اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مئی 2025ء) سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ ورکرز اور کلینکس کے لیے امریکی امداد میں کٹوتی کے بعد سے جنوبی افریقہ میں ایڈز کا باعث بننے والے ایچ آئی وی وائرس کی تشخیص کے لیے ٹیسٹنگ اور مانیٹرنگ میں کمی ہوئی ہے، جس سے بالخصوص حاملہ خواتین، نومولود بچے اور نوجوان زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ان اعداد و شمار تک ملکی عوام کو رسائی حاصل نہیں ہے۔

جنوبی افریقہ میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کی تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ وہاں ایچ آئی وی کے مریضوں کی تعداد آٹھ ملین ہے، یعنی اس ملک میں ہر پانچ بالغ افراد میں سے ایک فرد اس وائرس سے متاثرہ ہے۔

(جاری ہے)

جنوبی افریقہ میں ایچ آئی وی کے علاج سے متعلق بجٹ کے 17 فیصد حصے کا انحصار امریکی فنڈنگ پر تھا، لیکن اس سال کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس امداد میں بہت زیادہ کمی کا فیصلہ کیا تھا۔

اس تناظر میں جنوبی افریقہ کی حکومت کے زیر انتظام نیشنل ہیلتھ لیبارٹری سروس کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے دو ماہ میں ملک میں اہم گروپوں کی وائرل لوڈ ٹیسٹنگ میں 21 فیصد کمی ہوئی ہے۔ کم از کم چار ایچ آئی وی ماہرین نے روئٹرز سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے خیال ظاہر کیا کہ یہ پیش رفت امریکی امداد میں کمی کا نتیجہ دکھائی دیتی ہے۔

وائرل لوڈ ٹیسٹنگ کے ذریعے یہ پتا لگایا جاتا ہے کہ جن مریضوں کا علاج اینٹی ریٹرو وائرل ٹریٹمنٹ کے ذریعے کیا جا رہا ہو، ان کے خون میں ایچ آئی وی نامی وائرس کس حد تک موجود ہے۔ عموماﹰ یہ ٹیسٹ سال میں کم از کم ایک بار کیا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ایچ آئی وی کے مریضوں کا علاج کتنا مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔

اس ٹیسٹ میں کمی سے ایسے مریضوں کی شناخت کا امکان بھی کم ہو جاتا ہے جن کے ذریعے ایچ آئی وی دیگر افراد تک پھیل سکتا ہو۔

مزید یہ کہ یہ ٹیسٹ نہ کیے جانے سے مریضوں کے علاج کا سلسلہ بھی رک سکتا ہے۔

خیال رہے کہ جنوبی افریقہ ایچ آئی وی کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے لیے تو امریکی امداد پر انحصار نہیں کرتا تھا، لیکن اس امداد سے تقریباﹰ 15,000 ہیلتھ ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی کی جا رہی تھی اور این جی اوز کے تحت کلینکس بھی چلائے جا رہے تھے۔ یہ طبی مراکز اب بند ہو چکے ہیں۔

م ا / م م (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایچ ا ئی وی کے امریکی امداد جنوبی افریقہ کے ذریعے جاتا ہے کے لیے

پڑھیں:

غزہ سے جبری نقل مکانی کے بارے تل ابیب اور جوبا کے مذاکرات ناکام

ایک ایسے وقت میں کہ جب غاصب اسرائیلی رژیم، غزہ کی پٹی کی آبادی کے ایک قابل قدر حصے کو جنوبی سوڈان منتقل کرتے ہوئے خطے میں انسانی بحران کا ایک متنازعہ حل تلاش کرنیکی کوشش میں ہے، باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اب تک کی ناکامی کے باوجود بھی تل ابیب جوبا کیساتھ مذاکرات جاری رکھنے کی کوشش میں ہے اسلام ٹائمز۔ کینیڈین خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے 3 باخبر ذرائع سے نقل کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور جنوبی سوڈان، غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو یہاں لانے کے لئے کسی معاہدے کے انعقاد پر بات چیت کر رہے ہیں تاہم ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں ہوا۔ روئٹرز کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے دونوں فریقوں کے درمیان انجام پانے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد بھی یہ بات چیت ہنوز جاری ہے۔ ادھر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی اس منصوبے کے لئے واشنگٹن کی حمایت کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ہم نجی سفارتی مذاکرات نہیں کرتے!
روئٹرز کے مطابق یہ مسئلہ غاصب اسرائیلی حکام اور جنوبی سوڈان کے وزیر خارجہ منڈا سمایا کمبا کے درمیان ملاقات کے دوران اٹھایا گیا تھا تاہم، جنوبی سوڈان کی وزارت خارجہ نے اس منصوبے سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہیں "بے بنیاد" قرار دیا ہے۔ اس ہفتے جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا کا دورہ کرنے والی اسرائیلی نائب وزیر خارجہ شارن ہاسکل کا بھی کہنا ہے کہ اس بات چیت میں فلسطینیوں کی آباد کاری کے معاملے پر توجہ نہیں دی گئی۔ 

دوسری جانب غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جولائی میں منڈا سمایا کمبا کے ساتھ ملاقات کے دوران اعلان کیا تھا کہ اسرائیل غزہ سے نکلنے کے خواہشمند فلسطینیوں کے لئے منزل کی تلاش کی خاطر کئی ایک ممالک کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے، تاہم نیتن یاہو نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ نیتن یاہو کی جانب سے قبل ازیں بھی متعدد بار اعلان کیا جا چکا ہے کہ تل ابیب غزہ چھوڑنے کے خواہشمند فلسطینیوں کے لئے کسی منزل کی تلاش میں جنوبی سوڈان سمیت متعدد ممالک کے ساتھ گفتگو میں مصروف ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • حماس نے اسرائیل کا غزہ کے شہریوں کی منتقلی کا منصوبہ مسترد کر دیا
  • مشاہد حسین سید کا گھانا میں خطاب، پاکستان افریقہ تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
  • پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا ایک ہی دن میں 14 ٹی اے وی آئی سرجریز کا عالمی ریکارڈ
  • ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک نئے دور کا آغاز … برطانیہ میں پہلی کامیاب دوا تیار، لائسنس جاری کردیا گیا
  • غزہ سے جبری نقل مکانی کے بارے تل ابیب اور جوبا کے مذاکرات ناکام
  • کیا آم ذیابطیس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہیں؟
  • ماپوتو پل نصف صدی سے موزمبیق اور چین کے درمیان دوستی کا گواہ ہے، صدر مو زمبیق
  • آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے درمیان فیصلہ کن ٹی 20 میچ آج کھیلا جائے گا
  •    ملازمین کے لئے نئی سکیم کا اجراءکردیاگیا
  • کراچی سمیت سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں کینسر کے علاج کی سہولت نہ ہونے کے برابر