کی تصویر کشی کا شوق ہوا۔ انہوں نے چین کے متعدد علاقوں کا دورہ کیا ہے اور لاکھوں پرندوں کی تصاویر کھینچی ہیں، جنہوں نے نہ صرف چین کی ماحولیاتی خوبصورتی کو محفوظ کیا ہے بلکہ چین کی ماحولیاتی تبدیلیوں کے بھی عینی شاہد ہیں۔ پرندوں کی اقسام زیادہ ہو رہی ہیں اور ہوا بھی خوشبودار ہونے لگی ہے. چھنگ حوا یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ 10 سال پہلے کے مقابلے میں، اب ہوا میں لیمونین جیسے مرکبات زیادہ ہوتے ہیں ، پھولوں اور درختوں کی خوشبو نے بدبودار عناصر کی جگہ لے لی ہے۔ پانی بھی صاف ہو رہا ہے۔ “دریائے زرد کا گردہ” کہلانے والی وولیانگ سوہائی شمالی چین کی اہم ماحولیاتی ڈھال ہے۔

تاہم، اس جھیل کا ماحولیاتی نظام ایک بار تباہی کے دہانے پر تھا۔ دس سال سے زیادہ کے جامع انتظامات کے بعد، محققین نے حال ہی میں یہاں پانی کا نمونہ لیا اور پایا کہ ہائی پاور مائکرواسکوپی کے تحت، پانی میں موجود حیاتیات واضح طور پر نظر آتے ہیں، اور پانی کا معیار اور اس کا ماحولیاتی نظام مسلسل بہتر ہو رہا ہے. آسمان میں اڑتے ہوئے پرندوں سے لے کر ہماری زندگی کے لیے لازمی ہوا ،اور پھر جھیل میں پانی کے ایک قطرے تک، ماحولیاتی تبدیلیاں نہ صرف لوگوں کا ذاتی احساس ہے، بلکہ اسے اعداد و شمار سے بھی ثابت کیا جا سکتا ہے: اپریل 2025 میں جاری ہونے والی “بیجنگ زمینی جنگلی حیات کی فہرست” کے مطابق، بیجنگ میں جنگلی پرندوں کی تعداد ریکارڈ 527 تک پہنچ گئی ہے۔ پرندوں کے تنوع کے لحاظ سے جی 20 ممالک کے دارالحکومتوں میں بیجنگ دوسرے نمبر پر ہے۔ 2024 ء میں پریفیکچر کی سطح اور اس سے اوپر کے شہروں میں پی ایم 2.5 کا اوسط ارتکاز 29.3 مائیکروگرام فی مکعب میٹر تھا ، جس سے چین دنیا میں ہوا کے معیار میں تیز ترین بہتری والا ملک بن گیا۔ دریائے یانگسی کے مرکزی دھارے کے پانی کا معیار لگاتار پانچ سالوں ، اور دریائے زرد کے مرکزی دھارے کا پانی لگاتار تین سالوں سے کلاس 2 پر مستحکم رہا ہے ۔ ساحلی پانی میں بہترین پانی کے معیار کا تناسب 83.7 فیصد تک پہنچ گیا ہے

مذکورہ بالا ماحولیاتی تبدیلیاں چین میں بیس سال سے جاری سبز تبدیلی کا ثمر ہیں۔ سنہ 2005 میں زے جیانگ صوبائی پارٹی کمیٹی کے اُس وقت کے سیکریٹری شی جن پھنگ نے صوبے میں ایک گاؤں کا دورہ کرتے وقت یہ تصور پیش کیا کہ ” سبز پہاڑ اورصاف پانی انمول اثاثے ہیں”، جس نے ماحولیاتی تحفظ اور معاشی ترقی کے جدلیاتی اتحاد کی گہرائی سے وضاحت کی۔چین میں گذشتہ بیس سالوں میں ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں نظریہ اور عمل دونوں حوالوں سے نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور قابل ذکر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔گزشتہ تقریباً 20 سالوں میں ، چین نے دنیا میں نئے سبز علاقے کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ ڈالا ہے ، شجرکاری کا رقبہ دنیا میں سب سے بڑا ہے ، صحرائی رقبے میں کمی لائی ہے اور نیشنل پارکس کی تعمیر میں بھی تاریخی نتائج حاصل کیے ہیں، وغیرہ ۔توانائی کے ڈھانچے کی تبدیلی اور اپ گریڈنگ میں زیادہ گہری تبدیلیاں ظاہر ہوتی ہیں۔2012 کے بعد سے، چین نے اوسطاً 3.3 فیصد سالانہ توانائی کی کھپت کی شرح کے ساتھ اوسطاً 6.1 فیصد سے زائد معاشی ترقی کو برقرار رکھا، اور دنیا کا سب سے بڑا اور تیزی سے ترقی کرنے والا قابل تجدید توانائی کا نظام تعمیر کیا۔2024 میں، چین کے صاف توانائی میں سرمایہ کاری کا حجم دنیا میں کل سرمایہ کاری کا ایک تہائی تھا۔

فوٹو وولٹک اور ونڈ پاور کی تنصیب شدہ صلاحیت گزشتہ 10 سالوں سے مسلسل دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ گزشتہ دس سالوں میں، عالمی غیر فوسل توانائی کی کھپت میں اضافے میں چین کا حصہ 45 فیصد سے زیادہ رہا۔ توانائی کے تکنیکی نظام کی جدت نے عالمی توانائی کے ڈھانچے میں گہری انقلابی تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے حال ہی میں زور دے کر کہا کہ توانائی کی منتقلی نہ صرف موسمیاتی بحران کا ناگزیر حل ہے، بلکہ یہ توانائی کی سلامتی، معاشی ترقی اور سماجی انصاف سے بھی گہرا تعلق رکھتی ہے۔ فی الوقت، صاف توانائی نے 35 ملین سے زائد روزگار پیدا کیے ہیں اور متعدد ممالک میں معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔لہٰذا، جب ہم ماحولیاتی تحفظ کی بات کرتے ہیں، تو ہم صرف فطرت ہی نہیں، بلکہ انسانی بقاء، مفادات اور صحت کی ضمانت کو محفوظ بنا رہے ہیں۔

چین کے صدر شی جن پھنگ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ ‘اگر ماحول اچھا ہو تو لوگوں کو خوشی کا حقیقی احساس ہو گا”۔ عوام کی خواہش ہی حکومت کی ترجیح ہے ۔یہی چین میں ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کو فروغ دینے کی محرک قوت بھی ہے۔ پہاڑوں سے صرف گزربسر کے لیے فائدہ اٹھانے کے رویے سے لے کر پہاڑوں اور جنگلات کی حفاظت کرنے تک، شفاف پانی ، سبز پہاڑ، برفانی میدان ، صحرائی اور بنجر زمینیں سب سنہری پہاڑ بن چکے ہیں۔ شفاف پانی اور سرسبز پہاڑوں سے ماحولیاتی سیاحت کی آمدنی حاصل ہوئی ہے، برفانی میدانوں سے سرمائی معیشت کی ترقی ہوئی ہے، اور صحرائے گوبی میں اگائی جانے والی نقدآور فصلیں سونا بن گئی ہیں۔سبز زراعت، ماحولیاتی سیاحت اور صاف توانائی جیسی سبز صنعتیں معاشی ترقی کے “نئے انجن” بن چکی ہیں، جہاں معاشی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔

عالمی سطح پر،”بیلٹ اینڈ روڈ ”  گرین ڈیولپمنٹ فنڈ سے لے کر” کھون منگ بائیو ڈائیورسٹی فنڈ تک” ، اور ریگستان کے انتظامات سے لے کر گرین انرجی سمیت دیگر تعاون کے منصوبوں تک ، چین کے اقدامات عالمی ماحولیاتی انتظام کی ساخت کو نئی شکل دے رہے ہیں۔ یہ کوششیں پائیدار ترقی کے زیادہ سبز ماڈل تشکیل دے کر عالمی ماحولیاتی گورننس پیٹرن کو نئی شکل دے رہی ہیں، جس کا مقصد ایک خوبصورت کرہ ارض کی مشترکہ تعمیر ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کے شنزو  20 کے خلابازوں کا عملہ جلد ہی کیبن سے باہر تیسری سرگرمی انجام د ے گا سبز چین نے انسانی ترقی کے اہم سوال  کا جواب  دیا ہے، سی جی ٹی این سروے صدر ایف پی سی سی آئی کی قوم کو 78 ویں یوم آزادی کی مبارکباد ’’دو پہاڑوں‘‘کے تصور اور چین کی ماحولیاتی پالیسیوں پر عالمی سروے نتائج چین کا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر دنیا میں صف اول مقام پر ہے،نیشنل ڈیٹا ایڈمنسٹریشن پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ، دو طرفہ تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال مسلسل دوسرے روز سونے کی قیمت میں کمی ، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کیش لیس پاکستان کیلئے حکومتی اقدامات کے بعد ڈیجیٹل والیٹس میں تیزی سے اضافہ
  • آوارہ کتوں سے پاک دنیا کا پہلا ملک، کیسے نجات پائی؟
  • بچوں کے لیے یوٹیوب کو چکمہ دینا مشکل ہوگیا، عمر کی شناخت کرنے والا اے آئی متعارف
  • نوجوانوں کیلئے خوشخبری! چین نے نئی ویزا کیٹیگری متعارف کرا دی
  • کراچی سمیت سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کینسر کے علاج کی سہولت نہ ہونے کے برابر
  • ٹیکنو نے جدید Spark 40 Series پاکستان میں متعارف کروا دی
  • ڈاکٹروں نے غیرمعمولی سرجری کے ذریعے مریض کے معدے سے موبائل فون نکال لیا
  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ہفتے کی چھٹی بند کرنے کا اعلان
  • سبز رنگ، مستقبل کی ترقی کا بنیادی رنگ
  • دنیا کا پہلا مکمل اے آئی انگلش نیوز چینل 14 اگست کو لانچ کردیا گیا